اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی ):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے کلیکٹ اینڈ ری سائیکل الائنس (سی اوآر ای)کے اراکین کو ہدایت کی ہے کہ وہ سنگل یوز پلاسٹک (ممانعت)ریگولیشنز 2023 کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لئے سوشل میڈیا کی حکمت عملیوں، کلیکشن ، ری سائیکلنگ پوائنٹس اور فالو اپ میٹنگز کے ذریعے فعال اقدامات کریں۔ منگل کو جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق اس ضمن میں فیصلہ یہاں وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس کے دوران کیا گیا۔رومینہ خورشید عالم نے قانون کے سیکشن 12 میں بیان کردہ بیداری بڑھانے کے اقدامات کو نافذ کرنے میں پروڈیوسرز، امپورٹرز، ڈسٹری بیوٹرز، سپلائرز اور بیوریج مینوفیکچررز کے اہم کردار پر زور دیا۔ ان اقدامات میں صارفین کے ذمہ دارانہ رویے کی ترغیب دینا، دوبارہ قابل استعمال متبادل کو فروغ دینا اور صارفین کو پلاسٹک کوڑے کے اثرات کے بارے میں آگاہ کرنا شامل ہے۔ پروڈیوسرز اور مینوفیکچررز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ قانون کی پابندی کریں اور ضوابط پر عمل کریں۔کلیکٹ اینڈ ری سائیکل الائنس (سی او آر ای )کے ممبران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کی حکمت عملیوں، جمع کرنے ، ری سائیکلنگ پوائنٹس اور فالو اپ میٹنگز کے ذریعے ان ضابطوں کے موثر نفاذ کیلئے فعال اقدامات کریں۔ پاکستان نے سنگل یوز پلاسٹک (ممانعت)ریگولیشنز 2023 کے نفاذ کے ساتھ ماحولیاتی پائیداری کے اپنے عزم میں ایک فیصلہ کن قدم آگے بڑھایا ہے جو پلاسٹک کی آلودگی کے فوری خطرے سے نمٹنے کیلئے جرات مندانہ اقدام کو ظاہر کرتا ہے۔پلاسٹک کی آلودگی عالمی سطح پر خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، جس کی سالانہ پیداوار 459.75 ملین ٹن سے تجاوز کر گئی ہے اور 2019 تک مجموعی پیداوار 9.5 بلین ٹن ہو گئی۔ صرف پاکستان میں 3.3 ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ سالانہ پیدا ہوتا ہے، جو دو کے ٹو پہاڑوں کی بلندی کے برابر ہے۔ اس ضمن میں کارروائی کی فوری ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے 175 ممالک 2022 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں اکٹھے ہوئے تاکہ 2024 تک پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ تیار کیا جا سکے۔ رومینہ خورشید عالم کی قیادت میں موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی وزارت نے سنگل یوز پلاسٹک (ممانعت) ریگولیشنز، 2023 کی تیاری کی نگرانی کی جس میں پلاسٹک کی اشیاء، پلاسٹک کی گندگی کو کم کرنے اور صارفین کے ذمہ دار رویے کو فروغ دینے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔رومینہ خورشید عالم کی زیر صدارت حالیہ اجلاس کے دوران پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک-ای پی اے) سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز نے ضوابط کو نافذ کرنے کے لیے حکمت عملی پیش کی۔ ڈائریکٹر جنرل (پاک-ای پی اے) فرزانہ الطاف شاہ نے ڈائریکٹر لیب/این ای کیو ایس ڈاکٹر ضیغم عباس کے ہمراہ تعمیل کو یقینی بنانے اور پلاسٹک کی آلودگی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ پاک-ای پی اے نے آئی سی ٹی انتظامیہ کے تعاون سے سنگل یوز پلاسٹک (ممانعت) ریگولیشنز 2023 کے نفاذ کے لیے شیڈول اور انفورسمنٹ ٹیموں کو پہلے ہی کام سونپا ہے۔سنگل یوز پلاسٹک (ممانعت) ریگولیشنز، 2023 پاکستان کے ماحولیاتی استحکام کے عزم میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتا ہے۔ پاکستان پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات اپناتے ہوئے اپنے شہریوں کی صحت کے تحفظ اور آنے والی نسلوں کے لیے قدرتی ورثے کے تحفظ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔