کراچی (رپورٹ: راؤمحمد جمیل ) سائیں سرکار کی جانب سے اچھی شہرت اور بہترین کارکردگی کے حامل آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کو تبدیل کرکے اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کا جھانسہ دیکر تعینات کیے گئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی مایوس کن کارکردگی نے شہر قائد کے باسیوں کو اضطراب میں مبتلا کردیا اسٹریٹ کرائمز سے بڑا مسئلہ گٹکے ماوے کو قرار دیکر اسکے خاتمے کیلئے قائم کی گئی ٹاسک فورس بھی مکمل طور پر ناکام ہوگئی چند تھانیداروں اور پولیس اہلکاروں پر گٹکے ماوے کی سرپرستی کے الزامات لگا کر گارڈن ہیڈ کواٹر تبادلے کے چند یوم کے بعد ہی مافیاز نے مذکوره علاقوں میں ایک بار پھیر کھلے عام دھڑلے سے اپنا گھناونا دهنده دوباره شروع کردیا ٹاسک فورس کے بعض افسران پر بھی گٹکا مافیاز سے بھاری ” وصولیوں” کی مصدقہ اطلاعات ، شہر قائد کی گلی گلی اور محلے محلے میں مضر صحت گٹکےماوے کی فروخت جاری ہے ٹاسک فورس کی مہربانی اور خوف سے گٹکے ماوے کا گھناونا دهنده تو بند نہیں ہوا اسکی قیمت میں اضافہ ضرور ہوگیا جس پر ٹاسک فورس مبارکباد کی مستحق ہے پولیس کے اہم ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سابق آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کی تعیناتی کو سندھ کی اہم سیاسی شخصیات نے دل سے قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جسکے بعد انکے اطراف موجود پولیس افسران نے اسٹریٹ کرائمز کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کیلئے انکا ساتھ دینے کی بجائے انکی ناکامی کیلئے اہم کردار ادا کیا اس سلسلے میں اچھی شہرت کے حامل بعض پولیس افسران نے روز نامہ ” حمایت ” کو بتایا کہ محدود وسائل ، اختیارات اور عدم سہولیات کے باوجود سابق آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کی نمایاں خدمات سرانجام دیتے ہوئے پولیس میں اصلاحات اور فراہمی انصاف کے ساتھ ساتھ محکمہ پولیس کے مورال کی بلندی کیلئے خدمات قابل تحسین ہیں انھوں نے پولیس افسران اور اہلکاروں کے پرموشن کیلئے نمایاں کردار ادا کیا جبکہ ایک عام پولیس اہلکار کو داد رسی کیلئے اپنے دفتر تک باآسانی رسائی فراہم کی ذرائع کے مطابق سابق آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کو کارکردگی کی بجائے ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر ہٹایا گیا اگر انہیں میرٹ پر اچھے پولیس افسران پر مشتعمل ٹیم بنانے کا اختیار مل جاتا تو اسٹریٹ کرائمز کاخاتمہ اور امن و امان کی بہتری ممکن تھی تاہم سندھ حکومت نے عوام کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی سیاسی ساکھ اور رِٹ قائم کرنے کیلئے ان کا تبادلہ کرتے ہوئے غلام نبی میمن کو آئی جی سندھ تعینات کردیا غلام نبی میمن نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سنبھالتے ہی ڈاکو راج کے ہاتھوں یرغمال بنے خوف کے گھیرے میں محصور شہر قائد کے باسیوں کے اسٹریٹ کرائمز اور امن و امان کی انتہائی مخدوش صورتحال کو نظر انداز کرکے ناصرف گٹکے ماوے کو شہر قائد کی عوام کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا بلکہ انتہائی اجلت میں طاقتور ٹاسک فورس کے قیام کا حکم شاہی بھی جاری کردیا پولیس ذرائع کے مطابق ماضی میں بھی غلام نبی میمن نے بطور آئی جی سندھ اپنی تعیناتی کے دوران گٹکے کے خاتمے کیلئے ٹاسک فورس قائم کی تھی تاہم مذکوره ٹاسک فورس کی کارکردگی بھی انتہائی مایوس کن رہی تھی ذرائع کے مطابق اگر شہر قائد کے مختلف تھانوں میں تعینات کم و بیش 108 ایس ایچ اوز، ڈی ایس پیز اور ایس ایس پیز گٹکے ماوے کے گھناونے دھندے کے خاتمے میں ناکام ہیں اور بیشتر پر مذکوره گھناونے دھندے میں ملوث مافیاز سے بھاری رشوت وصولی کے الزامات ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ٹاسک فورس کے اسی محکمہ پولیس کے چند افسران اپنی ” قیمت ” وصول نہ کرتے ہوئے مذکوره مافیاز پر قابو پا لیں گئے ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ نے بغیر تحقیقات کے ٹاسک فورس کے ایماء پر چند ایس ایچ اوز اور پولیس اہلکاروں کو گٹکا مافیاز کی سہولت کاری کے الزام میں گارڈن بی کمپنی بھیج دیا ذرائع کے مطابق جن تھانیداروں کو گارڈن ہیڈ کواٹر بھیجوایا گیا محض چند گھنٹوں اور چند ایام کے بعد مذکوره علاقوں میں گٹکے ماوے کا دهنده دوباره شروع ہوگیا آج بھی شہر قائد کی گلی گلی اور محلے محلے میں کھلے عام گٹکے ماوے کی فروخت کا سلسلہ دھڑلے سے جاری ہے جو ٹاسک فورس کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے ماضی میں ثناء الله عباسی ضلع ملیر اور صدر سمیت دیگر اضلاع میں بطور SSP تعینات رہے اور انکی تعیناتی کے ساتھ ہی جرائم کے 90 فیصد دھندے چند گھنٹوں میں ختم ہوجاتے تھے اور اس کا تجربہ ثناء عباسی کے تبادلے کے بعد ماضی میں SSP ملیر کی ذمہ داریاں سنبھانے کے دوران غلام نبی میمن کو بھی بخوبی ہے کیونکہ انھوں نے اُس وقت ثناء الله عباسی کی روایت کو برقرار رکھا تھا جبکہ بطور ایڈیشنل آئی جی کراچی تعیناتی کے دوران بھی انکی کارکردگی حوصلہ افزاء تھی ذرائع کے مطابق اگر آئی جی سندھ غلام نبی میمن ماضی کے ثناء الله عباسی اور غلام نبی جیسے چند ایس ایس پیز اور میرٹ پر کام کرنے والے تین ڈی آئی جیز تعینات کردیں تو 24 گھنٹوں میں 50 فیصد جرائم کا خاتمہ ممکن ہے تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کے بعد غلام نبی میمن شائد آئی جی سندھ نہیں رہ سکیں گئے ذرائع کے مطابق یہی وجہ ہے کہ ماضی میں سندھ حکومت کی درخواست کو رد کرتے ہوئے اچھی شہرت کے حامل انتہائی دیانت دار پولیس افسر کے طور پر شناخت کیے جانے والے ڈاکٹر ثناء الله عباسی نے آئی جی سندھ کی ذمہ داریاں سنبھالنے سے معذرت کرلی تھی