لاہور(نمائندہ خصوصی )چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جمہوریت کا تسلسل اور قانون کی بالادستی ہی تمام مسائل کا واحد حل ہے’سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی ترقی کے لیے مل کر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے’ پرامن معاشرے کے قیام کے لیے تشدد کا خاتمہ اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینا ہو گا’جمہوریت کی بحالی کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی نے بڑی قربانیاں دی ہیں’ذوالفقار علی بھٹو شہید کا 1973 کا آئین دینا بہت بڑا کارنامہ ہے ‘ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن لیکن ملکی مفادات کے لیے سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا’ہمارے دور حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا’عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق اور جمہوریت کیلئے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہارچیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اتوار کے روز عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے اختتامی سیشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا-چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ کانفرنس میں شرکت میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے’میں اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر ان کی دونوں بیٹیوں اور آرگنائزر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں’عاصمہ جہانگیر کی انسانی حقوق اور جمہوریت کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کے بارے میں ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب میری سابقہ دور حکومت میں 58ٹوبی کا خاتمہ ہوا تو عاصمہ جہانگیر میرے پاس آئیں اور مجھے مبارکباد دی اور کہاکہ 58ٹو بی کا خاتمہ کر دیا ۔عاصمہ
جہانگیر جمہوریت کی بالادستی پر یقین رکھتی تھیں ‘ان کی خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔چیئرمین سینٹ نے کہا کہ جمہوریت کا تسلسل ہی انسانی حقوق کی ضامن اور تمام مسائل کا واحد حل ہے’سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی ترقی کے لیے مل کر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے’پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین ، جمہوریت اور قانون کی بالادستی کا ساتھ دیا ہے، جمہوریت کے تسلسل کے لیے میرے سمیت شہید بے نظیر بھٹو ‘صدر مملکت آصف علی زرداری اور بہت سے پی پی پی ورکرز نے جمہوریت کی بحالی کے لیے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں’ملک کو درپیش مسائل کا حل صرف اور صرف جموریت میں ہی پنہاں ہے’جمہوریت کی بحالی کے لیے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اورنواز شریف کے درمیان میثاق جمہوریت کا معاہدہ ہوا’ ملکی مفادات کو سامنے رکھ کر سیاسی رہنمائوں کو اپنی سمت متعین کرنا ہو گی’موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھ کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں ۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ معاشرے سے تشدد کے خاتمے اور برادشت کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، کیونکہ اس کے بغیرنہ ہی معاشرے میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے’قانون کی عملداری سے ہی انسانی حقوق کا تحفظ ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار ہونا چاہیے’تمام سیاسی جماعتوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے لیے کوشش کرنا ہو گی۔چیئرمین سینٹ نے کہاکہ ہمارے قائد ذوالفقارعلی بھٹو شہید نے ہمیشہ جمہوریت ‘ آئین وقانون کی بالادستی اور بنیادی حقوق کی بات کی ‘ذوالفقار علی بھٹو شہید کا 1973 کا آئین دینا بہت بڑا کارنامہ ہ‘ہمارے دور حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھا’محترمہ شہید نے پہلی بار انٹر فیتھ ہارمنی کی وزارت دی ‘میں نے پوری کوشش کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر سکوں اور میں کسی حد تک اس میں کامیاب بھی ہوا۔انہوں نے کہاکہ ملکی ترقی کے لیے تمام اداروں کو کام کرنا ہو گا’ جوڈیشری کی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے ‘ملک بہر حال افہام و تفہیم سے ہی چلے گا ‘انتشار تصادم کی سیاست نقصان دہ ہے’مسائل کے حل کے لیے پارلیمنٹ سب سے بہترین راستہ ہے۔انہوں نے کہا مجھے امید ہے کہ بہت جلد ہم ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کر لیں گے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل و سابق وزیر قانون فاروق حامد نائیک نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر کی ہیومین رائٹس کے لیے خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا جمہوریت کی بالادستی سے ہی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے،تمام معاملات آئین و قانون کے دائرے میں رہ کرحل کئے جائیں تو اختلافات پیدا نہیں ہوتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ویژن کے مطابق انسانی حقوق کے تحفظ پر یقین رکھتی ہے-انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو اختلافات بھلا کر عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہو گا-قبل ازیں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوسرے روز پہلے سیشنز میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیرمین سینٹ سیدال خان ناصر نے کہا کہ ملکی تنازعات کا حل سیاسی ڈائیلاگ ہیں، بلوچستان میں قوم پرست رہنما ایک سٹیک ہولڈرز ہیں، مگر ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کن کن نقاط پر مذاکرات ہو سکتے ہیں-انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کے سیاست کا مرکز و محور محمد نواز شریف ہیں، 2013 میں ہمارے پاس اکثریت تھی لیکن ہم نے ملکی مفاد میں مذاکرات کے ذریعے حکومت بنائی ، آج بھی ہر مسئلے پر بات کی جا سکتی ہے ، ماضی کی باتوں کو بھلا کر ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے -ہر جماعت کا اپنا ایک سیاسی موقف ہوتا ہے اور ہماری جماعت کا سیاسی موقف ہے کہ وسیع تر ملکی مفاد میں مسائل کو ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرنا ہے-ڈپٹی چیرمین سینٹ سیدال خان نے کہا کہ بلوچستان میں نیشنل پارٹی کے خاتمے سے نقصان ہوا، کیونکہ نیشنل پارٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی تھی، اب بھی اس کو دوبارہ بحال کر کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے،بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے گراس روٹ لیول پر بات کرنا ہو گی ہمارے قائد کا نعرہ کہ ووٹ کو عزت دو کے تحت ہمارا موقف ہے کہ اصل طاقت خلق خدا ہے،ہمارے قائد نواز شریف سے لے کر وزیر اعلیٰ مریم نواز تک ہم نے اس ملک کی خاطر قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں، تمام مسائل کا حل صرف اور صرف ڈائیلاگ ہے، تنقید ،ہلہ گلہ اور نعرے بازی سے مسائل کبھی حل نہیں ہوتے ہیں-سابق وزیر اعلی بلوچستان عبد المالک بلوچ نے کہا کہ ملکی ترقی ، استحکام اور پائیدار امن کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرنا ہو گا ، اگر کسی کو مسائل درپیش ہیں تو ان کو بٹھا کر اس مسئلے کے حل کے لیے راہ ہموار کی جا سکتی ہے- ممبر قومی اسمبلی وچیئرمین بلوچستان نیشنل پارٹی اختر مینگل نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے بلوچستان میں پارلیمان کے اندراور پارلیمان سے باہر سٹیک ہولڈرز سمیت سب کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا،کیونکہ کوئی ایک جماعت یا شخص اکیلے بلوچستان کے مسائل حل نہیں کر سکتا ہے۔اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان ناصر،سابق وزیر اعلی بلوچستان عبد المالک بلوچ ،ممبر قومی اسمبلی وچیئرمین بلوچستان نیشنل پارٹی اختر مینگل، سنیٹر و سابق وزیر قانون سید علی ظفر ،سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل و سابق وزیر قانون فاروق حامد نائیک،کونسل ممبر ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان نصرین اظہر ،ایڈوکیٹ سپریم کورٹ اختر حسین ،وکلا اور دیگر کی کثیر تعداد موجود تھی۔کانفرنس کے اختتام پر عاصمہ جہانگیر کی بیٹی منیزے جہانگیر نے شرکا کا کانفرنس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا-