واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک )۔امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک موجود ہیں اس لئے پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے شمالی کیرولینا کے شہر شارلٹ کی ورلڈ افیئر کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب ’’ایمبیسیڈر سرکل سیریز‘‘ کے دوران امید کا اظہار کیا امریکا پاکستان کے ساتھ دفاعی تعلقات جاری رکھے گا۔انہوں نے علما، دانشوروں اور رائے عامہ تشکیل دینے والوں کےاس اجتماع کو بتایا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک شراکت داری رہی ہے، ہمارے درمیان معاہدے اور اختلافات دونوں رہے لیکن ہم ان ساڑھے سات دہائیوں کے دوران ایک دوسرے کے ثابت قدم شراکت دار رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم اس شراکت داری کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ کونسل کی ’’ایمبیسڈر سرکل سیریز‘‘ ان موجودہ اور سابق سفیروں اور اعلیٰ سطح کے سرکاری عہدیداروں کو موقع فراہم کرتی ہے جو امریکا اور دنیا بھر کے ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے بارے میں اپنی بصیرت کا اشتراک کرنے کے لیے شارلٹ شہر کا دورہ کرتے ہیں۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ اب بھی موجودہے، یہ ختم نہیں ہوا ہے کیونکہ امریکا (افغانستان سے) واپس آ گیا ہے۔مسعود خان نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان اور افغانستان کے لیے بلکہ خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے بھی ایک مہلک خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کو تمام سفارتی ذرائع اور دیگر پرامن ذرائع سے علاقائی امن و استحکام کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں غیر فوجی اشیا ء کی تجارت اور سرمایہ کاری کرنی چاہئے اور پاکستان میں امریکا کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کو بڑھانا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں، پاکستان نے نہ صرف فوج کے محفوظ انخلا میں بلکہ75 ہزار افغان شہریوں کی نقل مکانی میں بھی امریکا کی مدد کی۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں آپ سے بات کر رہا ہوں، افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد امریکا آنے کا انتظار کر رہی ہے اور ہم ان کی مدد کر رہے ہیں کیونکہ ان کے ویزوں کی کارروائی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں پاکستان کی ٹیکنالوجی صنعت کی ترقی پاک امریکا تعلقات کے مضبوط ہونے کے تناظر میں امید افزا ہے کیونکہ یہ ملک مجموعی ایکو سسٹم کا حصہ ہے جس نے ٹیک انڈسٹری میں ترقی کی ہے۔پاکستانی سفیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ امریکی وینچر کیپیٹلسٹس ٹیک سٹارٹ اپس کو فنڈز فراہم کر رہے ہیں اور تقریباً 80 امریکی کمپنیاں، جن میں زیادہ تر فارچیون 500 ہیں، پاکستان میں منافع بخش کاروباری منصوبے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے کے لیے اگلا ٹیکنالوجی ہب بننے کا عزم رکھتے ہیں ۔یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ امریکا پاکستان کے لیے 8.4 بلین ڈالر کی اشیا ء اور خدمات کی برآمدات کرتا ہے جو کسی ایک ملک کے لئے امریکا کی سب سے زیادہ برآمدات ہیں، سفیر نے صحت کی دیکھ بھال، ماحولیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی اور زراعت پر روشنی ڈالی جن میں دونوں ممالک کے درمیان ایک تعاون کر سکتے ہیں۔ملک کی سیاحتی صلاحیت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاحت کی مختلف اقسام ہیں جن میں ایڈونچر، مذہبی اور ماحولیاتی سیاحت شامل ہے جو دنیا بھر سے سالانہ لاکھوں سیاحوں کو راغب کرتی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ، اے آئی، بلاک چینر،روبوٹکس، تھری ڈی پرنٹنگ اور ٹیک سٹارٹ اپس سمیت نئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیک اسٹارٹ اپس امریکا، پاکستان اور خطے کے لیے کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرتے ہیں۔