اسلام آباد :(نمائندہ خصوصی )
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورے کے بعد پاک ایران مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں تنازعہ کشمیر کوبین الاقوامی قانون اورکشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زوردیاگیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دفتر خارجہ نے کہاہے کہ پاک ایران مشترکہ اعلامیہ 28نکات پر مشتمل ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم سے وفود کی سطح پر بات چیت کی، فریقین نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوں کا جائزہ لیا۔مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا سرکاری دورہ کیا، ایرانی صدر کے ہمراہ وزیر خارجہ سمیت اعلی سطح کا وفد بھی تھا۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق دورے کے دوران باہمی تشویش کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق برادرانہ تعلقات مضبوط بنانے کیلئے اعلی سطح کے دوروں کے باقاعدہ تبادلے کے ذریعے باہمی روابط کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔دونوں پڑوسیوں اور مسلم ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی تعلقات کو اجاگر کیا گیا۔اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور ایران نے دمشق میں ایرانی قونصلر سکیشن پر حملے کی مذمت کی، دونوں ممالک نے سرحد کو پاک ایران دوستی اور امن کی سرحد کے طور پر تسلیم کیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی مرضی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات اور پرامن ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت کو اجاگرکیا۔ پاکستان اور ایران نے مستقل بنیادوں پر سیاسی اور سیکیورٹی حکام کے تعاون پر اتفاق کیا۔ باہمی تعاون کا مقصد دہشتگردی، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ہے۔یاد رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پیر 22 اپریل کو پاکستان کے سرکاری دورے پر پہنچے تھے اور وہ دورہ مکمل کر کے 24اپریل کو کراچی سے واپس روانہ ہوئے۔