اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں ملک مذہب، ثقافت، تہذیب اور ہمسائیگی کے رشتوں میں بندھے ہیں، وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوں اور انہیں کاروبار، خوشحالی اور نظر آتی ترقی میں تبدیل کریں، اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو غزہ میں انسانیت سوز مظالم کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان اور ایران نے ہمیشہ کشمیری اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کی ہے۔پیر کو ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر برادر ملک ایران سے پہلے مہمان ہیں جو ہماری حکومت کے بعد بطور صدر، پاکستان کا پہلا دورہ کر رہے ہیں، یہ ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان مذہب، ثقافت اور تہذیب کے رشتوں، سفارتی، سرمایہ کاری، سکیورٹی کے تعلقات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے پاکستان کے ساتھ تعلقات صدیوں پرانے ہیں، قیام پاکستان سے پہلے برصغیر کے مسلمانوں کے ایرانیوں سے قریبی تعلقات تھے، اس تعلق کو ہم نے آج ترقی و خوشحالی اور باہمی محبت اور دونوں ملکوں کی بہتری کیلئے استعمال کرنا ہے، 1947ء میں ایران پاکستان کو تسلیم کرنے والے مملک میں سرفہرست تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایران کے شہر تہران اور مشہد بہت خوبصورت ہیں ۔ انہوں نے ایرانی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ ہمارے شاعر علامہ اقبال آپ کے انقلابی جذبوں کو جلا بخشتے ہیں تو حافظ و خیام کے بغیر ہماری سوچ کے دھارے بھی نامکمل ہیں۔ 2009ء میں ایران کے دورہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت وہاں اقبال چیئر قائم ہوئی، پھر پنجاب میں فردوسی چیئر قائم ہوئی، لاہور جوہر ٹائون کی اہم شاہراہ کو فردوسی سے منسوب کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کی مدبرانہ قیادت میں ایران نے بڑی ترقی کی ہے، وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوں اور انہیں کاروبار، خوشحالی اور نظر آتی ترقی میں تبدیل کریں، آج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ اس ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اقتصادی ترقی اور روابط کے حوالے سے جو فیصلے کئے ہیں وہ منظر عام پر آ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اس پر ایران نے اپنا بھرپور اور ٹھوس مؤقف اختیار کیا ہے، پاکستان اس سلسلہ میں غزہ کے مسلمانوں اور بہنوں کے ساتھ ہے، ایسے مظالم کی مثال نہیں ملتی، بچوں اور خواتین سمیت 35 ہزار لوگ شہید کئے گئے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد جو کہ مشکل سے منظور ہوئی اس پر عملدرآمد نہ کرکے اس کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور عالمی برادری خاموش تماشائی ہے، اسلامی ممالک کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مل کر اپنی آواز اٹھانی چاہئے تاوقتکہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور انہیں حقوق نہیں ملتے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھی بھارتی مظالم جاری ہیں، ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی، کشمیریوں کو ضرور ان کا بنیادی حق ملے گا۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر اور وفد کے دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کیا، اس دورہ کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت پاکستان کا بھرپور استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، پاکستان کے عوام اور حکومت کو ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسلامی اقدار کیلئے جدوجہد کی اور ہمیشہ فلسطین و غزہ کے عوام کے حقوق کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے نسل کشی کا خاتمہ ضروری ہے، اقوام متحدہ اور مغرب کی مدد اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے غزہ اور فلسطین میں نسل کشی، بچوں کے قتل عام کو کسی صورت برداشت نہ کرنے کے پاکستان کی حکومت اور عوام کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے حق اور انصاف کیلئے آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بات کرنے والی دیگر عالمی طاقتوں کو غزہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، پاکستان اور ایران کے عوام ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پوری دنیا میں آواز اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہو گی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ برادر ہمسایہ اور دوست ملک پاکستان سے ہمارے تعلقات نہ صرف ہمسائیگی تک محدود ہیں بلکہ اس میں تہذیب، ثقافت اور مذہب سے جڑے ہیں جنہیں کوئی الگ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو فلسطین کے نہتے عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہو گی، القدس شریف کی آزادی کیلئے ہمیشہ آواز بلند کرنے پر پاکستان کے عوام اور حکومت کے شکرگزار ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ تعلقات کے فروغ کیلئے بڑے مواقع موجود ہیں، آج کی ملاقات میں سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیںِ، اس جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے، منظم جرائم، منشیات کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ دونوں ممالک کیلئے خطرہ ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ، علاقائی و عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے تعاون پر مبنی تعلقات ہیں، دونوں ملک اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کا حجم بہت کم ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلہ میں تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی سرحدیں مشترک اور دونوں ملک مشترکہ مذہب سے جڑے ہیں، ہم نے کچھ بارڈر مارکیٹس قائم کی ہیں، کچھ اقدامات اٹھائے ہیں تاہم یہ اقدامات ناکافی ہیں، مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کے بہادر عوام نے غیر قانونی پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے جس سے ایران میں قابل فخر ترقی و خوشحالی آئی ہے، ایران کی ترقی اور ٹیکنالوجی کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔