کراچی( نمائندہ خصوصی)
وزیر بلدیات سندھ کا سسٹم کو ایک اور زور کا جھٹکا،ڈیڑھ ہزار ایکٹر رقبے پر پھیلی نادہندہ سوسائٹیز رہائشی وتجارتی پروجیکٹس میں تعمیراتی کام بند کرنے کا حکم، انہدامی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ،ایل ڈی اے نے ایس بی سی اے کے ساتھ ساتھ ڈپٹی کمشنر غربی،ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ ریونیو اور ایس ایس پی سمیت ضلع غربی کے سینئر سپریٹنڈنٹ آف پولیس کو بھی خط ارسال کردیا،انہدامی کارروائی کیلئے بھاری مشینری کا استعمال کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات لیاری نے ہلکانی ٹاﺅن شپ اسکیم43 میں موجود دیہہ گند پاس،ہلکانی،منگھوپیر،بند مراد،جام چاکرو،مائی گڑھی کی تقریبا ڈیڑھ ہزار ایکٹر رقبے پر موجود سوسائٹیز،رہائشی وتجارتی پروجیکٹس کا لے آﺅٹ پلان اور ڈیولپمنٹ پرمنٹ منسوخ کرنے کے بعد مذکورہ سوسائٹیز اور پروجیکٹس میں ہر قسم کی تعمیراتی سرگرمیاں بند کرنے کا حکم دیدیا ہے اور اس سلسلے میں ایس بی سی اے کو بھی نقشہ جات کی منظوری اور سابقہ منظور کئے گئے نقشے منسوخ کرنے کی ہدایت کردی ہے،جبکہ مذکورہ 37 پروجیکٹس اور سوسائٹیز جس میں گلشن امیر، ناز ٹاﺅن، گلشن زینت، ٹپال انرجی، المدینہ ٹاﺅن، گلشن نورین،گلشن بدر،سلطانہ آباد کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی،ناردرن اسٹار، البیرونی ٹاﺅن، سلطانہ آباد کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی لمیٹڈ،احسن سٹی، جہان آباد ٹاﺅن شپ، گلشن عمران، مہران سٹی،اے ون سٹی، گلشن توحید، منور کنسٹرکشن کمپنی ،سلمان شاکر کی اراضی،25 ایکٹر،12 ایکٹر،16 ایکٹر اور4 ایکٹر کے ٹکڑوں پر موجود علی ڈریم سٹی، کنال ویو فیزII،اے ایس ایف کے 14،14 ایکٹر کے پانچ لے آﺅٹ،محمد شاہد بلڈر، سیدین ایسوسی ایٹس، اے ایس ایف کا 50 ایکٹر اور 39 ایکٹر کا پرپوزلے آﺅٹ پلان،سید عمار الدین کا پیٹرول کا ایک ایکٹر رقبے کا پرپوز لے آﺅٹ پلان،13ایکٹر سے زائد رقبے پر قائم الصفاءگارڈن،30 ایکٹر پر قائم الزینب کا پرپوز لے آﺅٹ پلان اور انعام اللہ نامی شخص کا 2 ایکٹر کا پرپوز لے آﺅٹ پلان اور ڈیولپمنٹ پرمنٹ منسوخی کے بعد مذکورہ تمام اراضی پر موجود تعمیرات کی انہدامی کیلئے بھرپور آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اور اس سلسلے میں ضلع غربی کے ڈپٹی کمشنر،محکمہ ریونیو سندھ انسداد تجاوزات اور ایس ایس پی سمیت ضلع غربی کے سینئر سپریٹنڈنٹ آف پویس کو بھی خط ارسال کرکے ان پروجیکٹ کے لے آﺅٹ اور ڈیولپمنٹ پرمنٹ کی منسوخی سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر طاقتور سسٹم کی آشیرباد سے مذکورہ سوسائٹیز اور پروجیکٹس مالکان نے ایل ڈی اے کو آﺅٹر ڈیولپمنٹ چارجز کی ادائیگی کے بغیراراضی کی خریدوفروخت شروع کررکھی تھی جبکہ سادہ لوح شہریوں سے اس مد میں کروڑوں روپے وصول کرکے مبینہ طور پر ہڑپ کئے جارہے تھے،ایل ڈی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ کہ سسٹم نے مذکورہ اراضی مالکام کو تھپکی دے رکھی تھی کہ کچھ نہیںہوتا کام جاری رکھیں،تاہم ان کی یہ تھپکی کام نہ آسکی اور صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے شبیہ الحسنین نے مذکورہ نادہندہ سوسائٹیز اور پروجیکٹس کیخلاف بھرپور کارروائی کرتے ہوئے ان کے لے آﺅٹ اور ڈیولپمنٹ پرمنٹ کینسل کردیئے ہیں اور اب بھر پور کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے ادارے کی رٹ بحال کرنے کیلئے بھرپور انہدامی آپریشن شروع کیا جارہاہے ، ذرائع کے مطابق انہدامی آپریشن کیلئے ٹیمیں بھی تشکیل دیدی گئی ہیں جس میں بھاری مشینری کا استعما ل کیا جائے گا۔