کراچی (رپورٹ: راؤ محمد جمیل) شرافی گوٹھ تھانے کی حدود میں غیر ملکیوں کی گاڑی پر حملے کی ابتدائی تحقیقات کے دوران اہم اور سنسی خیز انکشافات سامنے آگئے خودکش حملے کی ناکامی اور غیر ملکیوں کی زندگیاں محفوظ رہنے میں ڈبل روٹی والی سوزوکی اور شہید سیکورٹی گارڈ نور محمد کا مرکزی کردار نکلہ آئی جی سنده غلام نبی میمن نے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے میرٹ اور انصاف کی دھجیاں اڑاتے ہوئے پولیس کو تمام کریڈٹ دیتے ہوئے ہیرو قرار دیا جبکہ اصل ہیرو سیکورٹی گارڈ نور محمد نے خودکش حملے کے بعد شدید زخمی ہونے کے باوجود مسلح دہشت گرد سے انتہائی دیده دلیری اور جواں مردی سے فائرنگ کا تبادلہ کیا اور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی دہشت گرد کو گردن میں گولی مار کر شدید زخمی کرکے زمین بوس کرچکا تھا پولیس اہلکاروں نے بعد ازاں زخمی پر پڑے دہشت گرد کو سر پر گولی مار کر میلہ لوٹ لیا اس سلسلے میں ابتدائی تحقیقات میں ہونے والے ہوشربا انکشافات کے مطابق غیر ملکی افراد کے قافلے پر ہونے والے حملے کی ناکامی میں اہم کردار شہد سیکورٹی گارڈ نور محمد اور ڈبل روٹی والی سوزوکی نے ادا کیا تحقیقائی ذرائع کے مطابق خود کش حملہ آور کی جیکٹ میں کا مجموعی وزن چار سے پانچ کلو کے درمیان ہوسکتا ہےدھماکہ خیز مواد کے ساتھ بڑی مقدار میں بال بیرنگ کا بھی استعمال کیا گیا، بی ڈی یو کے ذرائع سے ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھماکہ خیز مواد کی ساخت کی تشخیص کے لیئے خودکش حملہ آور کے چیتھڑے محفوظ کیے گئے ہیں، جبکہ ملنے والے اعضا کے کمیائی تجزیہ میں دھماکہ خیز مواد کا تعین ہوگا، ذرائع کے مطابق خود کش حملے کے وقت ڈبل روٹی سپلائی کرنے والی گاڑی ، غیر ملکیوں اور خود کش کے درمیان آگئی، جسکی وجہ سے خودکش دھماکے کا ذیادہ اثر ڈبل روٹی والی سوزوکی کے عقبی حصے پر آگیا، اور وہ مکمل تباہ ہوگئی ذرائع کے مطابق اگر ڈبل روٹی سے بھری سوزوکی وین درمیان میں نہ آتی تو بڑےجانی نقصان کا قوی اندیشہ تھا، اور اسی وجہ سے خودکش حملہ آور کے چیتھڑے بڑی تعداد میں عقبی جانب دور تک اڑے، ذرائع کے مطابق اسٹریٹ کرائمز اور امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے میں بُری طرح ناکام مبینہ دیانت دار آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلت میں بنا چھان بین کے دہشت گردوں کے حملے کی ناکامی کا سہرا پولیس کے سر ڈال دیا، جو آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی مجرمانہ غفلت کے علاوه میرٹ ، کردار اور دیانت داری پر سنگین ترین سوالیہ نشان ہے جبکہ حملہ ناکام بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کرنے والے شہید سیکیورٹی گارڈ نور محمد کو یکسر نظر انداز کرکے میڈیا اور عوام کو گمراه کیا گیا خودکش حملے کے بعد سیکیورٹی گارڈز نور محمد نے ہی دوسرے دہشت گرد کا مقابلہ کیا اورپولیس کے پہنچنے تک دوسرا دہشت گرد جو اینٹوں کے تھلے کو مورچہ بنا کر غیر ملکیوں پر فائرنگ کر رہا تھا غیر ملکیوں کے سامنے حفاظتی دیوار بننے والے نور محمد کی فائرنگ سے گردن پر گولی لگنے سے شدید زخمی ہوکر زمین پر گرا ہوا تھا شہید سیکورٹی گارڈ نور محمد شدید زخمی حالت میں دہشت گرد پر گولیاں چلاتا رہا، بعد ازاں پولیس نے پہنچ کر زخمی دہشت گرد کو سر پر گولی مار کر ہلاک کیا، اور میلہ لوٹ لیا ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کی شناخت کے لیئے محفوظ کیے گئے نمونے ڈی این اے کے لیئے آج بھیجے جائیں گے، جبکہ اس سلسلے میں پولیس اور اہم اداروں کی جانب سے مزید تحقیقات جاری ہے جلد مزید سنسی خیز انکشافات متوقع ہیں