اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ وزارت صنعت و پیداوار سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وفاقی سیکرٹری صنعت و پیداوار جناب وسیم اجمل چوہدری نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کے دیگر اعلیٰ حکام، صوبوں کے نمائندوں اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا ایجنڈا کرشنگ سیزن 2023-24 میں چینی کے مجموعی اسٹاک کی پوزیشن کا جائزہ لینا اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے مقامی کھپت کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد ملک میں دستیاب اضافی چینی کے سٹاک کو برآمد کرنے کے لیے پیش کردہ تجویز کا جائزہ لینا تھا۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست عوام پر اثر پڑتا ہے۔ ہمیں ایکسپورٹ کے آپشن پر غور کرنے سے پہلے چینی کی مقامی مانگ کو پورا کرنا چاہیے۔ ایکسپورٹ کو مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت کے استحکام سے جوڑنے کی تجویز دی گئی۔ حکومت اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن ایک ایسا طریقہ کار وضع کریں گے جس کے ذریعے ملک میں پیدا ہونے والے اضافی اسٹاک کو برآمد کرنے سے پہلے چینی کی قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائےگا۔صوبے اور پی ایس ایم اے اگلے کرشنگ سیزن کے آغاز تک مقامی مارکیٹ میں چینی کی بلا تعطل فراہمی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ چینی کی برآمد پر کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل چینی کے دستیاب ذخیرے، جس میں چقندر سے چینی کی متوقع پیداوار اور صوبوں سے برآمد کے حوالے سے سفارشات شامل ہیں، کے مستند ڈیٹا حاصل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ فورم اس ضروری غذائی اجناس کی برآمد کی سفارش کرنے سے پہلے اگلی میٹنگ میں اعداد و شمار کا دوبارہ جائزہ لے گا، تاکہ گھریلو قیمتوں اور اشیائے خوردونوش کی افراط زر، خاص طور پر کم آمدنی والے طبقات پر کوئی منفی اثر نہ پڑے ۔