کراچی(سید جنید احمد)کینٹونمنٹ ملیر کی حدوداسکیم 33 کے علاقےسرکاری اراضی پر قائم اشرف باریجو گوٹھ مسمار کر دیا گیا،چالیس سےذائد خاندان بے گھر ہوگئے جبکہ عبداللہ شاہ غازی گوٹھ بلاک بی میں عمارت کو نان ٹیکنیکل طریقے سے منہدم کرنے پرہنگامہ آرائی شروع ہو گئی،ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی گئی ـ علاقے کےبچوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی،سریا اور عمارت کا مٹیریل نکالنے میں آزاد ہوگئے تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر ملیر کی ہدایت پر اسکیم 33 میں اشرف باریجو گوٹھ مسمار کر دیا گیا مختیار کار اسکیم 33 جلیل بروہی نے بتایا کہ سرکاری اراضی کو قبضہ کر کے مکانات تعمیر کیئے جارہے تھےـ
رہائشیوں کا کہنا تھا کہ تین ایکڑ اراضی میں چالیس سے زائد کچے پکے مکانات،مسجد شامل ہین کو بھاری مشینری کی مدد سےمسمار کیا گیا ہے ـمسماری آپریشن میں اینٹی انکروچمنٹ پولیس،سچل پولیس کے علاوہ مختیار کار اور دیگر عملہ موجود تھاجبکہ ایڈوکیٹ مقیم شاہ راشدی نے نمائندہ کو بتایا کہ ملیر کی عدالت نے حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے اس کو باوجود بلڈر دادا بھائی سے بھاری رشوت وصول کر کے مکینوں کو بے گھر کیا گیا ہے ان کا کہنا تھا مذکورہ گوٹھ 1942سے قائم ہے ـایڈوکیٹ مقیم شاہ کا کہنا تھا مجھے میرے گھر سے کل رات سادہ لباس افراد نے اغواء کرکے نامعلوم مقام میں رکھااور ہفتہ کے روزمغرب کے بعد آزادی دی گئی ـ
مذید براں مختیار کار اسکیم 33نے سیکٹر30ـAمیں کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارت کو مسمارکر دیاـ انہدامی کارروائی کرنے پرعلاقہ مکین جمع ہو گئے اور سڑک پر ٹائر نذرآتش کر کے ٹریفک معطل کر دیاـ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ عمارت کو نان ٹیکنکل طریقے سے منہدم کیا جا رہا تھا جس سے جانی نقصان کا خطرہ تھا علاقہ مکین کا کہنا تھا کہ ڈیمالیشن عملہ براہ راست عمارت کے کالم کو کاٹ رہے تھے جس سے عمارت کا بیرونی حصہ اچانک گرنے سے قریبی رہائشیوں میں تشویش کی لہر پھیل گئی جس کے باعث احتجاج پر مجبور ہوئے ـ
اس حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ عمارت غیر قانونی طریقے سےتعمیر کی جارہی تھی بارہا تعمیرات نہ کرنے کی ہدایات دیں تاہم تعمیراتی سرگرمی جاری رہی ـانہدامی کارروائی مین مختیار کار عبدالجلیل،اینٹی انکروچمنٹ پولیس کی بھاری نفری سمیت نجی ڈیمالیشن عملہ موجود تھا بعدازں کارروائی کے بعد بچوں، نوجوانوں سمیت مردوں کی بڑی تعداد عمارت کے اندر داخل ہو گئی اور عمارت سے سریا اور دیگر میٹریل نکالنے میں آذاد ہو گئے جنہیں روکنے والا کوئی سرکاری عملہ موجود ہوگئےـ یاد رہے کہ عمارت کو منہدم کرنے کیلئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے پاس ٹیکنیکل عملہ موجود ہے جو عمارت کے کالم کاٹنے سے قبل چھت کو دس دس فٹ کاٹ( گالے ) کر عمارت کا وزن کم کیا جاتا ہے پھر کالم کو کاٹا جاتا ہے تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جاسکے تاہم مذکورہ عمارت کےکالم براہ راست کاٹے جارہے تھے جو کہ کسی آفت کو دعوت سے کم نہیں ـ