کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے سبب پانی کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا حل ایک نیا کراپنگ پیٹرن متعارف کروا کر کیا جا سکتا ہے جس میں کم ڈیلٹا فصلیں شامل ہیں ۔ جس کا مقصد پانی کے کم استعمال سے زراعت کی کارکردگی کو موثر بنا کراس میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پانی کی کمی کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے ان کی حکومت فصلوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے ایک نئے کراپنگ سسٹم کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس میں کم ڈیلٹا، زیادہ پیداوار والی فصلیں شامل ہیں تاکہ پانی کے کم استعمال سے زرعی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں محکمہ آبپاشی اور زراعت کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر آبپاشی جام خان شورو، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکرٹری آبپاشی ظریف کھیڑو اور محکمہ زراعت کے افسران نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ خریف سیزن 2024 کے دوران پانی کی قلت 30 فیصد رہنے کی توقع ہے لیکن یہ مزید شدت اختیار کرسکتی ہے ،جس سے ہمارے زرعی شعبے کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آبپاشی اور زراعت کے محکمے ایک ساتھ بیٹھ کر فصل کے نمونوں کے حوالے سے اسٹڈی کر کے ایک منصوبہ تیار کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ/سفارش شدہ فصلوں کی فہرست کومزید غور اور منظوری کے لیے انہیں پیش کی جا ئیں۔مرادعلی شاہ نے چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ آبپاشی اور زراعت کے مشترکہ اجلاسوں کی صدارت کریں اور کراپنگ پیٹرن کو تبدیل کرنے کے حوالے سے طریقے کار وضع کریں تاکہ کم ڈیلٹا اور زیادہ پیداوار والی فصلوں کو متعارف کرایا جا سکے۔چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ نے کہا کہ وہ ضروری تحقیق کے لیے محکمہ زراعت کے ریسرچ ونگ کو فعال بنائیں گے تاکہ اس حوالےسے کسانوں اور کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کی جاسکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر آبپاشی جام خان شورو کو ہدایت کی کہ کاشتکاروں کے لیے پانی کے موثر استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آبپاشی اور زراعت کے محکموں کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کسانوں کو پانی کے موثر اور کارآمد استعمال کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ان کی حکومت نے واٹر کورسز کی لائننگ کو ترجیح دی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ زراعت میں ماحولیاتی تحفظ ضروری ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زرعی پانی کو مختلف طریقوں سے محفوظ کیا جاسکتا ہے جن میں ڈرپ ایریگیشن، اسپرنکل سسٹم، ڈرائے فارمنگ، کنزرویشن ٹل ایج اور دیگر شامل ہے۔ ہمیں اس بات کا مطالعہ کرنا ہے کہ کون سا طریقہ موسم کے مطابق کارآمد ثابت ہوسکتا ہے اور کون سا طریقہ کس علاقے میں کامیاب ہوگا اور اسے کیسے اور کب شروع کرنا ہے۔ اس سب کے لیے ایک مناسب مطالعہ اور تحقیق کی ضرورت ہے۔وزیر آبپاشی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو حالیہ سیلاب سے تباہ شدہ آبپاشی کے نیٹ ورک/سسٹم کی تعمیر نو/مرمت کے حوالے سے بریفنگ دی۔کے۔ فور آگمنٹیشن: وزیراعلیٰ سندھ نے ایک اور اجلاس میں 72 بلین روپےکے۔ فور آگمینٹیشن ورکس کی پیشرفت کا جائزہ لیا اورصوبائی حکومت کے 20 فیصد یعنی 14.7 بلین روپے کی ادائیگی کی منظوری دی۔ مراد علی شاہ نے وزیر پی اینڈ ڈی ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ ورلڈ بینک/اے آئی آئی بی کی متعلقہ ٹیموں سے زیرالتوا کاموں کی منظوری حاصل کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ آگمنٹیشن ورکس کے لیے مختلف 12 وفاقی اور صوبائی ایجنسیز سے ان کی شناخت اورسسٹم کی ری لوکیشن کے حوالے سے این او سیز طلب کی جارہی ہیں۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات اور واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ این او سی کے اجراء کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں ۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پلاننگ کمیشن میں کچھ منظوریاں زیر التوا کا شکار ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے فور منصوبے میں تیزی لانے کے حوالے سے وہ ذاتی طور پر وفاقی وزیر احسن اقبال سے بات کریں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ پی اینڈ ڈی کو ہدایت کی کہ وہ کے فور آگمنٹیشن کمپوننٹس کے لیے کنسلٹنٹ ہائر کریں جب تک منصوبہ بندی اور کمیشن پراجیکٹ کی منظوری دیں۔