لاہور (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بھارتی دہشتگرد سربجیت سنگھ پر حملے میں ملوث عامر تانبا پر فائرنگ کے واقعے میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا عامر تانبا پر فائرنگ کے واقعے کی پولیس لاہور تفتیش کر رہی ہے لیکن اب تک پولیس کا شک بھارت پر جا رہا ہے کیونکہ عامر تانبا سے پہلے بھی قتل کے 4 واقعات میں بھارت ملوث تھا۔ ان کا کہنا تھا جب تک تفتیش مکمل نہ ہو جائے کہنا بہتر نہیں لیکن بھارت کا اسی طرح کا پیٹرن ہےوزیر داخلہ کا کہنا تھا بجلی کی قیمت بہت زیادہ ہے ، ہماری میٹنگ بھی اوور بلنگ پر تھی ، ایف آئی اےلاہور نے اس حوالے سے بہت اچھا کام کیا ہے، لیسکو میں 83 کروڑ یونٹ اوور بلنگ ہوئے، افسوس کی بات ہے سرکاری دفاتر عام آدمی کو اوور بل کر رہے تھے، 300 یونٹ والے غریب کو بھی اوور بل کرکے زیادتی کی گئی، مہم نہیں رکے گی جب تک اووربلنگ ختم نہ ہو، پورے پاکستان میں اوور بلنگ سے متعلق کام شروع کریں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے پر بہت پریشر آ رہا ہے لیکن یہ مہم نہیں رکے گی، لاہور میں کام کیا گیا، پہلے کی بات نہیں کر سکتا لیکن اب ایف آئی اے پر کوئی پریشر نہیں آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے باقی سرکلز کام شروع کر رہے ہیں، ہمارے کچھ قوانین میں ترامیم ہونے والی ہیں، ہمیں سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ محسن نقوی کا کنا تھا وزیراعظم سے بھی بات کی ہے جو مرضی ہو جائے پریشر نہیں لیں گے، بلوچستان اور کے پی میں بجلی چوری زیادہ ہے، وہاں کام کریں گے، بلوچستان میں جو واقعہ ہوا اس پر تحقیقات ہو رہی ہے، ایجنٹ تمام افراد کو زیارت کے ویزے پر لے جا رہے تھے۔ بہاول نگر واقعے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا ایک واقعے کو لےکر کہا جائےکہ قوم کا حوصلہ پست ہو گیا تویہ درست نہیں، واقعہ ضرور ہوا ہے، تحقیقات بھی ہو رہی ہے، گھرمیں بھائیوں کی بھی لڑائی ہو جاتی ہے، ایسی چیز نہیں کہ کہیں کہ پوری فورس ڈی مورالائز ہوگئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بعض انفرادی واقعات غلط ہو سکتے ہیں، دو لوگوں کی لڑائی میں ایک غلط اور دوسرا ٹھیک ہوتا ہے، بھارت میں بھی ایسا واقعہ ہوا ہے، ہم نے یہاں کے واقعےکو اتنا بڑا بنا دیا، بھارت کا رویہ دیکھیں اور اپنا طرزعمل دیکھیں، ہمیں اس پر تھوڑا سبق سیکھناچاہیے۔محسن نقوی کا کہنا تھا سوشل میڈیا سائبر کرائم سے متعلق قانون سازی کے حق میں ہوں، برطانیہ یا متحدہ عرب امارات میں کوئی کسی کے خلاف ٹوئٹ کرکے دکھائے، اس کے بعد اس سے ساتھ جو سلوک ہوتا ہے وہ بھی دیکھ لیں۔ان کا کہنا تھا پاکستان میں آزادی اظہار رائے کی آزادی کا حق ہونا چاہیے لیکن کسی پرکیچڑ اچھالنا اور اس کادفاع بھی نہ کرپانا،اس کے لیے قانون ہونا چاہیے، اس حوالے سے ہمیں سخت قوانین کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں ویڈیو ٹوئٹ کرکے دکھا دیں کہ یہاں اتنا پانی کھڑا ہے پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر پابندی کا لفظ استعمال نہ کریں، قوانین آنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کوئی جھوٹا الزام لگاتا ہے تو میں اس کےخلاف کہیں جا سکوں، وہ سچا ہے تو شواہد دے لیکن یہ نہیں ہو سکتاکہ روز بولتے جائیں اور جوابدہ نہ ہوں۔