لاڑکانہ(رپورٹ: محمد عاشق پٹھان) صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 45 ویں برسی مناتے خوشی بھی ہو رہی ہے کہ بھٹو ریفرنس کیس میں عدالتی تاریخ تبدیل ہوئی، مجھے خوشی ہے جب آخرت میں بھٹو کے سامنے بیٹھوں گا وہ کہیں گے بیٹا شاباش تم نے میرا بدلہ لیا اور میں نے کہا تھا میں شہید بے نظیر بھٹو کا بھی بدلہ لونگا، گڑھی خدا بخش بھٹو میں جلسہ عام سے خطاب میں آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ بی بی جو فرض چھوڑ کر گئیں تھی وہ فرض آج میں نے پورا کر دیا، بی بی شہید مجھے چیئرمین چھوڑ کر گئیں تھیں کافی دوستوں کو پتہ نہیں تھا کہ میں کر بھی پاؤں گا کہ نہیں لیکن بی بی کو سب پتہ تھا، آصف زرداری کا کہنا تھا کہ آج میں عوام کی طاقت سے صدر مملکت ہوں، اسلام آباد میں بیٹھے بابوؤں کی سوچ نے ہمیں غریب کیا پاکستان غریب ملک نہیں، ہمارے پاس تمام وسائل موجود ہیں، ہم سیاست میں کبھی آگے کبھی پیچے رہے ہیں، ہم سوچ سمجھ کر قدم اٹھاتے ہیں کیونکہ غلط قدم سے نقصان عوام کا ہوتا ہے، ملک اور عوام کا نقصان ہمارا نقصان ہے، تاریخ میں ہوا ہے لوگوں نے ملک کا نقصان کیا آج بھی ہم اسکا خمیازہ بھگت رہے ہیں، جلسہ عام سے خطاب میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو خیراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ثابت ہوا کے شہید بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا لیکن بھٹو وہ شخصیت ہیں جو اپنی آخری آرام گاہ میں ہوتے ہوئے حکومتیں بناتے اور گراتے ہیں، پیپلز پارٹی نے الیکشن میں حصہ لیا اور دو صوبوں کی حکومتیں بنا چکے ہیں، صدر مملکت دوسری بار منتخب کیا اور سینٹ چیئرمین لے آئیں ہیں، عوام صدر زرداری سے امید رکھے بیٹھے ہیں، جب صدر زرداری پہلے صدر بنے تو این ایف سی ایوارڈ لائے 18 ویں ترمیم لائے، اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا، آصف علی زرداری نے تمام سازشوں کو ناکام کرتے ہوئے سیاسی مفاہمت کا آغاز کیا تھا، آج بھی کچھ ایسے سیاستدان ہیں جو دھاندھلی کا ڈھول بجا کر عوام کی قسمت کے ساتھ کھیلتے ہیں، ایسے سیاستدان ملک میں عدم استحکام لانا چاہتے ہیں، بھٹو شہید کے دور میں بھی ایسے ہی سیاستدانوں نے 9 ستارے بن کر مہم چلائی تھی لیکن اس 9 ستارا تحریک کے نتیجے میں 11 سال آمریت بھگتنا پڑی تھی، گالم گلوچ کی سیاست سے جمہوریت کو نقصان ہوگا، تمام سیاسی قوتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ سیاست کو سیاست کے دائرے میں رہ کر کریں، بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی تجویز دے رہی ہے کہ چارٹر آف نیشنل ری کنسی لیئشن کرنا چاہیے، دھرنا دھرنا کھیلنے کی بجائے ٹیبل پر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، ہم 10 نکاتی منشور پر سندھ اور بلوچستان میں عملدرآمد کریں گے، ملک میں معاشی بحران ہے، سیاستدانوں کی پہلی ترجیح ملک کو اس بحران سے نکالنا ہونا چاہیے، وفاقی سطح پر بھی اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے، آصف علی زرداری کے سابق دور صدارت میں میثاق جمہوریت پر 80 سے 90 فیصد عملدر آمد ہوا، میثاق جمہوریت میں عدالتی اصلاحات پر عملدرآمد نہیں ہوا، اداروں پر اعتماد بحال کرنے کے لیے عدالتی اصلاحات لانا ضروری ہیں اس پر عملدرآمد کرنا پڑے گا، عدالتی فیصلا آیا ہے کہ بھٹو شھید کے ساتھ نا انصافی ہوئی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ زیادتی کیسے ہوئی ؟ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ آئیندہ ایسے غلط فیصلے نہ آئیں، ہم چاہتے ہیں، نیشنل ری کنسی لیئشن ہو، عدالتی اصلاحات لائیں اور ملک میں معاشی استحکامیا بھٹو جائے گا یا میں جائوں گا بھٹو آج زندہ ہے لیکن ضیاء الحق کا کوئی پتہ نہیں، بھٹو ریفرنس کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی دنیا بھر میں سرخرو ہوئی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلا پیپلز پارٹی کے مؤقف کی جیت ہے، نثار کھوڑو نے مزید کہا کہ بھٹو خاندان کی قربانیاں جیسی قربانیاں کسی سیاسی جماعت کی نہیں ہیں، بھٹو خاندان کی قربانیاں نمایاں ہیں، عوام نے بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کا ساتھ دیا، گولیاں کھائیں، زندہ جلے بم بلاسٹ کا نشانہ بنے لیکن پیچھے نہیں ہٹے، اس موقع پر سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستانی قوم کو عزت نفس اور ووٹ کا حق دیا، بھٹو سے پہلے ملک کی آبادی کروڑوں میں تھی لیکن ووٹ کا حق صرف 80 ہزار لوگوں کو تھا، بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے عدالت جا کر بھٹو شہید کا کیس لڑا، عدالتی فیصلے سے ثابت ہوا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ ظلم ہوا، شہید بے نظیر بھٹو کی روشن کی گئی شمع کو آج بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری آگے لے کر چل رہے ہیں