کراچی (رپورٹ آغاخالد)کراچی میں سسٹم مکانے کے دعوی کرنے والوں کے لیے 18 گریڈ کاضمیر عباسی چیلنج بن گیا واضع رہے کہ 2024 کے انتخابات میں سندھ کی جیت اور صوبے کی حکومت بخشش میں دینے والوں نے پی پی کے تینوں بڑوں سے وعدہ لیاتھا کہ وہ اب سسٹم نہیں چلائیں گے مگر حکومت بننے کے چند روز بعد ہی اے جی مجید کے چہیتے ضمیر عباسی کو پہلے بلدیات میں سسٹم دینے کی کوشش کی گئی مگر وہاں محکمہ جاتی شدید مزاحمت کے بعد انہیں سندھ کوآپریٹو سوسائٹی کا رجسٹرار لگا دیاگیا جبکہ یہ آسامی بھی 19 گریڈ کی ہے مگر18 گریڈ کے ضمیر عباسی نے آتے ہی ایسے چوکے چھکے مارے کہ ایک ماہ کے اندر 40 سے زائد سوسائٹیز کے سول لوگو کو ایڈ منسٹریٹر تعینات کردیا جن سے فی کس 40 سے 80 لاکھ طلب کیے گئے اور کمال تو یہ ہے کہ 18 گریڈ کے رجسٹرار نے محکمہ کے 20 گریڈ کے سیکریٹری سمیع صدیقی کو بھی اٹھاکر باہر پھینک دیا اور ان کی جگہ ڈمی سیکریٹری لاکر بٹھادیا یہ بھی یاد رہے کہ 4 سال قبل پی پی کی حکومت نے ہی سوسائٹیز کی جانب سے شکایات کے انبار اور عدالتوں میں ایڈمنسٹریٹرز کے خلاف مقدمات کی بھرمار پر بیزار ہوکر قانون سازی کی کہ آئندہ کسی عام آدمی کو کسی بھی سوسائٹی کاایڈ منسٹریٹر نہیں لگایا جائے گا اور آئندہ ایڈ منسٹریٹر صرف سرکاری افسر لگے گا اور وہ بھی ایسی سوسائٹی میں جہاں ممبران کے درمیان تنازعہ ہو، بدعنوانی کی شکایات ہوں یا انتخابات کے بغیر سوسائٹی کو چلایا جارہاہو اور ایسی سوسائٹیز کے بھی ایڈ منسٹریٹر نہیں لگائے جائیں گے جنہیں سوسائٹی کے ممبران کی منتخب باڈی چلارہی ہوگی مگر ضمیر عباسی نے تو ساری حدیں پار کرتے ہوے پی آئی اے سوسائٹی کا ایڈ منسٹریٹر منصور سومرو کو 40 لاکھ کے عوض لگادیا جبکہ اس سوسائٹی کے 2 ماہ قبل انتخابات ہوے تھے اور اس سوسائٹی کو ایک منتخب باڈی چلارہی تھی اور اس کے خلاف سنگین شکایات بھی نہ تھیں اسی طرح ضمیر عباسی نے 50 سالہ ریکارڈ توڑتے ہوے صرف ایک ماہ میں 40 سے زائد ایڈ منسٹریٹر تعینات کردئیے آخری اطلاعات کے مطابق پی آئی اے سوسائٹی کی منتخب باڈی کے عدالت جانے کی وجہ سے اس کے ایڈ منسٹریٹر کی تعیناتی کے احکامات 15 روز بعد ہی واپس لے لیے گئے ہیں اسی طرح ایک اور عام شخص وسیم چانڈیو سے 60 لاکھ لے کر اسے عظیم آباد کا 48 گھنٹے قبل ایڈ منسٹریٹر لگادیا گیا جس پر سوسائٹی کے ممبران نے جمعرات 5 اپریل کو بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا اور سڑک بلاک کردی جس پر علاقہ پولیس کو مداخلت کرنا پڑی امکان غالب ہےکہ آج تعیناتی کا یہ حکم بھی واپس لے لیا جائے گا ایسے منسوخ احکامات کے متاثریں کی درد سری دوطرفہ ہے ایک یہ کہ ان کی توہیں ہوئی وہ اس زبردست تگ و دو کے بعد جو سوسائٹی حاصل کر پائے تھے وہ چند روز بعد ہی منسوخ کردی گئی دوسرا مذاق ان کے ساتھ پیسوں کی واپسی کا ہورہاہے انہیں رقم واپس نہیں کی جارہی وہ بے چارے دربدر دھکے کھارہے ہیں ضمیر عباسی کے پشت بان اے جی مجید کو بھی بلاول کے اصرار پر صدر مملکت نے اسلام آباد بلالیاہے مگر اس کے باوجود وہ اپنے کارندوں کے ذریعے سسٹم کے نام پر کھیلنے سے باز نہیں ارہے ضمیر عباسی کاشمار صوبے کے انتہائی بدنام افسران میں ہوتاہے انہیں خاص طور پر ایسی جگہ تعینات کیاجاتا ہے کہ جہاں پیسے کی فراوانی ہو اور ضمیر عباسی اپنی تعیناتی کے دوران کسی قسم کے قانون یارولز کو فالو نہیں کرتے وہ بڑی ڈھٹائی سے ہر وہ کام کرگزرتے ہیں جس میں انہیں منافع نظر آئے اس طرح انہوں نے بلدیات کے بعد کوآپریٹو سوسائٹیز کے محکمہ میں بھی قانون کی دھجیاں اڑا کر سسٹم روکنے کادعوای کرنے والوں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ رسید کیاہے اور انکی پشت پناہی کرنے والوں کی طاقت کا اندازہ یہاں سے لگا سکتے ہیں کہ 18 گریڈ کا عام ساافسر 20 گریڈ کے سیکریٹری کا تبادلہ کرواکر اپنا پسندیدہ سیکریٹری لگوا لیتا ہے ضمیر عباسی نے حنیف اوڈیرو کو پی آئی ڈی سی اور گوپانگ کو ہنسا سمیت 40 سے زائد سوسائٹیاں بانٹیں ہیں اس نمائندے کو پی پی کے اندرونی ذرائع نے بتایاہے کہ پارٹی کے نوجوان قائد بلاول بھٹو بھی سسٹم کے سخت خلاف ہیں وہ اس طرح کی بدعنوانی کو پنپنے دینا نہیں چاہتے مگر بعض اوقات وہ بھی بے بس ہو جاتے ہیں بلاول کی اسی خوبی کی وجہ سے آرمی چیف اور سابق چیف جسٹس کو بھی وہ پسند ہیں پی پی کے عام کارکنوں کابھی یہی گمان ہے کہ بلاول کے بااختیار ہوتے ہی سندھ کے حالات بدل جائیں گے اور وہ سسٹم کے خلاف مضبوط آہنی دیوار ثابت ہوں گے-