لاہور (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان امن کا خواہش مند ہے، خطے میں ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، چینی شہریوں کی سیکورٹی سے متعلق معاملات میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، بشام واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں کچھ افسران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے،کچھ عناصر پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے، ملک دشمن قوتیں سی پیک کو ناکام بنانے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں، ہمارے حوصلے بلند ہیں، کسی کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں، ہماری حکومت آنے سے کاروباری افراد کے اعتماد میں اضافہ ہوا، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے اچھی اور مثبت خبریں آئیں گی، دورہ پر جانے والے تمام ارکان نے دورہ پر آنے والے اخراجات اپنی جیب خرچ سے ادا کئے ہیں۔ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے مثبت خبریں آنا شروع ہوگئی ہیں، عالمی جریدے اور ادارے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں مثبت تجزیہ پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوم برگ اچھی شہرت کا حامل عالمی مالیاتی جریدہ ہے جس نے پاکستان میں مہنگائی اور افراط زر میں کمی اور شرح نمو میں اضافے کے حوالے سے مثبت پیشنگوئی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ گیلپ کے حالیہ سروے میں بھی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافے کا ذکر کیا گیا ہے۔ مقامی سرمایہ کاری میں مثبت پیشرفت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز کوئی نہ کوئی ایسی رپورٹ آتی ہے جس کے اندر اس بات کے اشارے شامل ہوتے ہیں کہ پاکستان میں آنے والے وقتوں میں مہنگائی میں کمی ہوگی اور شرح نمو میں اضافہ ہوگا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری حکومت آتے ہی کاروباری افراد کے اعتماد میں اضافہ ہوا، بڑی صنعتوں کی پیداواری قوت میں گزشتہ 21 ماہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ اضافہ پچھلے ماہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف معاشی اصلاحات رکھنے کی قابلیت رکھتے ہیں، انہیں مالیاتی اداروں کے ساتھ مذاکرات کا وسیع تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی 16 ماہ کی پچھلی حکومت میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور اس کے نتیجے میں روپیہ مستحکم ہوا جو نگران دور میں بھی مستحکم رہا۔روپے کے استحکام سے معیشت میں استحکام آیا، اسٹاک ایکسچینج کے حوالے سے بھی مثبت خبریں آ رہی ہیں، نئے ریکارڈ بن رہے ہیں جو کاروباری افراد کے اعتماد میں اضافے کا ایک اور ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے مثبت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کچھ عناصر پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے، وہ پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، ان سے پاکستان کی پھلتی پھولتی معیشت ہضم نہیں ہو رہی، وہ اپنے ایجنڈے پر کاربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بشام واقعہ کے بعد وزیراعظم خود فوری طور پر چینی انجینئرز سے ملاقات کے لئے گئے اور ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کے جسد خاکی جب چین بھجوائے گئے تو وفاقی وزیر برائے اوورسیز پاکستانی سالک حسین بھی ان کے ساتھ گئے اور وہاں پر چینی حکام اور حکومت کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہیں، ہم نے ہمیشہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو اہمیت دی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف بشام واقعہ کے بعد فوری طور پر چینی سفارت خانہ گئے اور چینی سفیر سے ملاقات کی اور ان سے تعزیت کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں سی پیک کو ناکام بنانے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حوصلے بلند ہیں، کسی کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے چینی شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے بہت سے اجلاس منعقد کئے،وزیراعظم نے داسو واقعہ پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، انکوائری کمیٹی نے جب اپنی رپورٹ دی تو اس کی روشنی میں وزیراعظم نے کچھ افسران کے خلاف انضباطی کارروائی کی ہدایت کی، ان افسران میں آر پی او ہزارہ ڈویژن، ڈی پی او اپر کوہستان، ڈی پی او لوئر کوہستان، ڈائریکٹر سیکورٹی داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور کمانڈنٹ سپیٍشل سیکورٹی یونٹ خیبرپختونخوا شامل ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان افسران کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا اور پندرہ دن میں رپورٹ پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے معاملات کو مزید سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ اس میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم چینی پراجیکٹس کی سیکورٹی کے حوالے سے معاملات کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی شہریوں کی سیکورٹی کے لئے ایک موثر نظام وضع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اس جنگ میں جن لوگوں نے جام شہادت نوش کیا انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے ”دی گارڈن اخبار“ کی ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے مختلف ممالک کے اندر ماورائے عدالت قتل عام کی مہم کو اجاگر کیا ہے، اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بھارتی وزیر دفاع کے حالیہ بیان کی مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2024ءمیں پاکستان نے بھارتی در اندازی کے شواہد فراہم کئے تھے، عالمی برادری کو بھارت کے ان گھناﺅنے اور غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سالمیت کا دفاع کرنا جانتے ہیں، خطے میں امن کا قیام ہماری خواہش ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ فروری 2019ءکو بھی بھارت کو جارحیت پر سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہش مند ہے، ہم چاہتے ہیں کہ خطے میں امن رہے۔ اپنے دورہ کراچی کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے اپنے کراچی کے دورہ کے دوران میڈیا تنظیموں پی بی اے، سی پی این ای اور اے پی این ایس کے عہدیداران سے ملاقاتیں کیں اور ان ملاقاتوں میں میڈیا ورکرز اور صحافیوں کے مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر حکومت نے میڈیا ہائوسز کو واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں، کابینہ اور ای سی سی کی منظوری اس حوالے سے ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سے کچھ دیر بعد وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ سعودی عرب کے دورہ پر روانہ ہوں گے، کابینہ کے ارکان کے علاوہ وزیراعظم کے اہل خانہ بھی اس دورہ میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ہمراہ وفد کمرشل فلائیٹ پر سعودی عرب جائے گا جبکہ وفد کے تمام اراکین نے دورہ کے اخراجات اپنے ذاتی خرچ سے ادا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ اور میں خود (وزیر اطلاعات) وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ کے حوالے سے اچھی اور مثبت خبریں آئیں گی۔دفتر خارجہ بھی اس حوالے سے اپنا بیان جاری کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمرہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دورہ کے دوران اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، میڈیا کو دورہ کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جاتی رہیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے ان کے معالج کا بیان آ چکا ہے کہ بشریٰ بی بی صحت مند ہیں، طبی ماہرین بھی بشریٰ بی بی کی صحت کے حوالے سے افواہوں کو رد کر چکے ہیں۔ انہیں سہولیات اور آسائشیں میسر ہیں۔