اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئندہ پانچ برس میں ٹیکس کو جی ڈی پی کے 15 فیصد تک لے کر جائیں گے، سرکاری ملکیت کے ادارے بالخصوص خسارے کے شکار اداروں کی اصلاحات و نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے، بیرونی قرضے کو کم کرنے کیلئے بھی ایک جامع پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔جمعرات کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت اقتصادی شعبے کی اصلاحات پر اعلیٰ سطح کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، ڈاکٹر مصدق ملک، احسن اقبال، ڈپٹی چئیرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو محصولات، مالی خسارے، زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلاتِ زر اور کرنٹ اکائونٹ کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو محصولات، سبسڈیز، بجلی کے شعبے کی اصلاحات کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعظم کی حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے ہدایات پر عملدرآمد پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ عام آدمی پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات میں اضافہ کیلئے جامع پلان تشکیل کرکے پیش کیا جائے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ وفاق صوبوں کو مضبوط کرکے 18ویں ترمیم کی تمام متعلقہ وزارتیں و ادارے صوبوں کے حوالے کرے گا،مالی خسارے کو کم کرنے کیلئے خرچوں میں کمی کی جائے گی،ملک کے تمام بڑے ایئرپورٹس پر سروسز کی بہتری کیلئے نجی آپریٹرز سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی جائے گی۔وزیرِاعظم نے کہا کہ سرکاری قرض میں بتدریج کمی، پنشن و سبسڈی اصلاحات،سرکاری ملکیتی اداروں کی اصلاحات اور نجکاری پر حکومت کی بھرپور توجہ مرکوز ہے،آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائے پروگرام کی تکمیل خوش آئند ہے، حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ پروگرام کیلئے بھی بھرپور محنت کرے گی۔وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ اقتصادی شعبے کی ترقی کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات لی جائیں گی۔