کراچی (رپورٹ : راؤ محمد جمیل) پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاسی بیساکھیوں کے سہارے ایک بار پھر سندھ پولیس کی کمان سنبھالنے والے مبینہ دیانت دار آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے آمرانہ فیصلے انتہائی مایوس کن ثابت ہوئے ماضی میں ناکام اور متنازعہ ثابت ہونے والے فیصلے دوباره مسلط کرکے گٹکےماوے کو شہر کا سب سے بڑا کرائم قرار دیتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز کو یکسر نظر انداز کردیا گیا شہر کے سیاسی سماجی ، مذہبی اور عوامی حلقوں نے شہر قائد کا سب سے بڑا مسلہ اسٹریٹ کرائمز اور شہری کی جان و مال کی حفاظت قرار دے دیا ماه مقدس رمضان المبارک کے چند ایام میں ڈکیتی راہزنی کی کم و بیش 5 ہزار وارداتیں اور 10 سے زائد نہتے شہریوں کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل اور درجنوں زخمی ہونے کے واقعات پولیس کی مجرمانہ غفلت اور اعلٰی پولیس افسران کی مایوس کن کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا جارہا ہے اطلاعات کے مطابق ماضی میں بطور آئی جی سندھ تعیناتی کے دوران غلام نبی میمن نے شہر بھر میں گٹکے ماوے کے خاتمے کیلئے متعدد احکامات جاری کیے جبکہ بعض پولیس افسران اور اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی ٹاسک فورس کا قیام بھی عمل میں لایا گیا پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر گٹکے ماوے کے چند کارخانوں پر چھاپہ مار کاروائیوں کے بعد ٹاسک فورس میں شامل بعض پولیس افسران اور اہلکاروں نے بھی مبینہ طور پر کئی با اثر گٹکا ماوه مافیاز سے مبینہ طور پر ” مال ” وصولی کا سلسلہ شروع کردیا تھا جبکہ گٹکے ماوے میں استعمال ہونے والی اسمگل شده چھالیہ اور تمباکو سمیت دیگر اشیاء کی مکمل روک تھام کیلئے سنجیده اقدامات سے گریز کیا گیا جسکی وجہ سے ٹاسک فورس نمایاں کارکردگی اور گٹکے مافیاز کے خاتمے میں ناکام رہی ذرائع کے مطابق حالیہ چند ماہ کے دوران شہر قائد میں ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا اور شہر قائد میں ڈاکو راج قائم ہوگیا چند ماه میں بے لگام ڈاکوؤں نے شہر قائد کی اہم شاہراہوں اور گلیوں میں 50 سے زائد افراد کو قتل کردیا جبکہ ماه رمضان المبارک کے چند ایام میں شہر بھر میں کھلے عام سرگرداں مسلح ڈاکوؤں نے 5 ہزار سے زائد لوٹ مار کی وارداتیں کیں جبکہ اس دوران مزاحمت پر 10 نہتے شہریوں کو قتل اور درجنوں کو شدید زخمی کیا گیا اسی دوران نئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ایک پھیر اپنی ذمہ داریاں سنبھاتے ہوئے شہر میں قائم ڈاکو راج اور نہتے شہریوں کی جان ومال سے کھلے عام کھیلنے والے درندوں کے خلاف کوئی خصوصی پولیس ٹیم یا ٹاسک فورس قائم کرنے کی بجائے اپنی ماضی کی ناکام روایت ایک بار پھر پروان چڑھاتے ہوئے گٹکے ماوے کو شہر کا ایک اور سب سے بڑا کرائم قرار دیتے ہوئے ٹاسک فورس قائم کرنے کا حکم شاہی جاری کردیا ذرائع کے مطابق ایک جانب شہری مسلسل بڑھتی مہنگائی کے ہاتھوں اذیت اور فاقہ کشی کا شکار ہیں تو دوسری جانب درنده صفت اور سفاک ڈکیت شہریوں کی جمع پنجی کھلے عام لوٹنے کے ساتھ ساتھ انکی زندگیوں سے بھی کھیل رہے ہیں ذرائع کے مطابق گذشتہ دنوں اسمگل شده اشیاء کے خلاف کاروائی میں تیزی کے بعد گٹکے ماوے کی تیاری میں اہم چھالیہ اور دیگر اشیاء حب چوکی کے روڈ کی بجائے اطراف کے کچے راستوں سے گڈاپ تھانے کی حدود میں لائی جاتی ہے اور چھالیہ مافیاز گڈاپ پولیس اور بعض راشی پولیس افسران کو مبینہ طور ایک کروڑ روپے ہفتہ سرپرستی اور سہولت کاری کے عوض ادا کرتے ہیں ذرائع کے مطابق ٹاسک فورس کو اسمگل شده چھالیہ اور دیگر اسمگلنگ شده اشیاء کی ترسیل روکنے کیلئے نمایاں کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ اس گھناونے دھندے کا خاتمہ ہوسکے پولیس ذرائع کے مطابق سابق آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار ایک بہترین اور اصول پرست پولیس افسر تھے اور انھوں نے محکمہ پولیس کے مورال کی بلندی اور نمایاں کارکردگی کے ساتھ ساتھ عام پولیس اہلکاروں کے مسائل کے حل کیلئے بہترین کردار ادا کیا پولیس ذرائع کے مطابق محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت اور میرٹ کی بجائے ذاتی مفادات کیلئے پسند اور ناپسند پر شہر بھر میں ایس ایچ اوز اور دیگر پولیس افسران کی تعیناتی کا تنازعہ سابق آئی جی سندھ راجہ رفعت مختار کے پاؤں کی زنجیر ثابت ہوا اگر راجہ رفعت مختار کو اچھی شہرت کے حامل پولیس افسران کی ٹیم تشکیل دینے کی آزادی حاصل ہوئی تو وہ سندھ پولیس کیلئے تاریخی اقدامات اور فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ نئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی بطور آئی جی دوباره تعیناتی انکی ماضی کی دیانت داری، اچھی کارکردگی یا میرٹ پر نہیں بلکہ سائیں سرکار کی ذاتی پسند اور خدمات کا صلہ ہے پولیس ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو پولیس افسران کی بہترین اور دیانت دار ٹیم تشکیل دیکر عوامی مفاد میں باہمی مشاورت سے فیصلے کرنے کی اشد ضرورت ہے جبکہ شہر بھر میں اچھی شہرت کے حامل پولیس افسران کو ” ٹینڈر ” کی بجائے کارکردگی پر ایس ایچ اوز ، ایس آئی اوز اور پولیس افسران کی تعیناتی ہی شہر کو جرائم سے پاک اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے نیک فال ثابت ہو سکتی ہے