کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی وزراء سعید غنی اور ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ ہمارے مخالفین آصفہ بھٹو زرداری کی کامیابی کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ نواب شاہ کی نشست ہمیشہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہی ہے۔ جو شخص واویلا مچا رہا ہے وہ آزاد حیثیت سے امیدوار تھا اور تحریک انصاف والے اس کو اپنا امیدوار بتا کر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ ججز کو ہمیشہ سے آلہ کار بنے رہے جس کی وجہ سے بھٹو شہید کو پھانسی ہوئی، جب ججز پر دباؤ آتا ہے تو ان کو برداشت کرنا چاہیے. کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے ڈاکوئوں کے خلاف پولیس موقع انداز میں کام کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز بلاول ہائوس میڈیا سیل میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے انفارمیشن سیکرٹری عاجز دھامرا، رکن سندھ اسمبلی سریندر ولاسائی، جاوید نایاب لغازی و دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ آصفہ بھٹو زرداری کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ وہ بلا مقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی صاحبزادی ایوان میں جائیگی۔ سعید غنی نے کہا کہ ہمارے مخالفین آصفہ بھٹو زرداری کی جیت کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ گذشتہ 3 انتخابات میں اس حلقہ سے پیپلز پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتی رہی ہے اور آخری 2024 کے انتخابات میں صدر آصف علی زرداری کو 1 لاکھ سے زائد ووٹوں سے کامیابی ملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آصفہ بھٹو زرداری کے مدمقابل گیارہ امیدوار تھے۔ انہوں نے کہا کہ جس آزاد امیدوار کی جانب سے یہ سارا ڈھونگ رچایا جارہا ہے۔اس کے کاغذات نامزدگی حیسکو کے 4 لاکھ 10 ہزار بل کی ادائیگی نہ ہونے پر ہوئے اور بعد میں ٹربیونل نے انہیں بل ادا کرکے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی۔ سعید غنی نے کہا کہ ایک جانب وہ اپنے آپ کو کبھی غائب تو کبھی بل کی ادائیگی کے لئے اکائونٹ نہ ہونے جیسی بلا سر پیر باتیں کررہا پے۔ اب کوئی اس کو بتلائے کہ بل کی ادائیگی کے لئے اکائونٹ کی نہیں پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے جو آن لائن بھی ادائیگی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالف امیدوار جانتا تھا کہ ان کو الیکشن میں عبرتناک شکست ہونی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وطیرہ رہا ہے کہ ہر ایک چیز کو متنازع بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں ایسے حلقے پر ایسی حرکت کرینگے جس پر ہماری جیت یقینی ہوں۔ سعید غنی نے کہا کہ صوبہ سندھ میں ہم الیکشن میں یہ کہتے رہے کہ فارم 45 لیکر آئے لیکن کوئی نہیں لیکر آیا۔ یہاں بھی مخالفین کو شکست کا علم تھا اس وجہ سے وہ الیکشن سے بھاگ گئے۔ سعید غنی نے کہا کہ شیر محمد رند کے کاغذات مسترد ہوئے اور وہ ٹریبونل گئے ہی نہیں، مقدمات کی وجہ سے شیر محمد رند کے کاغذات مسترد ہوئے تھے اسی طرح غلام مصطفیٰ رند صاحب ڈیفالٹر تھے جس کی وجہ سے کاغذات مسترد ہوئے۔ غلام مصطفیٰ رند کو موقع دیا گیا تھا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ ضیاء لنجار نے کہا کہ جو امیدوار حصہ لے رہے تھے ان کا وہاں کوئی سیاسی اثر و رسوخ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگ آپس میں بیٹھ کر بات کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک فرسودہ الزام لگایا گیا کہ مجھے اغوا کیا گیا۔ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے اور اغوا کے الزام کا کوئی ملاپ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصفہ بھٹو زرداری صاحبہ کا سیاسی اننگز کا آغاز ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ہر کسی کو سیاست کرنے کا حق حاصل ہے۔ ضیاء الحسن لنجار نے مزید کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے علاقے میں اغوا کاری کی خبریں چل رہی ہے۔ کچے کے علاقے میں ریکوریز ہوئی ہے کوئی موٹر وے بند نہیں ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے آئی جی سندھ باضابط طور پر کچے کے علاقے میں آپریشن کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں اب کوئی بوری بند لاشیں نہیں مل رہی ہے۔ البتہ اسٹریٹ کرائم ہے جس کو جلد سے جلد کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ضیاء لنجار نے کہا کہ ہم نے مختلف اضلاع میں ایس ایس پیز کا تبادلہ کیا ہے۔ پولیس نے کامیاب کارروائیوں میں کافی حد تک حالات سنبھال لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے استاد کے قتل پر سختی سے ہدایات جاری کئے ہیں۔۔بلکل بھی ڈاکوؤں کے ساتھ نرمی کا برتاو نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام سے کہتا ہوں کہ امن و امان جلد قائم ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکوؤں کے گھروں کو اس وقت مسمار کیا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ جہاں جرائم ہونگے پولیس کو جواب دینا پڑیگا۔ پریا کماری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پریا کماری کا کیس پرانا کیس ہے۔ پریا کماری کیس کے تحقیقات کےلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہیں۔ وزیر اعلی اور ان کے درمیان کسی قسم کے تنازعہ کے سوال کے جواب میں ضیاء لنجار نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ ہمارے باس ہے ان کا بھرپور تعاون حاصل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ گورنر سندھ اپنا کام کرے اپنے آئینی حدود میں رہے، اس وقت کئی اسے کام گورنر سندھ کررہے ہیں جو ان کا نہیں ہے۔ سندھ کے حالات پر وزیر داخلہ کام کررہے ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ججز کو ہمیشہ سے آلہ کار بنے رہے جس کی وجہ سے بھٹو شہید کو پھانسی ہوئی۔ جب ججز پر دباؤ آتا ہے تو ان کو برداشت کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں ضیاء الحسن لنجار نے کہا ہے کہ پروسیکیوشن میں ہمیں کچھ تبدیلی کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے جلد چیف جسٹس سے ملاقات کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک سے ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر سندھ بھر میں امن و امان میں تبدیلی نظر آنے لگے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی ایک سنئیر سیاستدان ہیں ان کو نہیں معلوم کہ اس وقت سی سی پی او کراچی اسی شہر کراچی کا بیٹا ہے۔ مخدوم خاندان پیپلز پارٹی کے بننے سے ہی ساتھ ہے اور ہمیشہ سے ساتھ ہی رہے گا۔