لاہور (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور میں صرف سیاسی انتقام پر توجہ مرکوز کی، معیشت کا جنازہ نکالا، پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کے اقدامات کی کاپی ہی کرلی ہوتی تو آج ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہوتا، انہوں نے صرف سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا، سی پیک کے ساتھ جو کچھ کیا اسے پوری قوم نے دیکھا، وزیراعظم شہباز شریف نے پہلی مرتبہ وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کے لئے وزارتوں کو تحریری طور پر اہداف دیئے ہیں،حکومت کی مثبت پالیسیوں کی بدولت روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے، آنے والے دنوں میں عوام کو مزید خوشخبریاں ملیں گی، ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا، پسے ہوئے طبقے پر اضافی ٹیکسز کا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، جلد ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ اتوار کو یہاں 180 ایچ ماڈل ٹان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہفتہ کے روز ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں کابینہ ارکان پر زور دیا کہ ملک کی معاشی بہتری کے لئے پانچ سال کی مدت میں ہمیں دن رات محنت کرنا ہو گی، غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کم ، جی ڈی پی میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا، زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں کو ترقی، توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانا ہوں گی اور اسمگلنگ کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ جب معیشت کا پہیہ چلے گا تو ہی ملک ترقی کرے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزارتوں کی کارکردگی جانچنے کا تہیہ کیا ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریری طور پر ہر وزارت کو قلیل المدت، درمیانی مدت اور طویل المدت اہداف دیئے گئے ہیں، ان اہداف کی نگرانی کیلئے جدید بنیادوں پر ایک نظام وضع کرنے کی ہدایت کی ہے، ماضی میں تحریری طور پر اتنی تفصیل کے ساتھ ہدایات کسی وزارت کو جاری نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت، تجارت، آئی ٹی برآمدات، انڈسٹری کو فروغ دینے، کاروباری آسانیوں سمیت تمام شعبوں کیلئے وزیراعظم نے باقاعدہ 70 صفحات کی دستاویز وزارتوں کو جاری کی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے تفصیلات بتائے ہوئے کہاکہ ہر وزارت کیلئے قلیل المدت، درمیانی مدت اور طویل المدت اہداف مقرر کئے گئے ہیں، وزارت خزانہ کو جی ڈی پی ای میں اضافے، آئی ایم ایف کے معاملات، قرضہ جات، دسمبر 2027 تک خلیجی ممالک کو برآمدات میں اربوں ڈالر کے اضافے، دوست ممالک کے درمیان تجارتی معاہدوں اور کاروباری آسانیوں کے لئے اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے اشتراک سے تجارت کو فروغ دینے کے لئے نظام لانے، وزارت قانون کو قانون سازی، معدنیات کے شعبہ کی برآمدات کو بڑھانے، وزارت تعلیم کو سکول سے باہر بچوں کے سکولوں میں داخلے کے حوالے سے واضح اہداف دیئے گئے ہیں جبکہ پی ایچ ڈی کی تعداد میں 20 فیصد اضافے کا ہدف بھی وزارت تعلیم کو دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ 30 اپریل 2024تک وزارت تجارت کو کابینہ میں قومی صنعتی پالیسی منظور کرانے کا ہدف دیا گیا ہے جبکہ 30 اپریل 2024تک وزارت تجارت کو کابینہ سے قومی صنعتی پالیسی منظور کرانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زراعت، پٹرولیم ، توانائی سمیت تمام شعبوں میں ترقی اور اصلاحات کے لئے اہداف مقرر کئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانے کیلئے اصلاحات ضروری ہیں، جس کے لئے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ٹیکس کے دائرہ کار میں ایسے لوگوں کو لایا جائے جو ٹیکس چوری کرتے ہیں، وزیراعظم کا فوکس ہے کہ بوجھ ان پر ڈالا جائے جو اسے برداشت کرنے کی سکت رکھیں، ٹیکس نیٹ کو بڑھانا مقصود ہے، غریب آدمی پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنا مقصود نہیں، بہت بڑے بڑے کاروباری لوگ کچی رسیدوں پر کام کرتے ہیں اور ٹیکس چوری کرتے ہیں جس کی وجہ سے تمام بوجھ عام آدمی پر پڑتا ہے، اس لئے بلیک اکانومی کا خاتمہ کیا جائے گا، اچھے کام کرنے والے فرض شناس افسران کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور کرپٹ عناصر کا خاتمہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اسمگلنگ ملکی معیشت کے لیے ناسور ہے جس کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، یہ تاریخی اقدامات ہیں، ان سے عوام کی مشکلات کو دور کرنے میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہمارے آئی ٹی ماہرین کی مانگ ہے،آئی ٹی ایکسپورٹ کو بڑھایا جائے گا، پے پال جیسی سہولیات کو فعال کرنا اور ملک میں جدید ڈیجیٹل نظام لانا اہم اہداف ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں خود احتسابی کا نظام متعارف کرایا جائے گا، سوشل میڈیا واٹس اپ، فیس بک، انسٹا گرام وغیرہ کے دفاتر پاکستان میں کھولنے کے لئے کوشاں ہیں، اس سے بیروز گاری کا خاتمہ ہو گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کیلئے پاکستان میں غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کے حوالے سے بھی اہداف مقرر کئے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ کابینہ میں عوام کے نمائندے ہیں جو عوام کو جوابدہ ہیں، وزیراعظم نے وزارتوں کو دیئے گئے اہداف کی نگرانی کیلئے جدید بنیادوں پر ایک نظام وضع کرنے کی ہدایت کی ہے، مقرر کئے گئے ان اہداف کو حل کرنے کے لیے اپنا خون پسینہ لگائیں گے، ہر وزارت کی کارکردگی کو جانچا جائے گا، جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر دیکھا جائے گا کہ متعلقہ وزارت نے اپنا کام مکمل کیا ہے یا نہیں، ہر کابینہ اجلاس میں وزراسے کارکر دگی کے بارے میں پوچھا جائے گا اورکارکردگی کے انڈکس پر باز پرس کی جائے گی، یہ نظام موثر طریقے سے عمل درآمد کی جانب بڑھ رہا ہے، سنجیدگی اور غور و فکر سے تمام معاملات کو حتمی شکل دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو میڈیا کے توسط سے ان اہداف سے متعلق آگاہی فراہم کرتے رہیں گے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف ایک بہت اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں، انہوں نے ماضی میں بھی اہدف حاصل کئے ہیں اور اب بھی مقررہ ہدف حاصل کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں واضح کمی کر دی گئی ہے، کابینہ کے اراکین تنخواہ اور مراعات نہیں لے رہے، کابینہ کے اکثریتی ارکان پرائیویٹ گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے کے حوالے سے قائم کردہ کمیٹی آئندہ چند دنوں میں رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں ایندھن کی سب سے زیادہ کھپت موٹر سائیکلوں میں ہو رہی ہے، اس پر قابو پانے کے لئے حکومت الیکٹرک بائیکس متعارف کرانے کی پالیسی بنا رہی ہے، شاہانہ اخراجات میں کمی کے حوالے سے بہت سے محکمے برائے نام چل رہے ہیں، ان کو دوسرے محکموں کے ساتھ ضم کریں گے۔ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 80 ارب روپے ہے، پی آئی اے کی نجکاری کا معیشت پر مثبت اثر پڑے گا، اس حوالے سے کمرشل بینکوں کے ساتھ پی آئی اے کے معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے معاشی اقدامات سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے، معاشی ترقی کے معاملات پر وزیر خزانہ نے بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے،انشااللہ آنے والے دنوں میں عوام کے لئے مزید ریلیف کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں نالائقوں نے ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کیا جس کا خمیازہ آج ملک کو بھگتنا پڑ رہا ہے، کاش سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے بحیثیت وزیراعظم کوئی ایسا کام کیا ہوتا جسے کاپی کیا جا سکتا ہو، کاپی اس کو کیا جاتا ہے جس نے اس ملک کے اندر کچھ کیا ہو، اگر پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کے اقدامات کی کاپی ہی کر لیا ہوتا تو آج ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے تو اپنے دور میں صرف سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنایا، سی پیک کے ساتھ کچھ کیا اسے پوری قوم نے دیکھا، ہم نے 12 موٹر ویز بنائیں، 12میگا واٹ بجلی پیدا کی، لیپ ٹاپ تقسیم کئے، آشیانہ ہاسنگ سکیم بنائی، ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ تصدق حسین جیلانی اچھی شہرت کے حامل غیر متنازعہ شخصیت ہیں اور پورا پاکستان جانتا ہے کہ وہ ایماندار اور فرض شناس جج رہے ہیں، ان پر کسی کو شک نہیں، تصدق جیلانی کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا گیا ہے، وہ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تصدق جیلانی کی صحت کے حوالے سے ہمارے سامنے کوئی معاملہ نہیں آیا ہے۔ وفاقی وزیر نے بشام واقعہ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ بشام واقعہ میں پیشرفت ہوئی ہے، ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور عوام کے سامنے اس کی تفصیلات لائی جائیں گی۔ ملک میں فلم انڈسٹری کے فروغ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقامی سطح پر اچھی فلموں کا بننا ضروری ہے، آرٹ فلموں کی ترقی کے لئے پالیسی وضع کی جا رہی ہے، اچھے فلم میکرز کو حکومت مالی معاونت فراہم کرے گی، کراچی میں منعقد ہونے والے فلم فیسٹیول کو حکومت سپانسر کرے گی، ٹی وی چینلز کے پروگراموں کو بہترکیا جائے گا’صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہمت اور حوصلہ سے ہم ترقی کی راہ پر نکل پڑے ہیں، چیزیں بہتری کی طرف چل پڑی ہیںانشاا للہ ملک کو جلد معاشی قوت بناکر دم لیں گے۔