لاہور: (نمائندہ خصوصی )۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی بحالی کیلئے کابینہ کو 5 سالہ روڈ میپ دے دیا ہے، معیشت کا پہیہ چلے گا تو ملک خوشحال ہو گا، سرکاری اخراجات میں کمی اور برآمدات کے مجموعی حجم میں اضافہ کیا جائے گا ، پانچ سالوں میں پاکستان کی معیشت کو بدلنا ہے، ذمہ داری لیئے بغیردنیا کا کوئی نظام نہیں چل سکتا، تمام وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کریں گے، ہر وزارت کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، سابق دور حکومت میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کی، دوبارہ دہشت گردی کو پنپنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ، بشام اندوہناک واقعہ پاک چین دوستی کو ثبوتاژ کرنے کی گھنائونی سازش ہے ، پاکستانی قیادت اور عوام چین کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے، شہداء اور غازی قومی ہیرو ہی، موثر دفاعی صلاحیت کے لیے مسلح افواج کی ضروریات پوری کریں گے ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے کابینہ کو 5 سالہ روڈ میپ دے دیا ہے، معیشت کا پہیہ چلے گا تو ملک خوشحال ہو گا، ملکی معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومتی سطح پر ٹھوس عملی اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔وزیراعظم نے اہداف کے حصول کے لیے ملک کے باصلاحیت انسانی وسائل کو بروئے کار لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فائل ورک کے کام کے بوجھ کو کم کریں، ملکی معاشی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے ان کے پاس پانچ سال کی مدت ہے لیکن اس مقصد کے لیے انہیں فوری طور پر اپنا کام شروع کرنا ہوگا۔وزیراعظم نے کہا خود کفالت کے حصول کے لیے غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کم ،جی ڈی پی میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہوں گے،زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں کو ترقی ، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور اسمگلنگ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے انہیں خود ہی مطلوبہ اقدامات کرنے ہوں گے، اگر نیت نیک ہو تو اللہ تعالی بھی مدد کرتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو آئندہ پانچ سالہ منصوبہ کابینہ کے ارکان کے ساتھ شیئر کیا تاکہ وقت ضائع کیئے بغیر کام شروع کیا جاسکے، تمام وزارتوں کو اہداف کے حوالے سے مراسلے جاری کر دیئے گئے ہیں اور خود ہر وزارت کی کارکردگی کا جائزہ لوں گا۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے ساتھ ذمہ داری پانچ سالہ روڈ میپ کی پہچان ہوگی کیونکہ دنیا کا کوئی بھی نظام اس کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم نے ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ مقصد کے لیے تمام دستیاب وسائل اور آلات کو تلاش کیا جائے، جو دستیاب نہیں ہیں انہیں فوری طور پر منگوایا جائے، اگر کہیں انسانی وسائل کی کمی ہے تو بہترین یونیورسٹی سے قابل لوگ لیے جائیں جبکہ وزارتوں میں قابل سیکرٹریز موجود ہیں جن سے کام لیا جا سکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ ذمہ داری کے بغیر دنیا کا کوئی نظام نہیں چل سکتا ، تاخیر اور سرخ فیتے پر قابو پانے کے لیے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) جیسا فورم دستیاب ہے، عالمی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کے لیے بھی متعلقہ قوانین پر عمل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ہمیں زراعت ، پٹرولیم ، توانائی سمیت تمام شعبوں میں ترقی کرنے کے لیے اصلاحات لانی ہوں گی، ٹیکس نیٹ کا بڑھانے اور اس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں جس کے لیے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کرنے جا رہے ہیں ۔محمد شہباز شریف نے کہا کہ ملکی معیشت کے لیے اسمگلنگ ایک ناسور ہے جس کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا ، ملک سے چینی اور گندم کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اپیلٹ کورٹس میں تقریبا ً27 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں اور ان مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے وہ بہتر مراعات کے ساتھ قابل جج لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ان سے حالیہ ملاقات میں بھی اس سلسلے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 25 بلین ڈالر کے آئی ٹی ایکسپورٹ کا ہدف حاصل کرنا ناممکن نہیں ہے۔ وزیراعظم نے پاور سیکٹر میں 58 ارب روپے کی وصولی پر عبوری حکومت کو بھی سراہا اور کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہدف کم ترین مدت میں حاصل کیا گیا۔وزیر اعظم نے کہاکہ مسلم لیگ(ن) کے سابق دورہ حکومت 2013 سے 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیااورقانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ دو تین برس میں دہشتگردی کے ناسور نے دوبارہ سر اٹھایا ہے جسے پنپنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ وزیراعظم نے ملک کے دفاع کے لیے ہر ممکن وسائل فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز کے شہید افسران و جوان قوم کے ہیرو ہیں، 26 مارچ کو بشام میں ایک افسوسناک خوفناک واقعہ پیش آیا جس میں 5 چینی انجینئرز ہلاک اور ایک پاکستانی شہید ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون مثالی ہے، پاکستان کے دشمن نہیں چاہتے کہ پاک چین دوستی آگے بڑھے ۔وزیراعظم نے کہا کہ افسوسناک واقعے پر چینی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کے فورا ًبعد چینی سفارتخانے کا دورہ کیا اور چینی صدر، وزیراعظم اور چینی عوام کو پوری پاکستانی قوم کی جانب سے تعزیت کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ چینی قیادت کو یقین دلایا گیا کہ تحقیقات فوری طور پر کی جائیں گی اور ذمہ داروں کو مثالی سزا دی جائے گی۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے اور معیشت کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔