کراچی( نمائندہ خصوصی) وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے جامعہ کی ‘پرنسپل سیٹ’ (وائس چانسلر سیکریٹریٹ) کی کراچی سے باقاعدہ منتقلی کی جانب پہلا قدم اٹھا لیا ہے اور یونیورسٹی کی 20 سالہ تاریخ میں پہلی بار کراچی کے دونوں کیمپسز (عبدالحق اور گلشن اقبال) کے انچارجز کی تقرری کردی گئی ہے۔وفاقی اردو یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار کی جانب سے باقاعدہ دو نوٹیفیکیشنز بھی جاری کر دیے گئے ہیں، جس کے مطابق وائس چانسلر نے اپنے بیشتر انتظامی، اکیڈمک اور مالی اختیارات دونوں متعلقہ کیمپس انچارجز کو تفویض کردیے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب وائس چانسلر خود ممکنہ طور پر اسلام آباد سے بیٹھ کر یونیورسٹی کے معاملات کی نگرانی کریں گے اور یونیورسٹی کے دو بڑے اور اہم کیمپسز عملی طور پر انچارجز چلائیں گے۔نوٹیفیکیشن کے مطابق عبدالحق کیمپس کا انچارج ڈاکٹر شاہد اقبال اور گلشن اقبال سائنس کیمپس کا انچارج ڈاکٹر محمد زاہد کو تعینات کردیا گیا ہے۔کیمپس انچارجز کی تعیناتی کے سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں تفویض کردہ ذمہ داریوں سے متعلق ایک شق میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ انچارج وائس چانسلر کی عدم موجودگی میں انتظامی و تعلیمی نظم و ضبط قائم کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی، تحقیقی، انتظامی اور مالیاتی وسائل کو قوانین کے مطابق استعمال کرسکیں گے۔متعلقہ شق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب جامعہ میں تدریسی اور غیر تدریسی عملہ متعلقہ انچارجز کو رپورٹ کرے گا، اسی طرح نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ انچارج کیمپس وہاں کے اساتذہ،افسران اور ملازمین کو امتحانی اور انتظامی امور کے سلسلے میں ہدایت بھی دے سکیں گے۔یونیورسٹی کے مالیاتی اختیارات کے ضمن میں دونوں کیمپسز کے انچارج وائس چانسلر کی جانب سے تفویض کی گئی رقوم کو بھی خرچ اور کیمپس کے کسی بھی افسر کو کوئی بھی اختیار تفویض کرسکیں گے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی تقرری سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی سبکدوشی سے چند روز قبل سرچ کمیٹی کی سفارش پر کی تھی، تلاش کمیٹی کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں میں ان کا نام تیسرے نمبر پر تھا، ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن 27 فروری کو جاری کیا گیا تھا اور 4 مارچ کو انہوں نے اسلام آباد میں بحیثیت وائس چانسلر جوائننگ دی تھی۔کیمپس انچارجز کی تعیناتی اور اختیارات کی سپردگی وائس چانسلر کے نوٹیفیکیشن کے ٹھیک ایک ماہ بعد کی گئی ہے۔خیال رہے کہ ان کی جوائننگ کے محض 4 روز بعد ہی ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے گزشتہ برس ترقی دیے گئے 5 اساتذہ کے سلیکشن بورڈ سینیٹ کے اجلاس کی روداد کو غلط انداز سے منسوب کرتے ہوئے منسوخ کردیا گیا تھا اور اب متعلقہ اساتذہ کو ان کی ترقیوں کی منسوخی کے خطوط بھی جاری کردیے گئے ہیں۔واضح رہے جامعہ کے اساتذہ کو فروری کی تنخواہوں، جنوری اور فروری کی ہاؤس سیلنگ کا اجرا باقی ہے جبکہ چند روز بعد مارچ کی تنخواہ بھی قابل ادا ہوجائے گی، مذکورہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب خود کو کراچی کی نمائندہ جماعت کہنے والی تنظیم ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی کے پاس وفاقی وزارت تعلیم کا چارج بھی ہے۔