کراچی (رپورٹ: راؤ محمد جمیل) سائیں سرکار کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے ایک بار پھیر سندھ کے معروف پولیس افسر غلام نبی میمن کو سندھ پولیس کا سپہ سالار مقرر کردیا ماضی میں بطور آئی جی سندھ تعیناتی کے دوران غلام نبی میمن کو محکمہ پولیس کے مورال کی بلندی اور عام شہریوں کو فراہمی انصاف کیلئے نمایاں کردار ادا کرنے کا اعزاز حاصل ہے تو دوسری جانب حکومتی دباؤ میں میرٹ کے خلاف پولیس افسران کے تقرر اور تبادلوں کی بھی مصدقہ اطلاعات ہیں جبکہ بعض ذرائع ان پر مبینہ طور تعصب کے باعث فیصلے کرنے کا الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں آئی جی سندھ غلام نبی میمن حکمرانوں کے احکامات کو مقدم رکھنے کے ساتھ ساتھ بعض صحافیوں کو نوازنے کیلئے انکی شفارشات پر کئی منفی شہرت کے حامل پولیس افسران کو اہم تھانوں میں بطور ایس ایچ اوز تعینات بھی کرچکے ہیں شہر بھر میں اسٹریٹ کرائمز ، منشیات فروشی اور گٹکے ماوے کے گھناونے دھندوں کے علاوہ لینڈ مافیاز اور کچے کے ڈاکوؤں کا خاتمہ نئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کیلئے کڑا امتحان ثابت ہوگا تاہم ماضی میں دیانت دار پولیس افسر کے طور پر شناخت رکھنے والے غلام نبی میمن آئنده پولیس میں حکومتی دباؤ اور سائیں سرکار کی خواہشات اور مفادات کی تکمیل کے ساتھ ساتھ عام پولیس افسران ، اہلکاروں اور عوام کیلئے کیا کردار ادا کرتے ہیں آئنده چند ایام میں نمایاں ہونے کا قوی امکان ہے اطلاعات کے مطابق ماضی کے دیانت دار پولیس افسر کے طور پر نمایاں شناخت کے حامل غلام نبی میمن کو ایک بار پھیر آئی جی سندھ کے اہم عہدے پر تعینات کردیا گیا غلام نبی میمن ماضی میں SSP ضلع ملیر ، ڈی آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کے علاوه آئی جی سندھ کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں بطور SSP ملیر تعیناتی کے دوران انکی جانب سے جرائم کے خاتمے اور محکمہ پولیس میں میرٹ کے قیام اور عوام کو فراہمی انصاف کیلئے گراں قدر خدمات انکے ریکارڈ پر موجود ہیں جبکہ بطور ایڈیشنل آئی جی کراچی تعیناتی کے دوران شہر بھر سے منشیات کی لعنت کے خاتمے گٹکے ماوے کے گھاونے دھندے اور اسٹریٹ کرائمز سمیت دیگر جرائم کے خلاف نمایاں کردار ادا چکے ہیں شہر میں ماڈل تھانوں کے قیام اور تمام ایس ایس پیز کو اپنے اپنے علاقوں میں قائم تھانوں میں میرٹ پر ایس ایچ اوز کی تعیناتی کے اختیارات بھی فراہم کرنے کا اعزاز غلام نبی میمن کو حاصل رہا ہے جبکہ پولیس فنڈز کی تمام تھانوں کی سطح پر فراہمی اور تقسیم کیلئے بھی انکی کاوشیں قابل تحسین ہیں علاوہ ازیں ماضی میں سائیں سرکار اور اہم سیاسی پنڈتوں کے دباؤ پر بعض پولیس افسران کو میرٹ پر تعینات کرنے کے علاوه محکمہ پولیس میں بعض فیصلے تعصب کی بنیاد پر کرنے کے بھی مبینہ طور پر ان پر الزامات ہیں ماضی میں بعض صحافیوں کو نوازنے اور انکی حمایت حاصل کرنے کیلئے آئی جی سندھ غلام نبی ميمن کی جانب سے مذکوره صحافیوں کی ایماء پر میرٹ کے خلاف متعدد منفی شہرت کے حامل پولیس افسران کو بطور ایس ایچ اوز تعینات کرنے کی مصدقہ اطلاعات ہیں ذرائع کے مطابق گذشتہ چند ماه کے دوران کراچی سمیت سندھ بھر میں میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نااہل اور مشتبہ کردار کے حامل پولیس افسران کو ایس ایچ اوز اور دیگر اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا اور اس دوران مذکوره تعیناتیوں کے دوران ” ٹینڈرز” کی شکل میں مال بھی کمایا گیا تو دوسری جانب ادائیگی کے بعد ایس ایچ اوز سمیت دیگر پرکشش عہدے خرید نے والے پولیس افسران نے بھی شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کی بجائے مختلف جرائم اور گھناونے دهندوں کے خاتمے کی بجائے انہیں روزگار بنالیا جسکے باعث شہر بھر میں اسٹریٹ کرائمز ، منشیات فروشی ، گٹکے ماوے اور لینڈ مافیاز کے علاوہ دیگر گھناونے دھندوں میں سنگین حد تک اضافہ ہوگیا جبکہ اندرون سندھ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کی غیر قانونی اور انسانیت سوز سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں نئے آئی جی سندھ غلام نبی اگر ماضی کے نوجوان SSP کے دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے تمام دباؤ مسترد کرتے ہوئے میرٹ پر فیصلے کرنے میں کامیاب ہوگئے تو شہر قائد سمیت سندھ بھر میں امن و امان اور بلندی مورال والی پولیس فورس کا قیام ایک بار پھیر عمل میں لایا جاسکتا ہے اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن تاریخ میں اپنا نام نمایاں طور پر درج کر سکتے ہیں بصورت دیگر آئی جی تو آتے جاتے ہی رہتے ہیں