اسلام آباد ( بیورو رپورٹ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی اب برداشت نہیں کر سکتے، پاک فوج کے جوانوں کی وطن کے ساتھ والہانہ محبت انمول ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ کابینہ عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی۔ان کا کہنا ہے کہ ہمسائیہ ملک کی زمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہو گی تو یہ قابلِ قبول نہیں ہو گا،ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمسائیہ برادر ملک کے ساتھ امن کے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں، برادر ہمسائیہ ملک کے ساتھ برادرانہ تعلق اور تجارت چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ کابینہ عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی، شہداء اور ان کے اہلِ خانہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، ہمسائیہ ملک کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کریں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ بد قسمتی سے چند سال قبل دہشت گردی نے سر اٹھایا، غازی ہتھیلی پر جان رکھ کر دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، شہید ہونے والے دونوں نوجوانوں کے اہلِ خانہ سے ملاقات ہوئی، شہداء کے اہلِ خانہ سے مل کر ایمان تازہ ہو گیا۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہے، امید ہے کہ ہمسائیہ ملک کے اربابِ اختیار مل کر خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، برادر ملک ہمارے ساتھ بیٹھ کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کرے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایس آئی ایف سی نے ہمارے ساتھ بہت کام کیا ہے ، شہدا کے والدین نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے، مزید قرضے پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی اب برداشت نہیں کی جائے گی، میثاقِ معیشت کے ساتھ ہمیں یکجہتی کا چارٹر بھی پیش کرنا چاہیے، یکجہتی اور معاشی ترقی دونوں لازم و ملزوم ہیں، ہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ2400 ارب روپے کے محصولات کے معاملات ٹریبونلز یا عدالتوں میں چل رہے ہیں، ٹریبونلز سے میٹنگ کریں اور جلد از جلد انصاف پر مبنی فیصلہ کریں، ایف بی آر کو 100 فیصد ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے آخری میٹنگ کر لی ہے، 400 سے 500 ارب روپے کی سالانہ بجلی چوری ہو رہی ہے، مافیاز قوم کے اربوں کھربوں روپے کھا رہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر اور وزیرِ خزانہ کو کہا ہے کہ فرض شناس و دیانتدار افسران کی فہرستیں بنائیں، آئی ایم ایف واضح طور پر کہہ رہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ بڑھائیں، امید ہے کہ کابینہ عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شہداء کے والدین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، جوانوں نے بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، کچھ عرصے پہلے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، دہشت گردی کے خلاف ہمارے جوان جان ہتھیلی پر رکھ کر آپریشن کر رہے ہیں، قربانیوں کے باوجود دہشت گردی کا دوبارہ سے سر اٹھانا المیہ ہے، حکومت اور افواج دوبارہ سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، جس کے لیے ہم نے اپنا سیاسی اثاثہ خرچ کیا، ہمیں آئندہ بھی آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے، ہم کوشش کریں گے کہ کم سے کم قرضہ لیں، آہستہ آہستہ ہم قرضوں سے جان چھڑا لیں گے، پاکستان کے 2 ہزار 4 سو ارب کے محصولات کے عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان تمام ہائی کورٹس کو کہیں کہ کیسز کا میرٹ پر جلد فیصلہ کریں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ماحول سازگار بنائیں چاہے وہ سیاسی ہو یا معاشی، پاکستان میں یکجہتی پیدا کریں، حکومتِ پاکستان کے اخراجات کم کرنے سے متعلق کمیٹی بنائیں گے، حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے پر عزم ہیں، بجلی کی چوری سالانہ 4 سو سے 5 سو ارب روپے ہے، بجلی و گیس کی چوری کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، کئی محکمے ایسے ہیں جن کی ضرورت نہیں، بجلی و گیس چوری بالکل برداشت نہیں کریں گے، ٹیکس بیس کو بڑھانا بنیادی ذمے داری ہے، آئی ایم ایف کابھی یہ مطالبہ ہے، شاہانہ طرزِ زندگی کا ہمیں خاتمہ کرنا ہو گا، بجلی و گیس چوری کے معاملے میں زیروٹا لرنس ہے۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شہداء کے لیے دعا بھی کرائی گئی۔اجلاس میں آئی ایم ایف سے ہوئے مذاکرات پر آج وفاقی کابینہ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔اجلاس میں ملکی معاشی اور سیکیورٹی صورتِ حال پر غور کیا جائے گا، خطے کی صورتِ حال پر بھی اجلاس میں بریفنگ دی جائے گی۔کابینہ کے اجلاس میں ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کی جائے گی، وفاقی کابینہ پی آئی اے کی نج کاری کا معاملہ بھی دیکھے گی ۔وفاقی کابینہ شیریں مزاری کی حراست کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ بھی لے گی ،حیدرآباد کی بینکنگ کورٹ کی بحالی کا بھی جائز لیا جائے گا۔کابینہ اجلاس میں معاشی ٹیم توانائی کے شعبے کے گردشی قرض پر بھی بریفنگ دے گی، توانائی سیکٹر کے گردشی قرض اور سبسڈیز پر وزارتِ خزانہ اور وزارتِ توانائی کی جانب سے بریفنگ تیار ہیں۔توانائی سیکٹر کا گردشی قرض تقریباً 5.5 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2.3 کھرب، گیس سیکٹر کا 3.1 کھرب روپے سے زائد ہے۔اجلاس میں رواں مالی سال کے بجٹ میں سبسڈیز ایلوکیشن، یوٹیلائزیشن پر بھی ٹیم بریفنگ دے گی، توانائی کے شعبے میں حالیہ ٹیرف میں اضافے اور ریکوریاں بہتر بنانے کے میکنزم پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔