اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام کچے اور پکے دونوں جگہوں میں محفوظ نہیں ہیں،حکومتیں تبدیل ہوئیں لیکن کچے کے ڈاکو ہر دور میں عوام کے لیے خوف اور دہشت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔قوم ڈاکو ؤں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کا خاتمہ چاہتی ہیں۔ حکومت ڈاکوراج کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کرے،میر علی میں فوج کے شہداء کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار،سوشل میڈیا پر شہدا کی توہین کی مہم قابل مذمت ہے اور شرمناک ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے رحیم یارخان کی تحصیل صادق آباد میں لنڈگینگ کے ہاتھوں شہید کئے گئے جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے کارکن احسن فاروق کی نماز جنازہ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صادق آباد میاں ریاض قدیر صدیقی وسابق امیدوار قومی اسمبلی حلقہ این اے 174قاری سعید احمد بھی موجود تھے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مقتول کے ورثاء اوربچوں سے ملاقات بھی کی۔امیر جماعت نے کہا کہ ڈاکو باقاعدہ سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ اور پیغامات بھی دیتے ہیں، پورے علاقہ کویرغمال بنایا ہے، سندھ اورپنجاب میں روزواقعات ہوتے ہیں حکومت نے ڈاکوؤں کاصفایا نہ کیا تو پھر عوام کے ہاتھ اور آپ کے گریبان ہوں گے۔ وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف، انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب اور پنجاب حکومت سے اپیل کروں گا کہ جنہوں نے اغواکیا ہے ان کے نام ایف آئی آر میں درج ہیں، ان کے گھر اوران کے ٹھکانے معلوم ہیں، آپ کے پاس جہاز ہے، ہیلی کاپٹرہے، ٹینک ہے، توپ ہے، راکٹ ہے، ہر چیز موجود ہے، پاکستان کی حکومت سے کہتا ہوں کہ اگرآپ اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتے ہیں تو پھر اس ڈاکوراج کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں، گزشتہ دنوں نگران حکومت نے کتنے ارب روپے خرچ کرکے ایک ڈرامہ رچایا، کہ ہم نے آپریشن کیااورڈاکوراج ختم ہوا لیکن آپریشن کے بعد وہ اور زیادہ طاقت کے ساتھ دوبارہ ابھرے ہیں، پورے سندھ میں یہ لوگ فعال ہیں، پنجاب میں فعال ہیں، روزواقعات ہوتے ہیں اس لئے میں حکومت کوخبردارکرتا ہوں کہ اگران ڈاکوؤں کوگرفتارنہیں کیا گیا، قاتلوں کوسزانہیں دی گئی اورکچے کے جنگلات میں جتنے ظالم، جابراوروحشی درندے اس وقت موجود ہیں ان کاصفایا نہیں کیا گیا تو احتجاج کی بڑی کال دیں گے سراج الحق نے کہا کہ احسن فاروق اور شہزاد کو 5مارچ کو اغواکیا گیا تھا، 5مارچ سے گزشتہ روز تک دونوں مغویوں کے خاندان حکومت کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں رہے، مقامی سیاسی رہنماؤں سے بھی رابطہ میں رہے، بالاآخر ان کی بہنیں سرپرقرآن رکھ کرکشتی میں بیٹھ کر ڈاکوؤں کے پاس گئیں، تاہم ان دونوں نوجوانوں کو ڈاکووں نے بڑی بیدردی کے ساتھ شہید کیا، کشتی میں ان کو مارکردریا بردکیا، جب بہنوں نے اپنے دوبٹے ڈاکوو ں کے پاؤں میں رکھے توانہوں نے بتایا کہ ہم نے ان کو ماراہے اب ان کی نعشیں پانی میں تلاش کرو،بالاآخر ان میں سے احسن فاروق کی نعش تومل گئی، دوسرے کی اب بھی نہیں ملی۔ ان کے دوچھوٹے، چھوٹے بچے ہیں، صادق آباد سے یہ اغواکئے گئے ہیں اوریہ کوئی پہلاواقعہ نہیں ہے، بہاولپور سے بھی لوگ اس طرح اغواکئے گئے ہیں، پنڈی سے بھی اغواکئے گئے ہیں، خیبرپختونخواسے بھی اغواکئے گئے ہیں اوریہاں لاکر کچے کے جنگلات میں پہنچاتے ہیں، افسوس یہ ہے کہ سارا علاقہ ایسا نہی ں ہے کہ بھارت کاعلاقہ ہے، یہ پاکستان کاعلاقہ ہے،ایک طرف سندھ ہے، دوسری طرف پنجاب ہے اوراس کاایک حصہ بلوچستان ہے، پولیس کوسب کے نام معلوم ہیں، ڈاکو باقاعدہ سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز بھی اپ لوڈ کرتے ہیں، پیغامات بھی دیتے ہیں اوروہ سیاسی کارکن ہیں، سیاسی جماعتوں کے ووٹرز ہیں، انہوں نے گینگ بنائے ہیں اورپورے علاقہ کویرغمال بنایا ہے۔لوگوں کی بڑی تعداد نے نمازجنازہ میں شرکت کی۔