اسلام آباد ( شہنوا)پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہےہ پاکستان اور چین مشترکہ اقدار کو لے کر چلیں گے اور مشترکہ ترقی، خوشحالی اور ترقی کی جانب بڑھیں گے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو 3 مارچ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دی تھی۔ اپنے جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے شی جن پھنگ کی گرمجوشی سے مبارکباد دینے اور پاکستان کی حمایت جاری رکھنے پر ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔وزیر اعظم نے اسلام آباد میں وزیر اعظم کے دفتر میں شِنہوا نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا، "میں نہ صرف پاکستانی عوام کے لیے، ہماری دوستی کے لیے، بلکہ ہمارے باہمی تعاون کے لیے صدر شی جن پھنگ کے جذبات کی گہری قدر کرتا ہوں یہ کہ ان کا پیغام میرے لیے ایک بہت اچھی شروعات ہے۔شنہوا کو دیا گیا انٹرویو شہباز شریف کا وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کسی بھی غیر ملکی میڈیا کو دیا گیا پہلا انٹرویو ہے۔اس سال چین اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 73ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ شہبازشریف نے کہا کہ گزشتہ 70 سے زائد سالوں میں پاکستان اور چین کے رہنماؤں نے دوطرفہ دوستی کو مسلسل پروان چڑھایا اور فروغ دیا ہے۔ دونوں ممالک نے "آئرن برادرز” جیسی انوکھی دوستی کے ساتھ ہمہ موسمی اسٹریٹجک کوآپریٹو شراکت داروں میں ترقی کی ہے جو وقت کی کسوٹی پر کھڑی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "اس دوستی کو اب مزید بلندیوں کو حاصل کرنا چاہیے۔73 وزیر اعظم نے پاکستان کے مشرقی پنجاب صوبے کے وزیر اعلیٰ کے طور پر تین مرتبہ خدمات انجام دیں اور انہیں علاقائی اقتصادی ترقی اور حکمرانی کا وسیع تجربہ ہے۔ چینی جدیدیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کو اس ماڈل کی تقلید کرنی چاہیے کیونکہ یہ ایک عظیم کامیابی کا نمونہ اور کامیابی کی کہانی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بصیرت رکھنے والے چینی رہنماؤں کی نسلوں نے اپنے لوگوں کو ترقی کے بے مثال معجزات کی طرف رہنمائی کی، کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور وسیع دیہی آبادی کو تعلیم، صحت، طبی سہولیات اور روزگار تک رسائی فراہم کی۔شریف نے کہا کہ چینی جدیدیت نے ترقی کے مراکز اور شعبوں کو عالمی منڈی میں مسابقتی بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "حالیہ برسوں میں چیلنجوں کے باوجود، چین کی ترقی اب بھی دوسرے ممالک کے مقابلے میں بتدریج آگے بڑھی ہے، جو کہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔”وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان غربت کے خاتمے، نوجوانوں کے روزگار کو فروغ دینے اور شہری اور دیہی علاقوں میں زرعی، صنعتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کے ماڈل سے سیکھ سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (GDI) کے گروپ آف فرینڈز میں شامل ہونے والے ممالک کی پہلی کھیپ میں شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان GDI اور گلوبل سیکورٹی انیشیٹو کی مکمل اور مضبوطی سے حمایت کرتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس طرح کے اقدامات عالمی برادریوں کے درمیان تعلقات کو مضبوط کریں گے۔انھوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت منصوبے براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں اور انہوں نے غربت کے خاتمے، بھوک کو کم کرنے، سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے اور تعلیم اور صحت کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "عالمی معاشروں کو اکٹھا کرنے کے لیے اس سے بہتر ماڈل نہیں ہو سکتا تھا۔”بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت ایک نمایاں منصوبے کے طور پر، چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) نے وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں پہلی تقریر میں نمایاں طور پر مقام حاصل کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ابسی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد راہداری کے ذریعے تکنیکی ترقی اور زراعت کو فروغ دینا ہے۔شریف نے کہا کہ پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل قائم کی ہے، جو سرخ فیتے کا خاتمہ کرے گی اورسی پیک منصوبوں میں تاخیر اور دوسرے مسائل کو دور کرے گی۔وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان صنعتی پارکس اور ایکسپورٹ زونز بنانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے اور ٹیکسٹائل اور اسٹیل جیسے شعبوں میں چینی مشترکہ منصوبوں کا منتظر ہے، جو چینی ٹیکنالوجیز کو پاکستان کی سستی افرادی قوت کے ساتھ جوڑ دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان مشترکہ منصوبوں کے ذریعے زراعت، صنعت، آئی ٹی وغیرہ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں تاکہ لاکھوں ملازمتیں اور دولت پیدا ہو اور ہماری پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہو سکے۔وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں انتہائی مددگار رہا ہے، اور سی پیک نے ایک بہت اہم کردار ادا کیا ہے، جس کی ہم دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان درآمدی ایندھن کی لاگت کو کم کرنے اور اس کے بجائے رقم کو ترقی پر خرچ کرنے کے لیے اپنے ٹرانسپورٹ سسٹم کو برقی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ماور اسکے لیے پاکستان چین اور دیگر سے صاف توانائی کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔
وزیراعظم نے چین کو دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چین کا دوبارہ دورہ کرنے کے منتظر ہیں، کیونکہ اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان کی نئی قیادت کے لیے چین کا دورہ کرنا ایک روایت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے پختہ عہد کیا تھا کہ ہم مل کر کام کریں گے، اور ہم ہر اچھے اور برے وقت میں ساتھ رہیں گے۔