کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے کہاہے ۔۔ جے یو آئی سندھ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتی ہے، سندھ حکومت کی ہٹ دھرمی کے خلاف صوبائی سطح پر تحریک چلانے کے لئے جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کی مجلس شوریٰ کا اجلاس 6 جولائی کو حیدرآباد میں طلب کرلیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں جے یوآئی ذمہ داران کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبائی نائب امیر مولانا عبدالکریم عابد ، مولانا محمد غیاث ، مولانا سمیع الحق سواتی ، قاری محمد عثمان ، شرف الدین اندھڑ، مولانا نورالحق ، مولانا احسان اللہ ٹکروی ،مولانا فتح اللہ ،مفتی عبدالحق عثمانی ، مولانا عبدالرشید نعمانی ، مفتی محمد خالد ودیگر بھی موجود تھے۔
علامہ راشد محمود سومرو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان لیکر اب تک ایک سازش کے تحت جے یوآئی کو دو صوبوں تک محدود کرکے بطور خاص سندھ میں راستہ روکا جارہا ہے ہمیشہ سندھ میں جے یوآئی کے مینڈیٹ پر ہی کیوں ڈاکہ ڈالا جاتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے توقع تھی کہ وہ جمعیت علمائے اسلام سندھ کے تحفظات کا نوٹس لیکر اپنی صوبائی حکومت سے جواب طلب کریں گے لیکن چیئرمین بلاول بھٹو نے اسمبلی کے فلور کھڑے ہوکر سندھ حکومت کی بےقاعدگیوں کے وکیل صفائی کا کردار ادا کیا ۔
علامہ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ہمارے ڈیڑھ سو کے قریب ذمہ داران اور کارکنان پر پریشر ڈالنے کیلئے جعلی ایف آئی آر درج کروائیں ، تین مقدمات میں دہشت گردی کی سنگین دفعات لگائی گئیں ، ڈیڑھ سو کارکنان مختلف مقامات پر تشدد سے شدید زخمی ہوئے، سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا، پے درپے ٹھپے لگائے گئے اگر ایسا متنازعہ اور خونیں الیکشن کرانا تھا تو اس سے بہتر تھا کہ ایک نوٹی فیکیشن جاری کرکے اپنے کارکنان کی نامزدگیاں کروالیتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنی مرضی کا بلدیاتی بل اسمبلی سے منظور کروایا اور من چاہی حلقہ بندیاں کروائیں ، سندھ نے پولیس گردی اور غنڈہ گردی کرکے جمعیت علماء اسلام کا جمہوری راستہ روکا ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پر رینجرز کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے گئے تھے کہ وہ پولنگ اسٹیشن کی طرف نہ جائیں جبکہ سندھ پولیس پیپلز پارٹی کی بی ٹیم کا کردار ادا کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن میں دھاندلی کررہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو سے دوبارہ درخواست ہے کہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات پر پارلیمانی کمیٹی بنوائیں ہم ہر ضلع کی صرف دو دو یونین کونسلز بطور ٹیسٹ لاکر دیں گے اگر ہم نے بلدیاتی انتخابات میں آپ کی پارٹی کی دھاندلی ثابت نہ کی تو تمام نتائج من وعن تسلیم کرکے آپ سے معافی بھی مانگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی بل 2021 پر آل پارٹیز کے اعلامئے سمیت سپریم کورٹ کے آرڈرز کو بھی یکسر نظرانداز کیا ہے جس میں بتایا تھا کہ یہ بل انسانی حقوق کے منافی ہے۔ سپریم کورٹ سے بھی درخواست کریں گے کہ وہ اس پر توہین عدالت کا نوٹس لے اور سندھ کے عوام کو انصاف دلائے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ اسمبلی کا ایک حلقہ پچاس ہزار ووٹرز پر مشتمل ہے لیکن اسی سندھ میں ایک یونین کونسل 90 ہزار ووٹرز پر مشتمل بنائی گئی ہے اور کہیں ایک یونین کونسل تین ہزار ووٹرز پر مشتمل بنائی گئی ہے، صوبائی حکومت کے تنخواہ دار ملازمین کو الیکشن کی ذمہ داریاں سونپی گئیں ۔
علامہ راشد محمود سومرو کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی یہ ہیکہ کہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے بعد بھی سندھ حکومت کا رویہ نہیں بدلا ، جے یوآئی نے جن حلقوں میں ری کاؤنٹنگ کی درخواستیں دی سب کے سب مسترد کردی گئیں جبکہ پیپلز پارٹی ہمارے جیتے ہوئے حلقوں میں جہاں جہاں ری کاؤنٹنگ کروارہی ہے ان کی درخواستیں بصد خوشی قبول کی جارہی ہیں ہمیں بتایا جائے کہ جے یوآئی کے ساتھ ہی یہ دوہرا معیار کیوں برتا جارہا ہے ۔