اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، صوبے میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے شو میں گفتگو کے دوران سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہر کوئی چاہتا ہے بلوچستان میں گورننس کا ماڈل بہتر ہو، نوکری بیچنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جتنے پروجیکٹ ڈائریکٹر ہیں وہ کوئٹہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، سروس ڈیلیوری بہت خراب ہے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت کے محکموں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، گورننس کا چیلنج دہشت گردی اور کلائمٹ چیلنج سے بڑا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ میرے اوپر بہت حملے ہوئے، بدلے کی نیت نہیں، سب کو معاف کیا، چاہتا ہوں جو بھی تنازع ہو، ڈائیلاگ سے حل کریں۔سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ پاور میں ہوں اس کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں سے بدلے لوں، ہم عام معافی کا اعلان کر رہے ہیں، حیربیار مری اور براہمداغ بگٹی کےلیے بھی دروازے کھلے ہیںانہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نکات میں پورے پاکستان کی لیڈرشپ بیٹھی تھی، جس میں بلوچ علیحدگی پسندوں سے ڈائیلاگ کا آپشن رکھنے کا بھی کہا تھا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کوئی قومی دھارے کا حصہ نہیں بنتا، تشدد نہیں چھوڑتا تو دوسرا آپشن نہیں، ایسے میں ہمیں اپنی رٹ قائم رکھنا پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی بڑے اتحادی ساتھی ہیں، وزارتوں کی تقسیم سے متعلق کمیٹی بنائی ہے، جو وفاقی حکومت کی پالیسی ہوگی اس پر عمل کریں گے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست کے خلاف شورش چل رہی ہے، مسنگ پرسن کا معاملہ حقیقت ہے، کمیشن نے مسنگ پرسن کے 80 فیصد کیس حل کیے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ مسنگ پرسن میں ہوتے ہیں اور دہشت گردی میں مارے جاتے ہیں، لاپتا افراد کا بیک گراؤنڈ کیا ہے سب سے پہلے یہ دیکھیں۔