پشاور(نمائندہ خصوصی )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈ اپور نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں خواتین کو وراثت میں حصہ دلانے کےلئے سرکاری سطح پر مفت قانونی معاونت فراہم کی جائے گی اور حکومت کی کوشش ہوگی کہ کوئی بھی خاتون اپنے جائز وراثتی حق سے محروم نہ رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کو اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنے کے لئے حقیقی اقدامات کرے گی،صوبے کے معدنیات اور سیاحت کے شعبے کو ترقی دے کر لوگوں کو باروزگار بنایا جائے گا ۔ اس کے علاوہ صوبے کے ٹیکس نیٹ میں بھی اضافہ کیا جائےگا اور امیر سے ٹیکس لے کر غریب پر خرچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبہ نہایت اہمیت کا حامل ہے اس پر سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ صوبے کو زراعت کے لحاظ سے خود کفیل سرمایہ کاری بنایا جاسکے۔ جمعہ کے روز پشاور کے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں اکنامک زونز قائم کئے جائیں گے تاکہ سرمایہ کاری اور صنعتوں کے قیام کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی بھی یقینی ہو ۔صوبے کے امن و امان کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کا مو¿ثر حل پولیس فورس کو گراو¿نڈ لیول پر مضبوط کرنا ہے اور اس مقصد کے لئے درکاری مالی وسائل ترجیحی بنیادوں پرفراہم کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نیو پشاور ویلی اور پشاور ڈی آئی خان موٹر وے منصوبے بی او ٹی (بلڈ آپریٹ اور ٹرانسفر)موڈ پر مکمل کئے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وہ بحیثیت وزیراعلیٰ صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کے لئے مشترکہ مفادات کونسل سمیت تمام فورمز میں بھر پور شرکت کریں گے اور صوبے کے حقوق کا مقدمہ مو¿ثر انداز میں پیش کرےں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے حقوق کے حصول کی اس کوشش میں میڈیا حکومت کا ساتھ دے اور اس معاملے کو قومی سطح پر اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ میڈیا عوام اور حکومت کے درمیان ایک رابطے کا کردار ادا کرتا ہے ، تنقید برائے اصلاح میڈیا کا جائز حق ہے ،حکومت اس کا خیر مقدم کرے گی اور اس تنقید کی روشنی میں اپنی اصلاح کی جائے گی تاہم میڈیا اصلاح کا موقع ضرور دے ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا عوامی مسائل کو اجاگر کرے ، حکومت ان کے حل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف ، سیکرٹری اطلاعات سید عبدالجبار شاہ ، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات محمد عمران بھی ملاقات میں موجود تھے۔