کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جمہوریت پسند و قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مقدمہ کو فیئر ٹرائل نہیں ملا، اس غلطی کوسپریم کورٹ نے مانا ہے جسکے بعد ثابت ہوچکا کہ شہید بھٹو بے قصور ہیں جنھیں ایک وقت کے آمر نے اپنے راستے ہٹانے کیلئے قتل کروایا اور یہ زباں زد عام ہے کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔صوبے کے امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں، شہروں اور کچے کے علاقے میں امن و امان سے مطمئن نہیں ہوں، بہت جلد صوبے کی انتظامیہ کے اندر تبدیلی لائیں گے، چند روز میں سندھ کابینہ تشکیل دی جائے گی جسکے بعد نگران حکومت کے فیصلوں پر نظرثانی کی جائے گی، خود ساختہ مہنگائی کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا، رمضان پیکیج سے 44 لاکھ سے زائد خاندان مستفید ہونگے، پرائس کنٹرول کیلئے اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کیا جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج تیسری بار وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد تفصیلی اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کیا۔ اس موقع پر انکے ہمراہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور میئر حیدرآباد کاشف شورو بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے آغاز میں تمام صحافیوں کو دوبارہ خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اور سندھ کے لوگوں کی بے پناہ سپورٹ سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ایک بار پھر سندھ میں قائم ہوئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ میں چوتھی بار مسلسل حکومت ہے ۔انھوں نے کہا کہ 1970 سے لے کے آج تک جب بھی انتخابات ہوئے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کو سندھ کے سب سے بڑی جماعت بنانے کیلئے ووٹ دیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی کا کرم ہے کہ سندھ اسمبلی کے ہاؤس میں اس وقت 168 سے 116 ممبر پاکستان پیپلز پارٹی کے ہیں اور یہ اللہ تعالی کا بڑا کرم ہے ہمارے پاس دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ نمبر ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم پر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ سندھ کے لوگوں نے جس طریقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں اورچیئرمین بلاول بھٹو زرداری سپورٹ کیا ہے ہم ان لوگوں کی امیدوں اور انکی بے پناہ سپورٹ پر پورا اترسکیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پرسوں ایک تاریخی فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنایا جسکا ریفرنس سابق صدر آصف علی زرداری نے آج سے 12 سال پہلے جمع کرایا تھا ۔سپریم کورٹ نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو آئینی طریقے سے انکا ٹرائیل نہیں چلایا گیا ، انکا ڈیو پراسیس پورا نہیں کیا گیا ،انکو اپنی دفاع کا پورا موقع نہیں دیا گیا ۔انھوں نے کہا کہ یہ انصاف اور کامیابی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو جاتا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی ایک جوانی کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ گذاری ، حکومت الٹنے کے باعث انہوں نے اپنی پوری زندگی کے مشن کو آگے بڑھانے میں لگائی یہ انکی کامیابی ہے ۔ یہ کامیابی بیگم نصرت بھٹو ،شہید شاہنواز بھٹو ،شہید میر مرتضی بھٹو اور بی بی صنم بھٹو کی کامیابی ہے اور اس کے بعد صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب کی کامیابی ہے کہ انہوں نے اس طریقے سے اس کیس پر محنت کی ہے اور یہ کامیابی ہر جمہوریت پسند انسان کی ہے پوری دنیا میں جن کو ہمیشہ سے یہ یقین تھا کہ شہید بھٹو بے قصور تھے ۔ انھوں نے کہا کہ ان دنوں یہ بات عام تھی کہ ایک آمر نے اپنے راستے سے بھٹو کو ہٹایا ۔ اس زمانے میں کہتے تھے کہ ایک قبر میں دو مردہ ہیں۔ ان آمر کا انجام کیا ہوا وہ سب کو پتہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ کامیابی ہے پاکستان کے عوام کی اور پوری دنیا کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کل اسمبلی میں بھی یہ بات کہی تھی اور اپنی ریزولوشن میں بھی لکھا تھا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کا لقب سرکاری طور پر دیا جائے اور دوسرا کہ انکے نام پرایک سول ایوارڈ دیا جائے کہ جو سیاسی ورکرز اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں جو جمہوریت و سیاست کی بقا کیلئے شہید ہوتے ہیں اور تیسری چیز ہم نے کہی تھی کہ سپریم کورٹ نے اپنے ایڈوائس میں کہا ہے کہ ہمارے پاس کوئی انسٹرومنٹ کا طریقہ کار موجود نہیں ہے کہ ہم اس ورڈک کو اوورٹرن کریں ، سینٹ سے درخواست کروں گا کہ جب اتنا صاف واضح فیصلہ آگیا ہے تو انکو بے گناہ قرار دیا جائے ، دنیا کو پتہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو بے گناہ تھے اب تو سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا کہ ہم نے غلطی کی لیکن اس ورڈک کو اوور ٹرن کرنے کیلئے بھی ایک لیجنڈ انسٹرومنٹ بنانا چاہیے ۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ،بیگم نصرت بھٹو اور جو خواتین ہیں جنہوں نے اپنا نام روشن کیا ہے اس ملک میں ان سب کو خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رمضان شریف کی آمد ہے ،برکتوں کا مہینہ ہے اور رمضان میں حکومتیں کوشش کرتی ہیں کہ اپنے لوگوں کو کوئی نہ کوئی ریلیف دیا جائے اور اس سال بھی ہم نے ایک ریلیف پیکج تیار کیا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ گزشتہ روز کچھ اہم فیصلے کئے گئے جنکی تفصیل آج بتانا چاہتا ہوں کہ وہ پیکج کیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں کئی تجربے کیے ہیں ہم نے آٹا تقسیم کرنے کی کوشش کی ہے جن پر کچھ اعتراضات اٹھے کہ کچھ دوست بچت بازاروں بیچ دیتے ہیں تو ہم گزشتہ سال ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ ہم تقسیم کا کام نہیں کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہر سال بچت بازار وغیرہ لگائے جاتے ہیں ، اس سال ہم سپیشل بچت بازار نہیں لگائیں گے جو یوٹیلٹی سٹورز ہیں انکو سپورٹ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہمیں شکایات ملیں تھیں کہ کچھ بچت بازاروں پر سامان ہے اور کچھ پر نہیں ، لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، رمضان میں لوگ گھنٹوں گھنٹوں لائنوں میں کھڑے ہوکر سودہ لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ کے ڈیٹا بیس پر ہم نے ایک اسکیم چلائی جس پر عزت نفس مجروح کیے بغیر لوگوں کو پیسے مل گئے ۔ انھوں نے کہا کہ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے سب لوگ متاثر ہورہے ہیں اور جو غریب سے غریب تر ہے وہ تو بہت زیادہ متاثر ہے تو ہم نے اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس سال ہم نے ایک اسکیم بنائی ہے جسکے ذریعے 5000 ہزار روپے فی خاندان کو ملیں گے اور مجموعی طور پر اس اسکیم سے 4413584 خاندان مستفید ہونگے جو سندھ کا 60 فیصد بنتا ہے ، اسکیم 22 ارب روپے سے زائد کی ہے اور اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ شفافیت سے یہ رقم اکاؤنٹ میں منتقل ہوں ۔ انھوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتے ہی ذخیرہ اندوزی ہو جاتی ہے یہ حکومت نہیں کرتی ہے ،مہنگائی حکومت نہیں کرتی ، لیکن مہنگائی کو کنٹرول کرنا اور اقدامات کرنا ہمارا کام ہے ۔ وزیراعلیٰ نے مہنگائی کنٹرول کرنے والی انتظامیہ کو تنبیہ کیا کہ اسکا ہرگز مطلب نہیں کہ آپکو ہر طرح کی ذخیرہ کی اجازت دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کے خلاف مہم کا قانون گزشتہ سال پاس ہوچکا ہے جس پر ہم عملدرآمد کرنے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ روز اہم اجلاس ہوا ،اس کے بعد سے اس پر کام شروع ہو گیا ہے رمضان پرائس کنٹرول اور اینٹی ہورڈنگ ایکشن پلان ہم نے بنایا ہے ، پچھلے سال رمضان میں ہم نے ایک اینٹی ہورڈنگ قانون پاس کیا تھا ،پھر اس کو قانون کی شکیل دی تھی اس میں ہم نے ورک فورس بھی بڑھائی تھی اس سال بھی پچھلے سال کی ایکسپیرینس کو دیکھتے ہوئے اور جہاں اس میں خامیاں رہ گئی تھی انکے پیش نظر ہم ایک اینٹی ہورڈنگ مہم کل سے شروع ہو گئی ہے اور اس کو میں خود مانیٹر کروں گا ۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو بڑی سخت ہدایات دی ہیں کہ وہ قیمتوں کو خود دیکھیں، پانچ مارچ کو پرائس فکسیشن کو رینیو کر کے ہم نے سارے نوٹیفکیشنز نکالے اور انشاءاللہ آج یا کل ہم اخباروں میں اشتہارات بھی دیں گے تاکہ لوگوں کو ذخیرہ اندوزوں یا جو قیمتیں زیادہ وصول کرتے ہیں انکا پتہ چلے کہ اس کی سزا کیا کیا ہے اور وہ سزائیں ملیں گی ۔ انھوں نے کہا کہ جو اگر ایڈمنسٹریشن اس پر قابو نہیں پا سکے گی تو ایڈمنسٹریشن کو سزا ملے گی۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ رمضان شریف میں خاص طور پر عموما یہ حکومت کا کام ہے ہمیشہ ہونا چاہیے کہ پرائس کنٹرول رکھیں جو نوٹیفائیڈ پرائسز ہیں اس پر چیزیں عوام کو میسر ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ جو ہورڈرز ہیں انکے خلاف بھی ایک باقاعدہ مہم چلائی جائے ۔انھوں نے کہا اگست 2023 میں آرڈیننس پاس کر دیا تھا اور مجھے یہ خوشی ہے اور نگران وزیراعلیٰ کے ملاقات ہوئی اور انہوں نے ذکر بھی کیا تھا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے امن و امان پر بات کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال تسلی بخش نہیں ہے نہ شہروں میں ہے نہ ہمارے کچے کے علاقوں میں ہے ۔ انھوں نے کہا کہ کارکردگی سے مطمئن نہیں، وزیراعلیٰ کا حلف اٹھاتے ہی پہلا اجلاس امن و امان پرکیا ، بہت جلد مشاورت کے بعد صوبے کی انتظامیہ میں کچھ تبدیلیاں لائی جائیں گی ۔ انھوں نے کہا کہ میں یہی چاہتا ہوں کہ ایسی ٹیم کے ساتھ کام کرسکوں جو ڈلیور کر سکے۔ وزیراعلیٰ نے اپنی کابینہ کی تشکیل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ کچھ دنوں میں کابینہ کی بھی تشکیل ہوجائے گی تاکہ میں اس صوبے کے لوگوں کی خدمت اور بہتر طریقے سے کر سکوں جیسے ہم نے پہلے بھی کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے میڈیا حضرات سے درخواست کی کہ تنقید ضرور کریں لیکن ایسے مسائل پوائنٹ آؤٹ کریں جو واقعی میں گراؤنڈ ریئلٹی ہوں ۔ انھوں نے کہاکہ تنقید کو ہمیشہ ویلکم کیا ہے، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ہم پر تنقید نہیں کرے گی تو ہمیں لگے گا کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ایسے کبھی بھی نہیں ہوتا ایک آئیڈیل کہیں پربھی نہیں ہے ،دنیا میں تو ٹھیک ٹھاک سب نہیں چل رہا ہوتا ۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ آپ لوگ پوائنٹ آؤٹ کریں لیکن میں یہ ضرور درخواست کروں گا کہ اصل مسائل پوائنٹ آؤٹ کریں کیوں کہ جو اصل ایشوز ہیں وہ پیچھے رہ جاتے ہیں تو نان ایشوز کی طرف نہ جائیں حقیقی مسائل کو ضرور ہائی لائٹ کریں، ہمیں بتائیں ہمیں موقع دیں کہ ہم درست فرمائیں ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت بن چکی اور وفاقی کابینہ بھی ایک دو دن میں تشکیل دی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ کل انشاءاللہ تعالی آصف علی زرداری صاحب کو صدر بنانے کیلئے ہمارے نمبرز پورے ہیں ، واضح اکثریت سے آصف علی زرداری صاحب کل انشاءاللہ تعالی منتخب ہو جائیں گے پرسوں اتوار کو زرداری صاحب حلف برداری بھی ہو جائے گی۔ انشاءاللہ تعالی زرداری صاحب کے صدر بنتے ہی وفاقی کابینہ ،سندھ کابینہ اور بلوچستان کابینہ بھی بن جائے گی ، پورے ملک میں حکومت سازی کا عمل مکمل ہو جائے گا اور پھر اس حکومت میں چاہے وہ وفاق کی ہو چاہے صوبوں کی حکومتیں ہوں انہیں ڈلیور کرنا ہے انہیں اس مشکل وقت سے اس ملک کو نکالنا ہے اور ایک صحیح راستہ دینا ہے۔
سوال و جواب: ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پہلے تو آپ نے مجھے ناراض کر دیا ، برائے مہربانی انٹیریئر نہیں کہا کریں، سندھ کوئی انٹیرئیر نہیں پورا سندھ کہا کریں، چاہے کراچی ہو چاہے سندھ کا بقیہ حصہ ہو یا پھر رورل ایریاز ہوں اس وقت جو پیپلز پارٹی کو سندھ کے لوگوں نے اتنا کلیئر مینڈیٹ دیا ہے تو میں ان لوگوں کے سامنے جواب دہ ہوں اور اگر کوئی افسر اگر کوئی شخص حکومت کی ان پالیسیز پر جو لوگوں کے فائدے کیلئے ہو عملدرآمد نہیں کرتے اس کو ضرور سزا ملے گی ۔ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ بہت افسوسناک واقعہ ہوا اس پر دل بہت دکھا ہے متاثرہ خاندان کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔انھوں نے کہا کہ ہر حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کا تحفظ کرے اور ایسے واقعات نہ ہوں ۔ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ جلد از جلد این ایف سی ایوارڈ پر کام کریں بلکہ ہم نے پروونشل فائنانس کمیشن تشکیل پر بھی کام کررہے ہیں ، جب اسمبلیاں تھیں تو لوکل گورنمنٹ نہیں تھا، پروونشل فائنانس کمیشن تشکیل نہیں ہو سکتا تھا ۔لوکل گورنمنٹ بنی تو اسمبلیاں ختم ہو گئی۔ اب نئی حکومت آچکی ہے اور انشاءاللہ تعالی اب قانون کے مطابق پی ایف سی کا نوٹیفائی کریں گے اور انشاءاللہ ہم نوٹیفائی کر کے پی ایف سی بھی بنائیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام 208 میں شروع کیا گیا وہ اسی وجہ سے تھا ،یہ صرف پاکستان نہیں دنیا بھر میں سوشل پروٹیکشن سکیمز چلتی ہیں ، اور بہت سپورٹ چاہئے کیوں کہ کیسے مستحقین کو چلائیں گے ، اسلام میں موجودہے زکوۃ کا سسٹم یا نہیں ؟تو پھر تو آپ کہیں کہ زکوۃ ہی نہیں ہونی چاہیے ۔ سوشل پروٹیکشن نیٹس پوری دنیا میں موجود ہوتے ہیں اور پاکستان کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جو صدر آصف علی زرداری نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی ویژن بنایا تھا ۔ سوشل پروٹیکشن نیٹس تو اسلام میں بھی ہے ،میں نے کہا تھا یہ جو زکوۃ کا سسٹم ہے وہ یہی ہے نا کہ غریب سے غریب ترین کو دیا جائے ،امیر سے لے کے اور غریب کو دیا جائے یہ بھی ایک ایسا ہی سسٹم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جہاں تک مجھے پتہ ہے اکتوبر میں کمشنرز کے مشاورت کے بعد اشیائے خوردنوش کے ریٹس طئے ہوئے تھے اور اکتوبر سے لے کر ابھی تک کوئی ایسی بڑی تبدیلی نہیں آئی ہے ، انھوں نے کہا کہ پیٹرول و ڈالرز میں استحکام آتاہے تو اس وجہ سے پرائسز تبدیل ہوتی ہیں اور اس کیلئے بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی کریمنل کرائم کرتا ہے تو اس کو مستثنی نہیں کر سکتے ، اگر کوئی قانون کا بےجا فائدہ اٹھاتا ہے الیگل فائدہ اٹھاتا ہے تو اس کو بھی ساٹ آؤٹ کرنا یا پھر سزا دینا حکومت کا ہی کام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ نگران حکومت میں جو بھی فیصلے ہوئے ہیں انشاءاللہ تعالی جیسے ہی کابینہ بنے گی ہم اس میں ریویو کریں گے جو ڈے ٹو ڈے چیزیں ہیں وہ بالکل کر سکتے تھے جو پالیسی میٹرزپر انہوں نے فیصلے کیے وہ ریویو ہوں گے اور وہ سندھ کی مفاد میں سندھ کے لوگوں کی مفاد میں جو بھی ہوا وہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے فیصلے دیکھے نہیں ہیں میرا حق بھی نہیں تھا کہ کابینہ کے کاغذات کو اس وقت میں دیکھ سکوں ،حکومت میں تو آپ کی ہم صرف رپورٹنگ پر کوئی اپنا ا اظہار خیال کر سکتا تھا۔ سیف سٹی منصوبے سے متعلق سوال پر انھوں نے بتایا کہ گزشتہ رات سیف سٹی منصوبے کی سمری میرے پاس آئی ہے ، منصوبے کے پہلے فیز پر تقریباً5.3 ارب روپے لاگت آرہی ہے جسکی منظوری دے دی ہے ۔