کراچی(نمائندہ خصوصی) سیلانی ویلفیئر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے بانی اور چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروق قادری نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب مستقبل میں پاکستان کی قیادت سیلانی کے طلبہ کے ہاتھ میں ہوگی کیونکہ سیلانی اپنے طلبہ کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کررہا ہے ۔ہم ایک کروڑ بچوں کو پڑھائیں گے اور آئی ٹی برآمدات سے 100 ارب ڈالر کمائیں گے۔ فنی اور ٹیکنالوجی کی جدید تعلیم ہمارے ملک کو اپنے پیر وں پر کھڑا کرے گی۔ان اداروں سے فارغ ہونے والے بچے اور نوجوان ملک کے مستقبل کے صدر،وزیر اعظم ،آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان بن سکیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تابانی ہاؤس میں منعقدہ ’’سیلانی سالانہ سمپوزیم ‘‘کے موقع پر منعقدہ ایک پروقار عشایئے سے خطاب کرتے ہوئےکیا۔ سمپوزیم سے معروف بلڈر حنیف گوہر،سی پی ایل سی کےسابق چیف احمد چنائے،رکن سندھ اسمبلی ہالار وسان،سیلانی کے شعبہ تعلیم و ٹیکنالوجی کے انچارج افضل چامڑیہ اور معروف کمپیئر اے کے میمن نے بھی خطاب کیا۔تقریب کا اہتمام معروف کاروباری شخصیات حمزہ یعقوب تابانی ،دانش امان،شاہد ملک اور نعمان وہرہ نے کیا تھا۔ عشایئے میں ملائشیا ،متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے سفارتکاروں،معروف تاجروں و صنعتکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مولانا محمد بشیر فاروق قادری نے اپنے خطاب میں صدقہ اور زکوۃ کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ خیر کے کاموں کے لیے صدقہ کم یا زیادہ ہر شخص بار بار دے سکتا ہے لیکن زکوۃ کے لیے مال و اسباب کا حساب لگانا ضروری ہے جو سال میں ایک بار فرض ہے۔صدقہ اور زکوۃ دینےسے مال کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے اور آفات سے محفوظ رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلانی نے خیر کے کاموں کا آغاز 24 سال پہلے تقویٰ کی بنیاد پر کیا تھا جو آج 63 شعبوں کا احاطہ کررہا ہے۔یہ سب کچھ عوام اور مخیر حضرات کے تعاون سے ممکن ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ،فری لانسنگ کے شعبے میں پاکستان چوتھے نمبر پر آچکا ہے۔ہم ایک کروڑ بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔یہی بچے 100 ارب ڈالر کماکر دیں گے۔معروف بلڈر حنیف گوہر نے کہا کہ ہر دولت مند کو اپنی زندگی میں ہی خیر کے کاموں میں لگ جانا چاہیئے۔ انہوں نے خود بھی اپنی زندگی خیر کے کاموں میں صرف کرنا شروع کردی ہے۔سیلانی اور دیگر اداروں کو تعاون فراہم کرتے رہیں گے۔سینئر سیاست دان منظور وسان کے صاحب زادے رکن سندھ اسمبلی ہالار وسان نے کہا کہ سیلانی جیسے اداروں کا ساتھ صرف رمضان میں نہیں پورے سال دینا چاہیئے۔ان کی خدمات دیکھتے ہوئے وہ خود بھی تعاون کریں گے۔افضل چامڑیہ نے کہا کہ سیلانی نے آئی ٹی کے میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔گزشتہ چند سال کی محنت کے بعد اب کئی ممالک میں سیلانی کا پڑھا ہوا آئی ٹی کا طالب علم اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔احمد چنائے نے کہا کہ سیلانی اب دستر خوان سے بہت آگے بڑھ کر خدمات کے میدان کا تن آوور درخت بن چکا ہے۔عوام کو اس ادارے سے تعاون جاری رکھنا چاہیئے۔