کراچی (تحریر:آغاخالد)کراچی ایسی بدقسمت گائے ہے جس کا دودھ پینے کوتو لمبی لائین لگی ہے مگر اس کے تحفظ کی ذمہ داری لینے کو کوئی تیار نہیں اور اگر کوئی ادارہ، وفاق، یا صوبہ بھولا بھٹکا فیصلہ کرہی لے اور اس کے نتیجہ میں عام طبقے سے کامران ٹیسوری جیسا خداترس،عوام دوست گورنر لگ جائے تو پہلے دن سے ہی مراعات یافتہ طبقہ کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگتے ہیں یہ جو مینے اوپر گورنر کی خوبیاں گنوائی ہیں ان کی حقیقت اس رپورٹ سے عیاں ہے جو گزشتہ ماہ ایک ادارہ نے وفاق کو بھیجی تھی آئیے پہلے اس رپورٹ کاجائزہ لے لیں؟
کامران ٹیسوری نے پونے 2 سال قبل گورنر کامنصب سنبھالنے کے بعد کم وسائل کے باوجود عوامی فلاح کے مندرجہ ذیل منصوبے شروع کرکے نہ صرف صوبے میں مقبولیت حاصل کرلی ہے بلکہ گورنر ہائوس کے دروازے عام آدمی کےلئے کھول کر فاصلے بھی کم کئے ہیں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے بلاکسی حیل و حجت، لسانی شناخت،مذہبی یا فرقہ وارانہ تفریق کے منصوبے شروع کرکےصوبے میں مٹالی مقبولیت حاصل کرلی ہے وفاق کے اس نمائندے نے (1) گورنرہائوس کے دروازے پرسرکاری محکموں کے ستائے لوگوں کے لیے "امید کی گھنٹی” سے بندھی زنجیر سے اب تک 180000 ہزار افراد کے مسائل حل کرکے ایک مثال قائم کی (2) رمضان میں مختلف رفاہی اداروں کے تعاون سے ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ افراد کے لیے گورنر ہاؤس میں افطارکا انتظام کروایا جن میںمدارس،اسکول ،کالج اور جامعات کے طلبہ سمیت مختلف این جی اوز کے زیر انتظام پرورش پانے والے یتیم اور بے سہارا بچے بھی شامل تھے (3) کراچی سمیت سندھ بھر کے نوجوانوں کے لئے سب سے بڑاکام آئی ٹی کورسز کا اجراء تھا جس کے لئے ساڑھے پانچ لاکھ بچوں نے ٹیسٹ دیا جن میں سے پاس ہونے والے پچاس ہزار بچوں کے لئے روزانہ کلاسز گورنر ہاؤس میں جاری ہیں ، باقی کے لئے آن لائن کلاسزکا اجراء آخری مراحل میں ہیں (4) "طاقتور پاکستان” منصوبے کے تحت راشن بیگز کی تقسیم کا سلسلہ بھی جاری ہے اور اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد سفید پوش افراد کو خاموشی سے ان کی عزت نفس کاخیال رکھتے ہوے راشن دیاجا جکا ہے (5) اکتوبر سے دسمبر 2023 کے دوران اسٹریٹ کرائمز کا شکار افراد میں 208 موٹر سائیکلوں کی تقسیم کی گئ ، جن میں صحافت سے وابستہ 6 افراد بھی شامل ہیں , یہ سلسلہ مزید جاری ہے (6) گورنر ہاؤس کو عام افراد کے لئے کھولا گیا (7) آئی ٹی کے طلبہ کے لئے منی یونیورسٹی کا قیام اور ایک ائیر کنڈیشنڈ ہال کی صورت میں جہاں روزانہ تین کلاسز منعقد ہورہی ہیں (8) رمضان المبارک اور ربیع الاول میں مذہبی اجتماعات کا انعقاد جس میں مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے خطاب اور شرکت سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بڑھی اور ان اجتماعات نے عوام میں زبردست مقبولیت حاصل کی (9) چاند رات کو خواتین کے لئے مہندی اور چوڑیوں کا اہتمام (10) فیملیز کے لئے عید ملن کا اہتمام (11) عیدالاضحی پر یتیم بچوں میں بکروں کے گوشت کی تقسیم،اونٹوں کی قربانی اور ان کے گوشت کی تقسیم (12) جشن آزادی اور سندھ پریمئر لیگ کے شرکاء میں لیپ ٹاپ،عمرے کے ٹکٹ،آئی فون،موٹر سائیکل اور پلاٹ کی بذریعہ قرعہ اندازی تقسیم (13) امید کی گھنٹی پر آنے والے بعض ضروت مندوں میں عمرے کے ٹکٹ اور مالی مدد کے طورپر چیک تقسیم کیے گئے-اس رپورٹ کو پرھنے کے بعد کوئی بھی ذی شعور اس مرحلہ پرگورنر کی تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گا خصوصا ایم کیو ایم جیسی جماعت جو ایک طرف عدم مقبولیت کے آخری کنارہ کو چھورہی ہے تو دوسری طرف ایسے حالات میں اپنے اس دعوا کی نفی کرے گی کہ وہ پسے ہوے مظلوم طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے ماسوا اس ایک اعتراض کے کہ کامران ٹیسوری مراعات یافتہ طبقہ کانمائندہ نہیں ان پرکوئی اعتراض جچتانہیں، اور پارٹی کے اندر کے ناداں دوستوں کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ان کے عوامی فلاح کے اقدامات موجودہ ایم کیو ایم کو زبردست آکسیجن فراہم کرہے ہیں کہ وہ ان ہی کے کوٹہ سے گورنر بنے جبکہ سندھ کے شہری عوام کے احساس کمتری کو دور کرنے کی خاطر ایک ایسا منصب ایم کیو ایم کو دیاگیا جو توقیر کے مناصب (پروٹوکول) میں صوبے کا سب سے اونچا مگر 18 ویں آئنی ترمیم کے بعد اختیارات کی تقسیم میں محض ایک کلرک بن چکاہے مگر ایسے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد مختلف رفاہی اداروں کے تعاون سے گورنر ہائوس کو انہوں نے عوامی مقبولیت کے جس درجہ پر پہنچادیا وہ ایم کیو ایم پاکستان کے لئے کسی طرح بھی نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا-