اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )وزارت صنف، محنت اور سماجی ترقی کے سیکرٹری مسٹر ایگری ڈیوڈ کی زیر قیادت یوگنڈا کے 17 رکنی وفد نے آج پاکستان میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ہیڈ کوارٹر کا مطالعاتی دورہ کیا۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے افتتاحی اجلاس میں وفد کا خیر مقدم کیا اور انہیں بی آئی ایس پی اور اس کے کثیر جہتی اقدامات کا جائزہ پیش کیا۔سیکرٹری عامر علی احمد نے گزشتہ 15 سالوں میں پاکستان کے غریب افراد کے لیے سماجی تحفظ فراہم کرنے میں بی آئی ایس پی کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔عامر علی احمد نے کہا کہ BISP کے تحت، غیر مشروط کیش ٹرانسفر (UCT) – کفالت نے 9.3 ملین مستحق خاندانوں کو مالی امداد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مزید برآں، تعلیم کے لیے بی آئی ایس پی کے مشروط کیش ٹرانسفر (سی سی ٹی) پروگرام، جیسے کہ تعلیمی وظائف نے 9.2 ملین بچوں کا اندراج کیا ہے، جبکہ نشوونما کے تحت 1.7 ملین حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں اورا نکے بچوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے، جس نے غذائی ضروریات سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔بی آئی ایس پی کی بنیادی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے، سیکرٹری عامر علی احمد نے قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER) ڈیٹا بیس کی اہمیت پر زور دیا، جس میں 35 ملین گھرانوں یعنی کہ پاکستان کی کل آبادی کا 88% حصہ شامل ہے۔ یہ ڈیٹا بیس نہ صرف مستحق افراد کی شناخت کے لیے ایک بنیاد کا کام کرتا ہے بلکہ خاص طور پر وبائی امراض اور قدرتی آفات کے دوران بروقت اور شفاف طریقہ سے سہولت بھی فراہم کرتا ہے ۔وفد کے سربراہ مسٹر ایگری ڈیوڈ نے بی آئی ایس پی کی مہمان نوازی کی تعریف کی اور بی آئی ایس پی کے تجربات خاص طور پر ڈائنامک این ایس ای آر رجسٹری سے سیکھنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی ۔ انہوں نے یوگنڈا اور پاکستان کے درمیان متعلقہ سماجی تحفظ کے نظام کو بڑھانے کے لیے تعاون کے امکانات کو اجاگر کیا۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر محمد طاہر نور، بی آئی ایس پی کے تمام ڈائریکٹر جنرلز اور ورلڈ بینک کے نمائندگان نے شرکت کی۔یہ وفد 4 مارچ سے 8 مارچ 2024 تک بی آئی ایس پی کے دورے پر ہے جس کا مقصد سماجی تحفظ کے پروگراموں کے نفاذ میں پاکستان بالخوص BISP آپریشنز کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بصیرت حاصل کرنا ہے۔