کراچی(رپورٹ : راؤ محمد جمیل)بحریہ ٹاﺅن فیز II کی اراضی میں بھی بڑی جعلسازی کا انکشاف،محکمہ جنگلات کی زمین پر مبینہ قبضہ کرکے بحریہ ٹاﺅن تعمیر کیا جانے لگا،پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے سنگین بدعنوانیوں کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا،محکمہ ریونیو کے ملوث افسران کیخلاف سخت کارروائی اور جنگلات کی قبضہ کی گئی اراضی واگزار کرانے کی سفارشات کردی گئیں۔تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاﺅن فیزII جامشورو کی جانب سے محکمہ جنگلات کی اراضی پر قبضے کا انکشاف ہوا ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اراضی تنازعہ پر کمشنر حیدر آباد خالد حیدر شاہ کی سربراہی میں تشکیل دی گئی پانچ رکنی کمیٹی نے مکمل تحقیقات کے بعد19 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ حکام کو جمع کرادی ہے جس میں محکمہ ریونیو،سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سمیت دیگر اداروں کے متعلقہ افسران کے ریکارڈ بھی قلمبند کئے گئے ،انکوائری کمیٹی میں ڈائریکٹ سیٹلمنٹ سروے اینڈ لینڈ ریکارڈ بورڈ آف ریونیو ایم بی راجی دھاریجو،چیف کنسرویٹر آف فاریسٹ ریاض احمد وگن،،ڈپٹی ڈائریکٹر ای اینڈ آئی ہیڈ کوآرٹر بورڈ آف ریونیوعلی محمد بابر ممبر جبکہ ڈپٹی کمشنر جامشورو علی ذولفقار میمن کمیٹی کے سیکریٹری شامل تھے،ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں واضح کردیا ہے کہ بحریہ ٹاﺅن فیز II میں محکمہ جنگلات کی نوٹیفائی کی گئی زمین پر قبضہ کرکے اسے بحریہ ٹاﺅن میں شامل کیا گیا ہے،اور اس میں محکمہ بورڈ آف ریونیو کے افسران نے مبینہ طور پر سہولت کاری کی ہے،رپورٹ کے مطابق حق قبضہ اور فوتی کھاتہ قوانین کے مطابق بورڈ آف ریونیو کے ملازمین نے قبضہ کرانے یا قبضے پر خاموشی اختیار کی ہے جس کے باعث کمیٹی نے ان افسران وملازمین کیخلاف سندھ لینڈ ریونیو ایکٹ1967ءکے تحت کارروائی کی سفارش کی ہے،کمیٹی نے سختی سے سفارش کی ہے کہ محکمہ جنگلات کی جس زمین پر بحریہ ٹاﺅن فیزII میں قبضہ کیا گیا ہے اس زمین سے فوری قبضہ ختم کرایا جائے اور قبضے کیخلاف آپریشن ڈپٹی کمشنر جامشورو کی سربراہی میں کرایا جائے،رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاﺅن فیزII اصل الاٹ شدہ زمین سے زیادہ اراضی پر تعمیر کیا جارہا ہے اس لئے قبضہ کی گئی اضافی اراضی بحریہ ٹاﺅن سے واپس لی جائے،کمیٹی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسفر آف پراپرٹی ایکٹ کے سیکشن 52 کے تحت ان انٹریز کے خلاف ریونیو کورٹ میں کارروائی کی جائے۔