اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف 16ویں قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہو گئے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے صبر و تحمل سے کام لیا، کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا۔یہ بات شہباز شریف نے دوسری مرتبہ وزیرِ اعظم بننے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے کہی۔نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے ایک گھٹہ 23 منٹ تقریر کی اور اس دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان احتجاج اور نعرے بازی کرتے رہے۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کے خلاف جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی اراکین نے ان کے حق میں نعرے بلند کیے۔شہباز شریف نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، بے نظیر بھٹو شہید نے جمہوریت اور قانون وانصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار قائم کیے، ملک کی ترقی پر نواز شریف کی تختیاں لگی ہیں، نواز شریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ نہ نواز شریف، نہ آصف زرداری، نہ بلاول نے پاکستان کے مفاد کے خلاف بات کی نہ سوچا، جب بے نظیر شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، ان کی باری آئی تو انہوں نے اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔وزیراعظم نےشہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور افواج کے خلاف زہر اگلا، نو مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دو صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہیں کرنی۔ نواز شریف، زرداری، بلاول، خالد مگسی نے کہا سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ جیلوں میں قید خواتین اور بچے جو سنگین جرائم میں ملوث نہیں اور سزا 2 سال سے کم ہے انہیں رہا کر کے تربیت دیں گے۔نو منتخب وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے مجرم قانون کا سامنا کریں گے، جو لوگ شامل جرم نہیں انہیں کچھ نہیں ہوگا، 9 مئی کی دنیا کی تاریخ میں اس سے بدترین مثال نہیں ملتی، نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ بیرونی دہشتگردوں کو جیلوں سے چھڑایا گیا، اس سے ملک میں دہشتگردی دوبارہ آئی، ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، اقلیتوں کے حقوق ہماری ذمہ داری ہے، یہ میثاق مدینہ کی مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ کھاد کمپنی کے بجائے کسانوں کو سبسڈی دیں گے، خواتین کو مردوں کے برابر تنخواہ اور حقوق دیے جائیں گے، نئے کاروبار کے لیے ماحول بنانا آسان نہیں، فرسودہ قوانین ہیں، فرسودہ قوانین کا خاتمہ کریں گے تاکہ سرمایہ کار پاکستان آنے سے ہچکچائے نہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ چاروں صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ایکسپورٹ زون کا جال بچھائیں گے، ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے، اعلان کرتا ہوں ایف بی آر ٹیکس ریفنڈز 10 دن میں مہیا کرے، ٹیکس ریفنڈز 10 دن میں مہیا نہ ہوا تو ایف بی آر کو جوابدہ بناؤں گا۔شہباز شریف نے کہا کہ بینکوں کو پابند کروں گا کہ قرضے کا ایک حصہ کاروبار کیلئے نوجوانوں کو دیں، تجاری راہداریوں کو آگے بڑھانا ہے، سی پیک جو نواز شریف کے دور میں بنا اسے آگے بڑھانا ہے، خارجہ پالیسی میں کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم سبز انقلاب لاسکتے ہیں، کارخانوں اورصنعتوں کا جال بچھا سکتے ہیں، گھڑی چوری کی بات نہیں کرتا، قومی اداروں پر 600 ارب روپے کا خسارہ ہے، گزشتہ حکومت کے ایک شخص نے پی آئی اے سے متعلق جو زہر اگلا اس نے دنیا میں پی آئی اے کو بین کردیا۔شہباز شریف نے کہا کہ بجلی اور ٹیکس چوری قوم کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، بجلی اور ٹیکس چوری کے کینسر کو جڑ سے اکھاڑ دیں گے، بجلی اور گیس چوری کا بوجھ غریب پر آتا ہے، بجلی اور ٹیکس چوری کو روکنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں اور میرے ساتھی اپنی جانیں لڑا دیں گے، ان اقدامات سے ایک سال میں اثرات آنے لگیں گے، ارادہ ہے کہ 5 لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت دیں، زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، غریب کسان کے ٹیوب ویل کو سستی بجلی دی تھی، اعلان کرتا ہوں کسان کو سبسڈی دی جائے گی۔شہباز شریف نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کیلئے سولر ٹیوب ویل پروگرام شروع کریں گے، دنیا سے اعلیٰ بیج منگوا کر کسان کو پہلی مرتبہ مفت دینے کی کوشش کریں گے، جعلی ادویات اور کھاد کا صوبوں کے ساتھ مل کر خاتمہ کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایوان میں شور کے بجائے شعور کا راج ہونا چاہیے تھا، ہم آج تک 80 ہزار ارب کے بیرونی اور اندرونی قرضے لے چکے ہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایک چیلنج بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے، بجلی کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہوگیا ہے، 3800 ارب کی بجلی ترسیل کی جاتی ہے اور 2800 ارب وصولی ہوتی ہے، بجلی کی پیداوار اور وصولی میں ایک ہزار ارب روپے کا فرق ہے۔نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تاریخی تعلقات کو ریپئر کر کے استوار کرنا ہے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات قائم رکھیں گے، سعودی عرب نے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور قطر نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا۔ کویت، بحرین اور ایران سے تعلقات کو آگے لے کر جائیں گے۔اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین، غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے، اسرائیل نے ظلم اور تشدد کی انتہا کردی ہے، دنیا ان کو روک نہیں سکی، بے گناہ کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔