کراچی(نمائندہ خصوصی) پاکستان سوسائٹی آف نیفرولوجی (پی ایس این) کی چودھویں کانفرنس سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے آغا حسن عابدی اور سلیمان داؤد ٹرانسپلانٹ ٹاور آڈیٹوریم میں دوسرے روز بھی جاری رہی۔
کانفرنس میں دنیا بھرسے ممتاز نیفرولوجسٹس نے اظہار خیال کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک میں گردوں کی صحت سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالی، انہوں نے ماحولیات کی بگڑتی صورتحال کے گردوں کی صحت پر خطرناک اثرات کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں سے ایک ہے جو اس کے نتائج سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ خرابی گردوں کی دائمی بیماری کے بڑھتے ہوئے رجحان میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، اور حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً 60فیصد مریضوں میں گردوں کی پتھری یا نامعلوم وجوہات کی وجہ سے ان کے گردے ناکارہ ہوجاتے ہیں ۔
انہوں نے کمیونٹی پر مبنی مطالعہ، گردوں کی جامع رجسٹری اور ٹرائلز کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بیماری کو اچھی طرح سمجھا جا سکے اور علاج کی بہتر حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔ماہرین نے ناکارہ گردوں کے علاج کے سلسلے میں محدود سہولیات کے بارے میں بتایا جس میں ہیمو ڈایالیسس کی لوگوں کی دسترس سے دور ہے۔ اس کے علاوہ اس کے علاوہ، گردوں کی پیوند کاری کے پروگرام میں اس حد تک توسیع نہیں ہو پائی کہ وہ مریضوں کی طلب کو پورا کر سکیں۔بعد از مرگ عطیہ اعضاء جو کہ دنیا بھر میں ٹرانسپلانٹ کا ایک بہتر ذریعہ سمجھا جاتا ہے پاکستان میں بدقسمتی سے پنپ نہیں سکااور ہر سال قیمتی جانیں زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں ، دوسری طرف پیری ٹونیل ڈایا لیسس کےمحلول کی عدم دستیابی اور اس صنعت کی سرکاری سرپرستی ناہونے کی وجہ سے یہ طریقہ علاج محدود ہے۔ڈاکٹر عمر فاروق امریکہ سے، پروفیسر ڈاکٹر کیرن میکفر ٹی، پروفیسر ایڈوینا براؤن، پروفیسر اسٹینلے لن سن فان، پروفیسر ایم مگدی یعقوب برطانیہ سے، جبکہ پروفیسر فضل اختر، پروفیسر ڈاکٹر نثار انور، ڈاکٹر مدثر حسین، پروفیسر عامر احمد، پروفیسر مرزا نقی ظفر، پروفیسر روبینہ نقوی، پروفیسر افتخار اعجاز، پروفیسر علی اصغر لین والا، پروفیسر عبدالمنان جونیجو، ڈاکٹر وقار کاشف، پروفیسر نعمان طارق، پروفیسر احد قیوم، اور پروفیسر مجتبیٰ نقوی پاکستان سے ان تمام ماہرین نے کانفرنس کے دوران اپنی قیمتی تجربات پر روشنی ڈالی۔ہیمو ڈایالیسس اور پیریٹونیل ڈائیلاسس: کانفرنس کے صبح کے سیشنز میں ہیمو ڈایا لی اور پیریٹونیل ڈایالیسس کے موجودہ صورتحال اور مستقبل کے امکانات پر روشنی ڈالی جائی گی۔ڈایالیسس کیئر کی بہتری: دوپہر کے اجلاس میں ڈایالیسس کیئر کی معیار اور رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ماہرین، جیسے پروفیسر عامر احمد، ایک مثالی ڈایالیسس سینٹر قائم کرنے پر بات کریں گے، جبکہ ڈاکٹر نورین اختربچوں کے علاج میں نوجوان نفرولوجسٹس کو درپیش تکنیکی چیلنجوں سے نمٹنے پر بات کریں گی۔ پیریٹونیل ڈائیلاسس پر توجہ: پروفیسر ایڈوینا براؤن جو انٹرنیشنل سوسائٹی آف پیریٹونیل ڈائیلاسس کی صدر ہیں ، پیریٹونیل ڈایالیسس کے انتظامات ، اس کے اخراجات، اور مختلف طریقوں پر روشنی ڈالیں گی۔ اس کے علاوہ، پروفیسر احد قیوم اور ڈاکٹر نعمان طریف کی پریزنٹیشنز مریضوں کی مخصوص آبادیوں میں پیریٹونیل ڈایالیسس کے استعمال پراظہار خیال کریں گے ۔بچوں کی نیفرولوجی: بچوں کی نیفرولوجی پر ایک خصوصی سیشن کے ساتھ کانفرنس اختتام پذیر ہوگا۔ پروفیسر علی اصغر لین والا اور پروفیسر کھیم چند مورانی جیسے نامور ماہرین بچوں کی گردوں کی بیماریوں کے مختلف پہلوؤں پر اپنی مہارت کا اشتراک کریں گے۔کانفرنس انٹرایکٹو سیکھنے اور پیشہ ورانی ترقی کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ کل ایک سیشن منعقد ہوگا جس کی صدارت پروفیسر مگدی یعقوب اور پروفیسر ایڈوینا براؤن کریں گے جہاں شرکاء کیس پر مبنی مباحثے میں حصہ لیں گے۔ اس کے علاوہ، اختتامی تقریب میں پاکستان سوسائٹی آف نیفرولوجی کے لیے نئی ایگزیکٹو کمیٹی کا انتخاب اور حلف برداری شامل ہوگی۔