اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف سے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف )کو لکھا گیا خط بانی پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کو لکھا، جو سامنے آگیا ہے۔خط کے متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہدایت اور ان کی طرف سے آئی ایم ایف کو بھیجا جارہا ہے۔خط کے متن کے مطابق آئی ایم ایف 2 ہفتوں کے اندر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی 30 فیصد نشستوں کا آڈٹ یقینی بنانے اور بیل آؤٹ پیکیج کے وقت پاکستان کے سیاسی استحکام کو مدنظر رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو مالی سہولت دینے سے پہلے گڈ گورننس سے متعلق شرائط رکھے۔ پاکستان کو مالی سہولت دینے سے پہلے دیگر شرائط سامنے رکھے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ آئی ایم ایف تحقیقاتی ادارے کا کام کرے۔بانی پی ٹی آئی کے خط میں کہا گیا کہ فافن اور پتن نے عام انتخابات کے آڈٹ کا طریقہ کار بتا دیا ہے، جس میں کچھ تبدیلیاں کرکے اطلاق کیا جاسکتا ہے۔خط کے متن میں مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی مالی امداد پاکستانی عوام پر بوجھ بڑھائے گی، عالمی ادارے کا یہ کردار ملک کے عوام کےلیے ایک عظیم خدمت ہوگا۔پی ٹی آئی خط میں یہ بھی کہا کہ صرف پی ٹی آئی نہیں دیگر جماعتیں اور عالمی ادارے الیکشن فراڈ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔خط میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے کسی کو اختیارات کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی، آئی ایم ایف گڈ گورننس، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کو اہمیت دیتا ہے۔خط میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ رکن مناسب پالیسیاں بنانے اور عمل درآمد کرنے کے قابل ہے یا نہیں، یہ طے شدہ حقیقت ہے بغیر جائز نمائندگی کے مسلط کی گئی حکومت کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہوتی۔خط میں کہا گیا کہ ایسی مسلط حکومت کو ٹیکسیشن اقدامات کرنے کا کوئی اخلاقی اختیار نہیں ہوتا، 2023ء میں بانی پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف نمائندوں کے درمیان بات چیت ہوئی۔خط میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کی پاکستان کو مالی سہولت کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا تھا۔خط کے مطابق پی ٹی آئی نے ملک میں آزادانہ، منصفانہ انتخابات کی شرط اور یقین دھانی پر مالی سہولت کی حمایت پر اتفاق کیا تھا۔پی ٹی آئی خط میں کہا گیا کہ پاکستان میں انتخابات کے انعقاد پر 180ملین ڈالر اخراجات آئے، انتخابات میں ووٹوں کی گنتی میں وسیع پیمانے پر مداخلت اور فراڈ کیا گیا۔خط میں کہا گیا کہ یہ مداخلت اور فراڈ اتنا کھلم کھلا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔