جامشورو(نمائندہ خصوصی)رتبہ و درجات,ترقی و کامیابی یہ سب پاک پروردگار کی جانب سے عطاء کردہ ہیں تاہم الزام تراشی,بہتان و گمان کرنا،نا امیدی کو عام کرنا,طاقت اور مایا پرستی سے حاصل کیئے گئے رتبے/مقام کو سماج میں پذیرائی دینے سے کسی بھی ملک میں منفی اقدار پروان چڑھے ہیں۔ان خیالات کا اظہار آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نےجامعہ مہران,جامشورو میں طلباء سے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں تعلیم کے میدان میں اوسط یا درمیانی کارکردگی کا مظاہرہ کرنیوالے طلباء اکثراعلیٰ عہدہ اور مقام پر نہیں پہنچ سکتے،جو نمایاں کارکردگی دکھائیے گا یا ٹاپ کریگا یا جس کا کام بہترین اور الگ ہوگا وہی ترقی و کامیابی کی معراج تک جائیگا ۔رفعت مختار راجہ نے کہا کہ میں نے اپنے میرے دورِ طالب علمی میں ایک کانووکیشن کی تقریب میں اسوقت کے صدرِ مملکت نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی تھی انکے ساتھ کچھ نوجوان ایس ایس پیز سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کی زمہ داریوں پر مامور تھے ان نوجوان پولیس افسران کو دیکھ کر میں متاثر ہوا اور وہاں سے مجھے انسپریشن ملی کہ مجھے بھی ان کی طرح ایس ایس پی بننا ہے اور اس طرح میں نے اپنے پولیس کیریئر کی شروعات کی۔انہوں نے کہا کہ افسوس کہ ہمارے ملک میں سماجی رتبہ حاصل کرنے کی خاطر لوگ افسر بنتے ہیں نہ کہ عوام کی خدمت کے لئے۔انہوں نے کہا کہ جو حکمرانی کرنے کے خیال سے افسر بنتے ہیں وہ کیسے اور کیونکر ملک اور عوام کی خدمت کر پائیں گے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ برِصغیر سے انگریز تو چلا گیا مگر انکی روایات اور حکمرانی کے طور طریقے ہمارے پڑوسی ملک سے تو ختم ہوگئے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے ریاستی نظام میں آج بھی وہ روایات زندہ ہیں اور ہمارے سماج میں آج بھی ان ہی روایات کا تسلسل پایا جاتا ہے۔آئی جی سندھ نے طالبِ علموں کو بتایا کے میں جامعہ مہران کے شعبہ ٹیکسٹائل میں گرمی اور سردی سے بچنے اور محفوظ رہنے کے لیئے پولیس اہلکاروں کی وردی کے لئے کپڑا تیار کروانے کے خیال سے آیا تھا مگر مجھے آپ سے گفتگو کرنے کا جو یہ زبردست موقعہ ملا ہے وہ میرے لیئے باعث مسرت و افتخار ہے۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الجامعہ جامعہ مہران پروفیسر ڈاکٹر طحٰہ حسین علی نے کہا کہ جامعہ مہران مسائل کے حل کے لیئے تحقیق کرتا ہے۔وقتاً فوقتاً ضرورت کی اشیاء تیار کرتا رہتا ہے جیسے کووڈ کے دوران ماسک تیار کیا گیا اور سیلاب کے دوران تنبو اور پانی کو پینے کے قابل بنانے والی پنپنگ مشین وغیرہ قابل زکر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ تحقیق وہ ہونی چاہیے جو ملک اور معاشرہ کے مسائل کو حل کر سکے۔تقریب میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ,اے آئی جی لاجسٹک, جامعہ مہران کے ڈین فیکلٹی ڈاکٹر خانجی ہریجن،ڈاکٹر عبدالستار لاڑک اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔