حیدرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) مودی سرکار کا فاشسٹ چہرہ اب پوری دنیا میں عیاں ہو چکا ہے، حتیٰ کہ مصنوعی ذہانت والی ٹیکنالوجی بھی اس کی نشاندہی کرنے لگی ہے، مرکزی وزیراُس وقت چراغ پا ہوگئے جب ایک سوال کے جواب میں جیمنی نے بھی مودی کے چہرہ سے نقاب اُٹھادیا۔کسی سوال کا جواب حاصل کرنے اور تحریری عمل کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کا استعمال نوجوان طبقے میں بڑھتا جا رہا ہے، تاہم اے آئی ٹول کے نتائج بعض اوقات گمراہ کن بھی ہوتے ہیں اور کبھی کبھی چونکا بھی دیتے ہیں۔مرکزی وزیر مملکت برائے الیکٹرانکس و ٹیکنالوجی راجیو چندر شیکھر اس وقت شدید ناراض ہو گئے جب ایک صارف کی طرف سے کیے گئے سوال پر جیمنائی نے اپنے مطابق جواب دیا، جس پر وزیر نے گوگل کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنادیا۔راجیو چندرشیکھر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ٹول جیمنائی کے جواب نے آئی ٹی اصولوں کے ساتھ ساتھ کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی براہ راست خلاف ورزی کی ہے۔انھوں نے کہا ’’یہ آئی ٹی ایکٹ کے ثالث اصولوں کے رول 3(1)(B) کی خلاف ورزی اور کریمنل کوڈ کے کئی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ناراض وزیر نے اپنے پوسٹ میں گوگل انڈیا اور گوگل اے آئی کے علاوہ آئی ٹی وزارت کو بھی ٹیگ کیا۔ دراصل ایک یوزر نے گوگل کے اے آئی چیٹ ٹول جیمنائی سے سوال کیا تھا کہ کیا نریندر مودی فاشسٹ ہیں؟اس کے جواب میں جیمنائی نے بتایا کہ ’نریندر مودی ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر ہیں، ان پر ایسی (فاشسٹ) پالیسیاں نافذ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، کچھ ماہرین نے اسے فاشسٹ بتایا ہے۔ یہ الزامات کئی پہلوؤں پر مبنی ہیں۔ اس میں بی جے پی کی ہندو نیشنلسٹ نظریہ بھی شامل ہے۔‘ اس جواب نے بعد مودی حکومت کی جانب سے گوگل جیمنائی پر جانب داری کا الزام لگنے لگا ہے۔