کراچی( کرائم رپورٹر )
تھانہ سکھن کے حدود بھینس کالونی 12 نمبر کے قریب باڑے میں زہریلا پالا ، اور مکئی کھانے سے 35 بھینسیں اور 5 کٹے مرگئے باڑے مالکان کی مدعیت میں تھانہ سکھن پر چارہ ڈیلرز کے خلاف مقدمہ درج باڑے مالک مدعی امیر بخش چانڈیو نے موقف اپنایا کہ اس نے بھینس کالونی کے چارا ڈیلر اکرم اور افضال نامی فوڈر سے بھینسوں کا راشن ، پالا فیڈ (ونڈہ)، اور مکئی خریدا تھا مذکورہ خوراک کھانے سے انکی 35 بھینسیں اور 5 کٹے مر چکے ہیں خریدے گئے راشن کو جب لیبارٹری سے چیک کروایا گیا تو معلوم ہوا مذکورہ راشن میں زہر ملا ہوا تھا جسکے وجہ سے بھینسوں کو جانی نقصان پہنچا انہوں نے مزید بتایا کہ واقعی کی اطلاع جب چارا ڈیلر اکرم اور افضال کو دی تو دونوں اشخاص معاملے کو رفع دفع کرنے کے لئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے رہے تھانہ سکھن پولیس نے ضابطے کی کاروائی کرتے ہوئے باڑے مالک امیر بخش کی مدعیت میں چارا ڈیلر اکرم اور افضال کے خلاف مقدمہ درج کردیا۔چارہ کھانے سے مرنے والے مویشیوں کی زمہ داری محکمہ لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ پر عائد ہوتی ہے پنجاب میں تمام فیڈ ملز اور اجناس کے فروخت کنندگان کو لائسنس جاری کئے جاتے ہیں جبکہ بقیہ صوبوں میں ایسا نہیں کیا جاتا بہت ضروری ہے کہ سندھ،بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں بھی متعلقہ محکمہ چیک & بیلنس رکھیں اور پنجاب کی طرز پر فیڈ ملز کو لائسنس جاری کئے جائیں تاکہ بے زبان مویشیوں کی اموات سے بچا جا سکے ہر سال کئی سو مویشیوں کی اموات زہریلا چارہ کھانے سے ہوتی ہے منافع خور کم قیمت زہریلی خوراک بیچتے ہیں مویشیوں کے مرنے ساتھ کسان کی بھی معاشی موت ہوجاتی ہے کسان کے ساتھ مارکیٹ کے تمام وہ لوگ جو کسان کو مال مویشی،ادویات،دودھ فروش اور دیگر مارکیٹ جو اس کسان سے کاروباری طور پر جڑی ہوتی ہے وہ بھی دیوالیہ ہوجاتی ہے ہم وزیر اعلی سندھ جناب مقبول باقر اور سیکریٹری لائیواسٹاک سے اعکی سطح کی تحقیقات اور کسان کے نقصان کے ازالے کی اپیل کرتے ہیں۔