مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)
بھارت کے زیر قبضہ ریاست جموں کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے جڑواں گاؤں کنن اور پوش پورہ میں 22 اور 23 فروری 1991 کی درمیانی شب بھارتی دہشت گرد فوجیوں کے ہاتھوں عفت مآب کشمیری خواتین پر ہوئے عصمت ریزی کے بیہانک حملے کو تینتیس برس گزر جانے کے باوجود اس خوفناک حملے میں ملوث بھارتی سفاک فوجیوں کیخلاف کوئی کاروائی نہ ہونے کو کشمیری عوام کے خلاف بھارتی حکمرانوں اور عدلیہ کی جانب سے نفرت ، بغض اور عداوت قرار دیتے ہوئے پاسبان حریت شعبہ خواتین کی سربراہ مہناز قریشی نے کہا کہ آج ہی کے دن 1991 میں کنن پوش پورہ میں پیش آیا سانحہ کشمیر کی تاریخ کے اندوہناک واقعات میں سے بدترین واقع ہے ۔ کہ جب بھارتی دہشت گردوں نے ضلع کپواڑہ کے دو گاؤں کنن اور پوش پورہ کا رات گئے محاصرہ کیا مردوں کو گھروں سے باہر نکال کر انہیں بندوق کی نوک پر یرغمال بنایا گیا ۔ فوجی شہریوں کے گھروں میں داخل ہوئے جہاں کم وبیش باون عفت مآب کشمیری خواتین پر جنسی حملہ کیا گیا ۔ انکا کہنا تھا کہ پوری دنیا سے اس دہشتگردانہ واقعہ پر لعن طعن سننے کے باوجود بھارت کے دہشت پسند حکمرانوں ، جانبدار عدلیہ نے ان مجرم فوجیوں کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی ۔ مہناز قریشی کا کہنا تھا کہ شوپیان میں نیلوفر اور آسیہ کے ساتھ بھی یہی ظلم کیا گیا۔ کٹھوعہ کی آصفہ کے ساتھ بھی دہشت گردوں نے بربریت کا کھیل کھیلا لیکن مجال ہے کہ بھارت کے متعصب حکمرانوں نے ان واقعات کی مزمت تک کی ہو۔ انکا کہنا تھا کہ بھارتی فوجی مقبوضہ ریاست میں خواتین پر جنسی حملوں ، تشدد ، مارپیٹ ، جامہ تلاشیوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منظر عام پر آنے والے اعداد و شمار کے مطابق ظالم بھارتی فوجیوں نے ساڑھے گیارہ ہزار کشمیری خواتین کو حوس کا نشانہ بنایا ۔ چوبیس ہزار کشمیری خواتین بیوہ بنا دی گئیں جب کہ ستائیس سو کے قریب کشمیری خواتین نیم بیوگی کی زندگی گزارنے پر مجبور کی گئی ہیں جنکے شوہروں کے زندہ یا شہید ہونے کی کوئی تصدیق نہیں دی جارہی ہے۔ بھارتی غاصبین نے تحریک آزادئ کے دوران دو ہزار سے زائد خواتین کو شہید کیا۔ کشمیری خاتون راہنما نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا کشمیری خواتین پر بھارتی فوجیوں کے تمام تر مظالم کا نوٹس لے بالخصوص کنن اور پوش پورہ کی خواتین پر حملوں میں ملوث ان اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے جو 22 فروری 1991 کی سیاہ رات کے جرم میں شامل تھے۔ مہناز قریشی نے کشمیری خواتین کی ہمت اور بہادری کو خراج عقیدت پیش کیا جو ریاست کی آزادی کے لئے تحریک آزادئ میں لازوال کردار ادا کررہی ہیں ۔ انہوں نے بھارتی جیلوں میں قید سیدہ آسیہ اندرابی ، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین ، نسیمہ اختر سمیت دیگر خواتین کی شجاعت کو تاریخ کشمیر کا اہم حصہ قرار دیا جو قومی آزادی کے لئے بھارتی زندانوں میں قید کاٹ رہی ہیں ۔