کراچی( نیوز ڈیسک )
الیکشن میں مبینہ دھاندلی، کمشنر راولپنڈی میرے خلاف الزام کا ثبوت دیں، چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی میں اپنے کردار کے حوالے سے کمشنر راول پنڈی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا اگر وہ سچے ہیں تو ثبوت پیش کریں۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہفتے کو الیکشن میں مبینہ دھاندلی میں اپنے کردار کے حوالے سے کمشنر راول پنڈی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا اگر وہ سچے ہیں تو ثبوت پیش کریں۔کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے آج صبح آٹھ فروری کے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں مبینہ انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 9 کے انتظامات کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں حالیہ عام انتخابات میں اپنی زیر نگرانی دھاندلی کا اعتراف کرتے ہوئے چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر پر بھی اس عمل میں ’پورے شریکُ ہیں۔ان کے الزامات پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وی لاگرز سے گفتگو میں کہا کہ الیکشن کے انعقاد سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
انہیں جب بتایا گیا کہ انہیں کمشنر راول پنڈی نے الیکشن میں مبینہ دھاندلی کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو انہوں نے حیران ہو کر کہا ’واقعی؟‘ اور ساتھ ہی کمشنر کے بارے میں بھی پوچھا کہ ’وہ کون صاحب ہیں؟‘
انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ چیف جسٹس کا الیکشن کے انعقاد سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور آئینی طور پر الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے حوالے سے پٹیشنز آتی ہیں جن کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔چیف جسٹس سے جب کہا گیا کہ ایک سرکاری افسر ان پر الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ ’ان (کمشنر) سے پوچھیں، اگر کوئی ثبوت ہے تو بتا دیں۔ میرے ذات کو آپ ایک طرف چھوڑ دیں۔ پاکستان میں ادارے ہیں ان کو تباہ نہ کریں ‘انہوں نے کہا کہ ’میں ایک ادارے کا سربراہ بھی ہوں، اگر آپ بے بنیاد الزامات لگا دیں، نہ ان میں کوئی ذرہ سے صداقت یا سچائی ہو، پھر آپ کوئی بھی الزام لگا سکتے ہیں۔
’کل کو آپ مجھ پر چوری کا الزام بھی لگا دیں، قتل کا الزام لگا دیں۔ الزام لگانا حق ہے تو ساتھ میں ثبوت بھی دے دیں۔‘جسٹس فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے تو الیکشن کے انعقاد میں تاخیر کی کوششوں کو ناکام بنایا۔ان سے جب پوچھا گیا کہ آیا وہ ان الزامات پر توہین عدالت لگائیں گے تو انہوں نے کہا کہ وہ بنیادی طور پر توہین عدالت لگانے کے خلاف ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمشنر راول پنڈی کا کہنا تھا کہ ڈویژن کی 13 نشستوں پر ہونے والی انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔’ہم نے 70، 80 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا ہے اور ان پر جعلی مہرہں لگا کے سب کو ہروایا ہے۔‘
کمشنر راولپنڈی نے مزید کہا: ’میں اپنے ماتحت ملازمین سے بھی معذرت چاہتا ہوں جن سے میں نے یہ غلط کام کروایا، وہ یہ غلط کام کرتے ہوئے رو رہے تھے اور ایسا نہیں کرنا چاہتے تھے۔‘ان کا کہنا تھا: ’میں نے اس کے بعد خودکشی کرنے کی کوشش کی لیکن پھر سوچا کہ میں حرام موت کیوں مروں اور عوام کے سامنے یہ سب کچھ لے کر آؤں۔‘کمشنر راولپنڈی نے اپنے بیوروکریسی کے ساتھیوں سے کہا کہ ’وہ ان سیاست دانوں کے لیے ایسا کوئی غلط کام نہ کریں جو شیروانیاں سلوا کر وزیر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘’میرے باپ دادا نے پاکستان کے قیام کے لیے جنگ لڑی لیکن میں اس ملک کو توڑنے کی کوشش کا حصہ کیوں بنوں۔‘ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’میں نے جو جرم کیا مجھے اس کی سزا ملنی چاہیے۔‘قبل ازیںالیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے کسی عہدے دار نے نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔ترجمان الیکشن کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں مزید کہا کہ ’ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے، تاہم الیکشن کمیشن اس معاملے کی جلد از جلد انکوائری کروائے گا۔‘سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایس سی بی اے پی) نے کمشنر راولپنڈی ڈویژن کی جانب سے ’چیف آف پاکستان کو انتخابات میں مبینہ دھاندلی میں ملوث کرنے کی کوشش‘ پر گہری تشویش اور برہمی کا اظہار کیا ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ’ایس سی بی اے پی کمشنر کے بیان کو چیف جسٹس کے معزز دفتر پر تنازع کھڑا کرنے کی بدنیتی پر مبنی کوشش سجمھتی ہے جو افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے۔‘ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ نہ تو سپریم کورٹ اور نہ ہی چیف جسٹس کو اس پورے انتخابی عمل سے کوئی سروکار ہے، جو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے خصوصی دائرہ اختیار میں ہے۔
تاہم ایس سی بی اے پی کا خیال ہے کہ ’سنگین دھاندلی کے الزامات کے تناظر میں معاملات کو ای سی پی میں اٹھانے کی ضرورت ہے۔بیان کے مطابق: ’اس معاملے کی منصفانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور مقابلہ کرنے والے امیدواروں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات کیے جانے چاہییں۔‘بیان میں مزید کہا گیا: ’انتخابی نتائج کی صداقت اور شفافیت سے متعلق بڑے پیمانے پر الزامات یقینی طور پر فوری اور جامع تحقیقات کا تقاضا کرتے ہیں جو پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 218 (تین) کے مطابق الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔‘’ایس سی بی اے پی الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے تاکہ انتخابی عمل کی سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا سکیں۔’جمہوریت کے تحفظ کو ترجیح دینا اور کسی بھی ایسے اقدام سے بچنا ضروری ہے جو ممکنہ طور پر ملک میں جمہوری عمل کو پٹری سے اتارنے کا سبب بن سکتا ہو ۔دریں اثناء پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور دیگر انتظامی افسران کے خلاف انتخابی دھاندلی کے الزامات کے ثبوت فراہم کریں۔انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سوال پوچھا ’کیا آپ (کمشنر) نے اپنی پریس کانفرنس میں کوئی ثبوت پیش کیا؟‘انہوں نے مزید کہا کہ ان دعوؤں کی کچھ دستاویزات تو ہونی چاہییں۔ ’شاید، ایک پیغام، ایک فون کال یا کوئی ثبوت موجود ہونا چاہیے۔ اگر کسی نے آپ پر یا کسی ریٹرننگ افسر پر دباؤ ڈالا یا کوئی فارم 45 تبدیل کیا گیا، یا فارم 47 کو تبدیل کیا گیا، کچھ ثبوت ہونا چاہیے
پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نےنجی ٹی وی سے گفتگو میں کمشنر راولپنڈی کے انکشافات کے حوالے سے کہا کہ ’الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور الیکشن کمیشن جس کو یہ ذمہ داری سونپے تو یہ اس کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’جس وقت پٹیشن فائل کی گئی تھی تو یہی کہا گیا تھا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے ہوں نہ کہ انتظامیہ سے تاکہ ان پر کوئی دباؤ نہ آ سکے۔ انہوں (کمشنر راولپنڈی) نے اگر اعتراف کیا ہے تو یہ ایک ایسی بات ہے، جس کی انکوائری ہونی چاہیے، اگر ایسا ہوا ہے تو یہ ایک سنگین مسئلہ ہے، جو لگ بھی رہا ہے۔‘بطور پارٹی پی ٹی آئی کے لائحہ عمل سے متعلق سوال پر گوہر خان نے کہا کہ ہم متعلقہ کیسز اور حلقوں میں ایکشن لیں گے اور ان کی بنیاد پر یہ الیکشن کالعدم ہونے چاہییں، دوبارہ سے انتخابات ہونے چاہییں ان حلقوں میں، جو کمشنر (لیاقت علی چٹھہ) کے زیر انتظام رہے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی نے انکشات کم کیے اور الزامات زیادہ لگائے۔ لیاقت علی چھٹہ کو حفاظتی تحویل میں لے کر ان کی ذہنی صحت کا معائنہ کروایا جائے۔نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’انتخابات میں اتنی لیڈ کا الزام تو ان لوگوں نے بھی نہیں لگایا جو ہارے یا جیتے ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ کمشنر راولپنڈی نے جو بات کی ہے کہ انہوں نے آج صبح (ہفتے) کو خود کشی کی کوشش کی تو اس بارے میں ڈاکٹروں کی رائے موجود ہے کہ کوئی شخص خود کشی کس حالت میں کرتا ہے۔ اس کی ذہنی حالت کیا ہوتی ہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کی اہلیہ بیگم قیصرہ الٰہی نے راول پنڈی کے کمشنر لیاقت علی چھٹہ کے استعفے کو بارش کا پہلا قطرہ قرار دیا ہے۔راول پنڈی کی اڈیالہ جیل میں پرویز الہٰی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا ’کمشنر راول پنڈی کے استعفے کا سنا، ان کو مبارک باد دوں گی۔ انہیں سلام پیش کرتی ہوں، وہ بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئے۔‘بیگم قیصرہ الٰہی نے کہا کہ ’ان کی کوشش اور جرات دیکھ کر گجرات کے آر او بھی ہمت کریں۔
’آر او گجرات کو کہا تھا آپ پر بہت دباؤ ہو گا لیکن سب سے زیادہ دباؤ اللہ کی ذات کا ہونا چاہیے۔‘بیگم قیصرہ نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کی رات تک وہ جیت رہی تھیں لیکن اگلی صبح سات بجے انہیں ہروا دیا گیا۔انہوں نے واضح کیا کہ گذشتہ دنوں چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہیٰ کی ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔