کراچی(نمائندہ خصوصی) گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ پیر صاحب پگارا کی آواز سندھ کی آواز ہے ، 16 فروری کو سندھ کی لاکھوں عوام حیدرآباد جامشورو بائے پاس پر احتجاجی دھرنے میں شریک ہونگے۔
چیف جسٹس آف پاکستان فراڈ انتخابات کا سوموٹو ایکشن لیکر انتخابات کو کالعدم قرار دیکر دوبارہ انتخابات کروانے کا حکم دیں۔سندھ میں جی ڈی اے کے رہنماؤں کارکنان اور ہمدردوں کے خلاف دہشتگردی کے جھوٹے مقدمات درج کیے جارہے ہیں سندھ کی نگران حکومت ہوش کے ناخن لے، ان خیالات کا اظہار جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر عباسی ، سابق وزیر اعلی سندھ لیاقت علی جتوئی سردار عبدالرحیم حسنین مرزا ، نند کمار گوکلانی اور دیگر نے فنکشنل لیگ ہاؤس کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ، جی ڈی اے کے رہنماؤں نے کہا کہ پیر صاحب پگارا نے پریس کانفرنس میں بہت کچھ واضع کردیا تھا ، الیکشن پوری دنیا میں مشکوک ہوچکے ہیں ، دنیا کی حکومتیں الیکشن کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے ، 54 سیٹوں پر زرداری وہ کچھ مانگ رہے ہے جو ناممکن ہے، نواز شریف اس سے مزید کچھ مانگ رہے ہیں ،نئی بننے والی حکومت مشکوک ہوگی ،پیپلز پارٹی سندھ میں عوام کی جانب سے مسترد جماعت ہے ان کو اتنے ووٹ ملنا خود سوالیہ نشان ہے، سندھ کے پڑھے لکھے نوجوان ادیب دانشور، صحافی سندھ کو بچانے کے لیے 16 فروری کو حیدرآباد جامشورو بائے پاس پر احتجاجی دھرنے میں ضرور شامل ہوکر سسٹم کو رد کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے ،انہوں نے کہا کہ سندھ بھر میں جی ڈی اے کے رہنماؤں ،کارکنان اور ہمدردوں کے خلاف جھوٹے دہشتگردی کے مقدمات درج کیے جارہے ہیں نگران حکومت ہوش کے ناخن لے،سندھ انارکی کی طرف جارہی ہے ،سندھ میں تمام سیاسی جماعتیں جی یو آء ،جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور دیگر فراڈ انتخابات کو مسترد کر چکی ہے،سندھ کی عوام کو دھاندلی زدہ انتخابات قابل قبول نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات کرانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے،نثار درانی زرداری کا ایجنٹ ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کالعدم قرار دیکر دوبارہ انتخابات کروائے جائے،16 فروری کو احتجاجی دھرنا تاریخی ثابت ہوگا،ایم کیو ایم اور ن لیگ سے اتحاد برقرار رکھنے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے مگر ان کا ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔جنہوں نے سندھ کو تباھ کیا ہے ان سے کبھی مذاکرات نہیں ہوسکتے،پیر صاحب پگارا نے پاکستانی اور سندھ دوست ہونے کا ثبوت دیا ہے،جب ایک مظبوط اتحاد کو الیکشن سے دور کردیں گے تو احتجاج ہمارا حق بنتا ہے،مراد علی شاھ نے جس طرح جیتا ہے وہ سندہ کی عوام کو پتہ ہے،پیر صاحب پگارا کی آواز سندہ کی آواز ہے،ایک سوال کے جواب میں رہنماوں نے کہا کہ جی ڈی اے کے دونوں ایم پی ایز اسیمبلی کا حلف نہیں لینگے ،مگر اسمبلی کے سامنے تاریخی احتجاجی دھرنے میں عوام سے حلف لینگے،رہنماوں نے کہا موجودہ حالات میں ملک کی صورتحال انتہائی خراب ہے عوام پاکستان کے مستقبل کے لیے سڑکوں پر نکلے گی،ہماری جدوجھد لمبی ہے،ایک دھرنا نہیں ہے، رہنماؤں نے کہا کہ جی ڈی اے کو ھروا کر زرداری کو خوش کرکے سندہ کو جعلی مینڈیٹ کے ذریعے سے تباھ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،ایک سوال کے جواب میں رہنماوں نے کہا کہ پیر صاحب پگارا کو پریشر دیا گیا لیکن سندھ اور عوام کے حقوق کی خاطر وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے،انہوں نے کہا کہ زرداری لیگ سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی ہے مگر ہمارا فیصلہ ایک جیسا ہے، زرداری لیگ بتائے کہ انہوں نے کون سی کارکردگی دکھائی ہے،پینے کہ لیے صاف پانی نہیں ہے،ہسپتالوں میں دوائیاں اور ڈاکٹر نہیں ہیں،زراعت کے لیے پانی نہیں ہے،اس کے باوجود انہوں نے کیسے اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے،رہنماوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے فراڈ انتخابات پر سوموٹو ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے،ملک سول وار کی طرف جارہا ہے،رہنماوں نے کہ ابھ حکمرانی آئین کی چلے گی،آئین کے تحت الیکشن کمیشن کی زمیداری تھی آزاد اور شفاف انتخابات کرانا جس میں وہ ناکام ہوگئی ہے،ہم پہلے دن سے حلقہ بندیوں پر آواز اٹھا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمینٹ ڈویژن کے پاس اضافی عملہ موجود تھا مگر ہمارے مطالبات کے باوجود ان کو سندھ میں مقرر نہیں کیا گیا،90 فیصد پریزائیڈنگ افسران کو پولنگوں پر بھیجنے کے بجاے پولنگیں پرائیویٹ لوگوں کے حوالے کردی گئی، اور غریب ملک کے اربوں روپے جعلی انتخابات پر خرچ کردیے گئے،انہوں نے کہا کہ پیر صاحب پگارا محب وطن لیڈر ہے،ان کی سربراہی میں جو احتجاج ہوگا وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ہوگا،ہم نے پاکستان بچانے کے لیے پیر صاحب پگارا کو اپیل کی تھی۔