کراچی(رپورٹ:مرتضی کے زلفی)فلک ناز بلڈرزکے فیاض الیاس اور شکیل الیاس کو بلیک لسٹ کیا جائے، انکا آباد میں داخلہ بند کیا جائے۔ فلک ناز بلڈرکی ممبر شپ ختم کی جائے، انہیں بڑے عوامی فراڈ سے روکا جائے۔ لوگوں کی رقوم واپس دلائی جائیں۔ یہ باتیں کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کے سب انسپکٹر سہارنپور سوسائٹی کی سرکاری کمیٹی کے انچارج زین العابدین کی جانب سے چیئرمین آباد کو لکھے گئے خط میں کہی گئی ہیں۔ آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی سے بھی درخواست پر فوری کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق چیئرمین آباد آصف سم سم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز پاکستان ( آباد) کے سابق چیئرمین فلک ناز بلڈر کے فیاض الیاس اور
انکے بھائی شکیل الیاس سہارنپور کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کے ممبران سے جعلسازی اور فراڈ کررہے ہیں، انہوں نے سہارنپور سوسائٹی فیزون میں واقع چھ(6) ایکڑ زمین جو کہ ناکلاس نمبر162 میں واقع ہے اور یہ زمیں سہارنپور سوسائٹی کو کے ڈی اے نے سڑک کی زمین کے بدلے میں دی ہے اس پر قبضہ کرکے فلک ناز ہارمونی پروجیکٹ کے نام بھی عوامی فراڈ کیا جارہا ہے، لوگوں سے کروڑوں روپے لوٹے جارہے ہیں۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپر کے معزز ممبران کو بدنام کیا جارہاہے جبکہ فلک ناز بلڈرکے غیر قانونی اقدامات پر نیب سندھ اور ہائی کورٹ میں کئی کیس چل رہے ہیں اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ حکومت سندھ کے حکم پر فلک ناز بلڈر گروپ اور اسکے مالکان کے خلاف مسلسل کارروائیاں جاری ہیں، اخبار روزنامہ نئی بات میں مسلسل خبریں شائع ہورہی ہیں، ان تمام حقائق اور فلک ناز بلڈرکے بڑے عوامی فراڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں فلک ناز بلڈرکی ممبر شب منسوخ کر کے پاکستانیوں کی بھاری رقوم واپس دلائی جائیں، فیاض الیاس اور انکے بھائی شکیل الیاس کو بلیک لسٹ کرکے انکا فوری طورپر آباد میں داخلہ بند کیا جائے اور پاکستانیوں کو لٹنے سے بچایا جائے، اس حوالے سے سہارنپور کوآپریٹو ہاوسنگ سوسائٹی کی سرکاری کمیٹی کے رکن اور سابق چیئرمین ریاض احمد نے نمائندہ نئی بات سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلک ناز بلڈرزکے مالکان میں شامل فیاض الیاس اور شکیل الیاس سوسائٹی ممبران کی زمین پر بڑے عوامی فراڈ کے ساتھ معزز عدالت سندھ ہائی کورٹ کے ایک حکم کا غیر قانونی استعمال کر رہے ہیں، وہ میڈیا سے حقائق چھپاکر گمراہ کر رہے ہیں۔