نیویارک( نیٹ نیوز ) امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے رام مندر پر مودی کی سیاست کا ایک بار پھر پوسٹ مارٹم کردیا22 جنوری 2024 کو ایودھیا میں صدیوں پرانی با!بری مسجد کے مقدس مقام پر رام مندر کا افتتاح کیا گیا رام مندر کی افتتاحی تقریب کو مودی کی الیکشن کیمپین کے طور پر استعمال کیا گیا رام مندر کی تعمیر و افتتاح کسی مذ ہبی تقریب سے زیادہ مودی کی الیکشن مہم لگ رہی تھی، نیو یارک ٹائمز کے مطابق رام مندر کی افتتاحی تقریب کے دوران ہندوستانی میڈیا پر مودی کا “ون مین شو” چلایا گیا، نیویارک ٹائمز کے مطابق رام مندر میں ایک گروپ ایسا تھا جسکا کام مودی کو بھی اتنی ہی اہمیت اور کووریج دینا تھا جتنی رام کو دی جارہی تھی، نیویارک ٹائمز کے مطابقہر ہندوستانی میڈیا چینل مودی کی تعریفوں میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی جنگ میں مصروف تھا، نیویارک ٹائمز کے مطابق متعدد تحائف، ترغیبات اور جبر کے ذریعے براڈکاسٹ میڈیا کو امیج بنانے والی مشین بنایا گیا جسکا کام مودی کو ایک بے مثال، خدا نما لیڈر کے طور پر دکھانا ہے، اس مہم کے ذریعے مودی کو ہر قومی کامیابی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے،اسی دوران ناکامیوں کی خبریں مثلاً ہندوستانی سرحدوں پر چینی تجاوزات، نسلی تنازعہ، غیر مساوی اقتصادی صورتحال اور ملازمتوں کی کمی کو ٹی وی پر دکھایا ہی نہیں گیا اور نہ ہی مودی کو اسکا ذمہ دار بتایا گیا، مندر کی تعمیر ہندوستان کو ایک سیکو_لر ریاست سے ہٹا کر ایک ہندو اکثریتی ریاست بنانے کی تحریک کا سنگ بنیاد تھی، نیویارک ٹائمزکے مطابق مندر کی تقریب مذہبی رسم اور وائرل تماشا دونوں تھی، جس میں مودی نے فریم میں اکیلے چل کے حتمی فاتح کا کردار ادا کیا، نیویارک ٹائمز کےمطابق مودی نے اپنی تقریر میں اس تنازعہ سے منسلک خو_نی، تفرقہ انگیز وراثت کے بارے میں کچھ نہیں کہا، مہمانوں کی فہرست امیر بزنس مین، بالی ووڈ اور انٹرٹینمنٹ رائلٹی سے بھری تھی، نیویارک ٹائمز کے مطابق افتتاحی تقریب میں نشستوں کی ترتیب سوشل میڈیا فالوورز کے حساب سے بنائی گئی تھی، نیویارک ٹائمز کے مطابق دوردرشن، این ڈی ٹی وی اور اے بی پی جیسے بڑے چینلز رام مندر سے زیادہ مودی کی تعریفی مہم چلا رہے تھے
،