کراچی ( رپورٹ مرتضی کے زلفی) عام انتخاب کی آمد پر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو نے پٹہ کھول کر کرپٹ سسٹم بحال کر دیا ہے تقریبا ایک ارب روپے مالیت کی غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کے لئے بدنام زمانہ معطل اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریحان خان عرف الائچی کو سکھر سے کراچی پہنچا دیا گریڈ 18 ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیمالیشن انچارج لگا دیا ہے اور نوٹیفکیشن چھپا دیا گیا ہے باخبر زرائع کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل محمد اسحاق کھوڑو نے عام انتخابات قریب آتے ہی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کرپٹ سسٹم بحال کر دیا ہے اور ایک بار پھر کئی ارب روپے کی غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کا کام بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اتھارٹی کے بدنام زمانہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریحان خان عرف الائچی کو قائمقام ڈپٹی ڈائریکٹر بنا کر دے دیا ہے زرائع نے بتایا کہ ریحان کو 13 دسمبر 2023 کو معطل کر کے سکھر بھیج دیا گیا تھا زرائع نے بتایا کہ ریحان کی معطلی کی وجہ ڈی جی اسحاق کھور سمیت دو اعلی افسران کے نام پر بھاری مالیت کی غیر قانونی کرانا اور سارا مالی مفاد خود ہڑپ کر جانا تھا جس کی تصدیق ڈسٹرکٹ ایسٹ کے چند دن قبل ہٹانے گئے ڈائریکٹر محمد رقیب نے ڈی جی و دیگر اعلی افسران نے سامنے کی تھی تاہم اب جبک ملک بھر میں عام انتخابات کی تاریخ قریب آ گئی ہے تو ڈی جی نے 26 جنوری کو ایڈمن سیکشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید نذیر عباس کو حکم دے کر جو نوٹیفکیشن نمبر ڈی ڈی ایڈمن پی ون 2024/156 جاری کرایا ہے اس کے مطابق گریڈ 17 کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریحان خان کو گریڈ 18 کے اسی عہدے کا چارج دیا گیا ہے جس عہدے سے انہیں ہٹایا گیا تھا یعنی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیمالیشن سیکشن انچارج لکھا دیا گیا ہے یہ عہدہ ریحان کی معطلی کے بعد سے خالی رکھا گیا تھا اور 26 جنوری کو جاری کیا جانے والا ریحان کا نوٹیفکیشن ابھی تک منظر عام پر آنے نہیں دیا جا رھا ہے زرائع نے بتایا کہ اب ریحان کو تقریباً ایک ارب روپے مالیت کی جن غیر قانونی تعمیرات کو تحفظ دینے کی زبانی ہدایت دی گئی ہے وہ ڈسٹرکٹ ایس کے ایک چھوٹے سے علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 کے 7 بڑے غیر قانونی پروجیکٹ ہیں جن پلاٹ نمبر 25 ایف بلاک 6 پر گراؤنڈ پلس فور اور پانچویں منزل کے غیر قانونی پینٹ ھاوس ہے پلاٹ نمبر 12 ایم کی دوسری غیر قانونی منزل ہے جسے پہلے منہدم کیا گیا تھا وہ دوبارہ تعمیر کر دی گئی ہے پلاٹ نمبر 63 ایم پر بیس منٹ پلس گراؤنڈ پلس ٹو فلور کا مکمل غیر قانونی پروجیکٹ ہے اسی طرح 1500 مربع گز کے رہائشی پلاٹ نمبر 74 ایف بلاک 6 پر غیر قانونی بیس منٹ پلس گراونڈ پلس فرسٹ فلور پورشن ہاوسسز ہیں ایک ہزار مربع گز کے رہائشی پلاٹ نمبر 90 ایف پر زیر تعمیر گراؤنڈ پلس ون فلیٹ/ یونٹس ہیں پلاٹ ایک ہزار مربع گز رہائشی نمبر 65 ایل بلاک 6 پر غیر قانونی زیر تعمیر بیسمنٹ پلاس گراونڈ پلس سیکنڈ فلور فلیٹ/ یونٹس اور رہائشی پلاٹ نمبر 87 ایم بلاک 6 پی ای سی ایچ ایس پر گراونڈ پلس 2 فلور بلڈنگ ہے زرائع کے مطابق پی ای سی ایچ سوسائٹی کے صرف ایک بلاک 6 کے مذکورہ 7 غیر قانونی پروجیکٹ کی مجموعی مالیت تقریبا” ایک ارب روپے ہے جبک پورے شہر میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کی مالیت 55 ارب روپے سے زائد مالیت کی بتائی گئی ہیں اور ان غیر قانونی تعمیرات سے ہونے والا سرکاری خزانے کا نقصان کا تخمینہ 7 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے جس کے ذمداروں میں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی محمد اسحاق کھوڑو ان کے ماتحت ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز، سینئر بلڈنگ انسپیکٹرز، بلڈنگ انسپیکٹرز اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا ویجیلنس ایل ہے ان سب کو خاموش رکھنے کی ذمداری ڈی جی اسحاق کھوڑو نے اپنے منظور نظر افسر ریحان خان عرف الائچی دی ہے جس کا مقصد نئے صوبائی وزیر بلدیات کی آمد سے پہلے پہلے بھرپور اور بھاری مالی مفادات کا حصول ہے کیونکہ موجودہ نگراں وزیر بلدیات محمد مبین جمانی آباد کی تقریب میں خطاب کے دوران اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں ک وہ اپنی مختصر سے مدت میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ سسٹم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں