کراچی (کورٹ رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہریوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہری 9 سال سے لاپتہ ہے، سراغ نہیں لگایا جاسکا،ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ پیش کریں۔سندھ ہائیکورٹ میں جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے 10 سے زائد لاپتہ شہریوں کی بازیابی بارے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت لاپتہ شہریوں کی عدم بازیابی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ اب تک کیا اقدامات ہوئے ہیں؟۔ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 22 جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے 15 اجلاس ہو چکے ہیں۔عدالت نے کہا کہ لاپتا شخص کا 9 سال سے سراغ نہیں لگا سکے۔ایس پی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ حال ہی میں میرا تبادلہ ہوا ہے،یہ کیس مجھے ابھی ملا ہے تفتیش جاری ہے۔دوران سماعت ایک لاپتہ شہری کے اہلخانہ نے کہا کہ ریاست اللہ 9 سال سے لاپتا ہے اب تک کوئی سراغ نہیں لگایا گیا، 9 سال سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے چکر کاٹ رہے ہیں،کبھی تفتیشی افسر کا تبادلہ ہو جاتا ہے کبھی کیس دوسرے تھانے بھیج دیا جاتا ہے، جے آئی ٹیز میں بلایا جاتا ہے لیکن وہاں کچھ بھی نہیں ہوتا کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ہم آپ کو انصاف دلوائیں گے۔بعد ازاں عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواستوں پر مزید سماعت 4 مارچ تک ملتوی کردی۔