ملتان (رپورٹ عدنان قریشی)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سیاست کو دھوکے کے ساتھ متعارف کرایا گیا ہے، یہ مفادات کی سیاست ہے، ہر امیدوار اسمبلی کا ممبر بننا چاہتا ہے، کوئی سیاسی جماعت سوچ سمجھ کر ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتی، جب فتنہ تھا تو کہا تھا کہ ملک معاشی طور پر نیچے جا رہا ہے، آج امن و امان کے قیام کے لئے میں در در پھر رہا ہوں، گزشتہ ایک سال سے افغانستان کے ساتھ ہمارے حالات خراب ہوئے، جے یو آئی نے امارات اسلامیہ کی حمایت کی تھی، ہم نے امارت اسلامیہ کے لئے کبھی موقف تبدیل نہیں کیا، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل حماس سے نہیں لڑ سکتا، میں نے اسرائیل کے خلاف کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کی، انڈیا نے کشمیریوں کا خون بہایا، مگر کشمیر اس کے حوالے کر دیا گیا، غلام ابن غلام ہمیں آزادی سکھا رہے ہیں، جنہوں نے تین سو سال انگریزوں کی غلامی کی وہ ہمیں آزادی کا بتاتے ہیں، مدرسہ ملک کا نظام سکھاتا ہے، ہم دینی اور عصری علوم کے قائل ہیں، مگر آپ نے علوم شریعہ کا انکار کیا، تفریق پیدا کی، ہم ناموافق حالات میں بھی کام کر رہے ہیں، سیاست چالاکی کے ساتھ اقتدار تک پہنچنے کا نام نہیں۔ ملتان میں جامعہ قاسم العلوم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج یہاں دستار بندی کی تقریب میں شریک ہوں میں علماءکرام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اللہ تعالیٰ آپ کی یہ زندگی جو تقسیم علم میں گزری اسے قبول فرمائے اور آنے والے مستقبل میں اس علم کو مزید پھیلانے اور عمل کرنے کی توفیق عطاءفرمائے ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے استاد ہمیں نصحیت کیا کرتے تھے کہ دورہ حدیث پڑھنے کے بعد آپ سمجھنے لگے ہیں کہ ہم عالم بن گئے ہیں مگر آپ عالم نہیں بنے آپ کے اندر عالم بننے کی استعداد پیداہوگئی ہے اب اگر عالم بننا چاہتے ہیں تو مزید علم حاصل کرکے عالم بن سکتے ہیں آپ کے سامنے مدارس کا میدان ہے درس و تدریس کا میدان ہے مدارس کے بعد آپ کی عملی زندگی کا میدان جمعیت علمائے اسلام کے پلیٹ فارم پر جدوجہد کا میدان ہے اور جب ہماری سیاسی سیاست فلاحیہ ہے تو دینی علوم کی پختگی کے بغیر اس کا حق ادا نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں تو سیاست کو جس طرح متعارف کروایاگیا ہے وہ یہی ہے کہ آپ کسی طریقے سے جھوٹ کے ساتھ دھوکے کے ساتھ چالاکی کے ساتھ اقتدار تک پہنچ جائیں ملکی وسائل تک ہماری رسائی ہوجائے یہ مفادات کی ایک جنگ تو ہوسکتی ہے ہر امیدوار یہ سوچتا ہے کہ میں اسمبلی کاممبر بنوں گا تو پھر کون سے وزارت میں آمدنی زیادہ ہے لیکن شریعہ کی نظر میں سیاست کی جو بنیاد ہے اسی چیز کا اس طرح وجود پذیر ہونا کہ وہ اصلاح کا نظام بنے یعنی ایسا نظام جس سے آپ عام آدمی کے حقوق اس کو مہیا کرسکیں جو عام آدمی کی ضرورتیںہیں وہ آپ کس طرح پوری کرینگی ان کے لئے وسائل بنانا عوام کی ضرورتوں کے مطابق ان کے جانی حقوق ان کے مالی حقوق ان کی عزت و آبرو کے حقوق اس کاتحفظ کرنا اور جب کسی معاشرے میں انسان کو اس کی عزت کو تحفظ مل جائے اور کوئی اس کے حقوق پر ڈاکہ نہ ڈال سکے اور اگر کوئی ڈاکہ ڈالے حق تلفی کرے تو آپ کے پاس ایسا نظام ہو کہ آپ اپنا دفاع کرسکیں اور یہ سب اس صورت ہوسکتا ہے جب ہم آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں اللہ کی نعمتوں کا شکر کریں نہ شکری نہ کریں تو پھر ایسا معاشرہ تشکیل پا جائے گا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دو چیزیں ایسی ہیں ایک ایسی آبادی تھی جہاں خوشحالی تھی رزق کی فروانی تھی مگر جب ان لوگوں نے ناشکری کی اللہ کی نافرمانی کی طو پھر اللہ نے ان کو فاقوں میں مبتلا کردیا آج اپنے وطن کو دیکھو تو یہی حال ہے کیا یہاں لوگ مطمئن ہیں ان کے لئے روزگار ہے امن ہے اگر یہ نہیں ہے تو معیشت بھی درست نہیں ہوسکتی اور ایک سازش کے تحت ہماری معیشت کو گرایا گیا پچھلے جو چار سال گزرے ہیں اس میں معیشت کی ترقی کی شرح نقصان میں چلی گئی تو اس سے ملک کو ڈوبے گا حکومتوں کی پالیسیوں میں بہتریاں بھی آتی ہیں اپنے اپنے اثرات بھی آتے ہیں مگر کوئی مسلمان سوچ سمجھ کر ملک کو نقصان دینے کیلئے تیار نہیں ہوسکتا سوائے صرف ایک فتنے کے جو ملک کو معاشی لحاظ سے زمین بوس کرے کیلئے آیا ۔ مولانافضل الرحمان نے کہا کہ آن ریکارڈ کہہ رہا ہوں کہ ایک فتنے کو مسلط کیا گیا آپ مانتے تب ہیں جب اولے آپ پر گر رہے ہوتے ہیں ہم اپنے طور پر اندازے لگالیتے ہیں جب آپ کوبتاتے ہیں تو آپ ہمارا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں ۔مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ ہر امیدوار الیکشن جیت کرممبربننےکی سوچتا ہے، ہر امیدوار سوچتا ہے کس وزارت میں زیادہ فائدہ ہوگا، مفادات کی جنگ سیاست نہیں، مفادات کی جنگ کو سیاست نہیں کہا جاسکتا، ملک میں عام آدمی کی جان ،مال اور عزت کو تحفظ ملناچاہیے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے بتایا کہ عوام کی حق تلفی پر اس کا ازالہ کرنے کے لیے نظام ہونا چاہیے، آج جو سیاست ہے وہ شریعت کی نظر میں درست نہیں، نواز شریف نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو دھوکے کے ساتھ متعارف کرایا گیا ہے، یہ مفادات کی سیاست ہے، ہر امیدوار اسمبلی کا ممبر بننا چاہتا ہے، کوئی سیاسی جماعت سوچ سمجھ کر ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جب فتنہ تھا تو کہا تھا کہ ملک معاشی طور پر نیچے جا رہا ہے، آج امن و امان کے قیام کے لئے میں در در پھر رہا ہوں، گزشتہ ایک سال سے افغانستان کے ساتھ ہمارے حالات خراب ہوئے۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ جے یو آئی نے امارات اسلامیہ کی حمایت کی تھی، ہم نے امارت اسلامیہ کے لئے کبھی مو¿قف تبدیل نہیں کیا، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیل حماس سے نہیں لڑ سکتا، میں نے اسرائیل کے خلاف کھل کر فلسطینیوں کی حمایت کی۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ انڈیا نے کشمیریوں کا خون بہایا، مگر کشمیر اس کے حوالے کر دیا گیا، غلام ابن غلام ہمیں آزادی سکھا رہے ہیں، جنہوں نے تین سو سال انگریزوں کی غلامی کی وہ ہمیں آزادی کا بتاتے ہیں۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مدرسہ ملک کا نظام سکھاتا ہے، ہم دینی اور عصری علوم کے قائل ہیں، مگر آپ نے علوم شریعہ کا انکار کیا، تفریق پیدا کی، ہم ناموافق حالات میں بھی کام کر رہے ہیں، سیاست چالاکی کے ساتھ اقتدار تک پہنچنے کا نام نہیں۔