گجرات(نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بارپھر پی ٹی آئی کارکنوں کونواز شریف کی انتقامی سیاست سے ڈراتے ہوئے آزاد امیدواروں کی بجائے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل کردی اور کہا ہے کہ اگر شیر کا راستہ روکنا ہے تو تیر پر مہر لگائے ، انتقامی سیاست کو ختم کرنا ہے تو ہمارا ساتھ دیں ،اگر چاہتے ہیں کہ آپ کی بہن بیٹیوں کو گھروں سے اٹھا کر جیلوں میں نہ ڈالا جائے تو پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں ،ہم پاکستان کوجمہوریت پسند ملک بنائینگے ،میرا ٹارگٹ بن گیا ہے جو سیاسی قیدی بن گیا ہے ان کو رہا کردوں ،میری والدہ نے وزیراعظم بن کر اپنے والد کا انتقام نہیں لیا ،آصف زرداری کی زبان کاٹنے والوں اور جیل میں ڈالنے والوں کو آصف زرداری نے اقتدار میں آکر معاف کردیا اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ،بھٹو کے بیٹے کا وعدہ ہے وزیراعظم بن گیا تو اپنے دس نکاتی منشور پر ضرور عمل کرونگا ۔گجرات میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید محترمہ کا بیٹا آپ کا شکر گزار ہے کہ اتنی سخت سردی میں آپ یہاں موجود ہیں یہ آپ کی محبت ہے یہ بلاول پر قرض رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے اس الیکشن میں کمال کردیا وہ جو کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی میں پنجاب میں موجود نہیں ہے جو کہتے تھے ان کا ہم سے مقابلہ نہیں تھا مگر اب تو دن رات پیپلز پارٹی کے راگ الاپ رہے ہیں اگر کوئی الیکشن کمپین میں سنجیدہ ہے تو وہ بھٹو شہید کے جیالے ہیں اگر کوئی الیکشن کمپین چلا رہی ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہے ہم نے تو پختونستان میں دس دس کنونشن کئے ہیں پنجاب میں بہت سے جلسوں سے خطاب کئے بلوچستان اور سندھ کے دورے کرکے آئے ہیں مگر ہمارے مخالف تو گھر سے ہی نہیں نکل رہے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بڑی عجیب بات ہے آپ نے اتنے الیکشن دیکھے ہیں مگر اس بار کیا بات ہے شیر شکار کیلئے نہیں نکل رہا مگر وہ کہتا ہے کہ کوئی اور میرا شکار بھی کرے میرے کھانے کا بندوبست کرے اور سب تیار ہو تو بادشاہ باہر آجائے گا یہ کس قسم کا الیکشن ہے جمہوریت ہے صرف ایک جماعت کا منشور ہے اور دوسرے جو چوتھی بار وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہا اس کا منشور نظر ہی نہیں آرہا اس کو اگر چوتھی بار موقع ملا تو وہ یہ بتا ہی نہیںرہے کہ وہ عوام کیلئے کیا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس الیکشن میں جو عوام کے سب سے اہم مسائل ہیں ان کا منشور بنا دیا ایک مہنگائی دوسرا بے روزگاری تیسرا غربت ان مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے میں نے ایک معاشی معاہدہ تیار کیا ہے جس میں ہمارا دس نکاتی ایجنڈا ہے اگر ہم اس پر عملدآمد کرتے ہیں تو ہم غربت مہنگائی اور بے روزگاری کا مقابلہ کرسکیںگئے آپ سے میری درخواست ہے کہ جوپیپلز پارٹی کا منشور ہے جو پیپلز پارٹی کے دس نکات ہے وہ پنجاب کے گھر گھر پہنچانا ہے آپ نے بتانا ہے کہ آپ کا ووٹ ضائع نہیں کرنا پیپلز پارٹی کی امانت ہے ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم پاکستان کی عوام کی آمدنی دگنی کردینگے دوسرا وعدہ یہ ہے کہ تین سو سولر کے ذریعے مفت بجلی غریب عوام کو دینگے تیسرا ہم تیس لاکھ گھر بنا کر دینگے پاکستان کے عوام کو اور ان گھر کی خواتین کو گھرکے مالکانہ حقوق دلوائینگے جہاں جہاں کچی آبادی ہے کچی آبادی میں رہنے والوں کو مالکانہ حقوق دینگے رجسٹرڈ کردینگے چوتھا وعدہ ہمارے اس ملک کی خواتین کے ساتھ کہ ہم نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لائے اس بار بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کرینگے بلکہ ان خواتین کو بھی بلاسود قرضے دینگے تاکہ وہ اپنے خاندان کاخیال رکھ سکیں اور کاروبار شروع کرسکیں میرا اس ملک کی خواتین کیلئے پیغام ہے میری والدہ اس دنیا میں نہیں رہی مگر میں اس ملک کی اس پنجاب کی خواتین کی ایسی خدمت کرنا چاہتا ہوں جیسا ایک بیٹا ماں کی خدمت کرتا ہے ہمارا وعدہ ہے کہ اس بار ہم اپنے کسانوں کیلئے بھی کسان کارڈ شروع کرینگے ان کی فصل کی انشورنس ہوگی ان کو کھاد پر سبسڈی دینگے ان کی جیبوں میں ڈائریکٹ مالی مدد پہنچائینگے اس کے ساتھ ساتھ انشاءاللہ ملک کے مزدوروں محنت کشوں کیلئے پیغام ہے کہ آپ کے لئے مزدور کارڈ لے کر آئینگے ہمارا وعدہ ہے آپ کو آپ کی محنت کا صلہ ملے گا اس مزدور کارڈ سے آپ کے علاج اور معاشی خیال رکھیں گئے تمام مسائل اس سے حل کرینگے اور ہمارے جونوجوان بہنوں اور بھائیوں کیلئے ایسا منصوبہ تیار ہے کہ جو نوجوان روزگار کی تلاش میں ہیں ان کے لئے ہم بے نظیر یوتھ کارڈ دینا چاہتے ہیں تاکہ ان کو مالی مدد ملے جب تک ان کو نوکری ملتی ہے باقی تعلیمی ادارے ہر ضلع میں بنائینگے یونیورسٹی اور کیمپس قائم کرینگے تاکہ ہمارے بچوں اور بچیوں کو دور دور بڑے شہروں میں نہ جانا پڑے اپنے ہی ضلع میں تعلیم کی سہولیات میسر ہوں اورصحت کے شعبے میں ہم نے سندھ میں جو کام کیا جو یہ لوگ تین بار وزیراعظم اور چار بار وزیراعلیٰ بن کر نہیں کرسکے میں نے سندھ کے ہر ڈسٹرکٹ میں مفت علاج کے ہسپتال بنائے اور بالکل مفت لیور کا کڈنی کا جو علاج لوگ باہر جانے کرواتے تھے وہ اب سندھ میں مفت ہوتا ہے وہ بھی سو فیصد اسی طرح ہم پنجاب میں بھی ہر ضلع میں ہم مفت صحت کے ادارے بنائینگے تاکہ غریب کے ساتھ جو بڑے لوگ ہیں جو تین تین بار وزیراعظم رہے ہیں ان کو بھی صحت کی سہولیات دیں تاکہ وہ ملک سے باہر بھاگ کر نہ جاسکیں ہم رائیونڈ میں بھی ان کو ہسپتال بنا کردینگے آخری وعدہ قائد ذوالفقار علی بھٹو کا خواب تھا اس ملک کا کوئی بچہ بھوکا نہ سوئے اس کے لئے ہم نے یونین کونسل سطح پر بھوک مٹاﺅ پروگرام شروع کرینگے جس سے کوئی بچہ بھوکا نہیں سوئے گا ۔