راولپنڈی(نیٹ نیوز )
راولپنڈی کی مشہور و معروف روحانی شخصیت و پیر حق خطیب حسین علی بادشاہ المعروف شف شف کو بہلا پھسلا کر تقریباً آٹھ کروڑ روپے کا چُونا لگانے والے مریدین بڑی رقم لیکر فرار ہوگئے۔ اس سنسنی خیز واقعہ کی متعلقہ پیر نے پولیس کو رپورٹ تک نہ درج کروائی کہ کہیں ان کے لاکھوں مریدین کا دل ان سے کٹھا نہ ہوجائے۔
قابل اعتماد ذرائع کے مطابق سجادہ نشین دربار عالیہ کے آستانہ شریف پر ایک ٹھگ مرید کی شکل میں چند ماہ قبل ان کے بزنس مین کے روپ میں جلوہ افروز ہوا اور روتے ہوئے پیر صاحب سے التجاء کی کہ اس کا بزنس بہت نقصان میں جا رہا ہے لہذا آپ دُعا کریں کہ میری مشکل آسان ہو جائے۔ پیر صاحب نے اس دُکھی شخص کے لیے خصوصی دُعا فرمائی اور وہ شکریہ ادا کرتا ہوا چلا گیا۔ ذرائع کے مطابق چند روز بعد وہی شخص قیمتی تحفے و تحائف سے لدا پھُندآ آیا اور بولا کہ پیر صاحب کی دعا سے میرا بزنس نفع میں جا رہا ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ یہ حقیر سا نذرانہ قبول فرمائیں۔ پیر صاحب نےاس ٹھگ مرید سے بھاری نذرانہ قبول کر لیا۔
کچھ دن گزرے ہی نہ تھے کہ وہی شخص اچانک دوبارہ نمودار ہوا اور پیر صاحب سے دعا کی التجاء کی کہ اس کا دوبارہ بزنس چمک اُٹھے اور اس بزنس میں منافع ہو۔ پیر صاحب نے پھر دعا فرمائی اور وہ شخص چلا گیا۔ چند روز بعد وہی شخص ایک قیمتی گاڑی بطور تحفہ لے کر پیر صاحب کی خدمت میں حاظر ہوا اور بولا یہ سب آپ کی دعا کا نتیجہ ہے کہ میرا بزنس دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے اور نفع بھی خوب مل رہا ہے تو سوچا آپ کی خدمت میں یہ حقیر سا تحفہ پیش کروں، قبول فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔ پیر صاحب نے بلا حیل و حجت قیمتی گاڑی کا تحفہ قبول کر لیا اور بنارسی ٹھگ خوشی خوشی روانہ ہو گیا۔وہی شخص کچھ دنوں بعد پھر پیر صاحب کے آستانہ پر حاظر ہوا اور نہایت ملتجیانہ لہجہ میں بولا، پیر صاحب! دعا کی درخواست ہے کہ اللہ میرے بزنس کو اور چمکائے۔ پیر صاحب نے نہایت خشوع و خضوع سے دعا فرمائی اور وہ شخص اپنے نامعلوم ٹھکانے کی جانب روانہ ہوگیا۔ چند روز ہی گزرے تھے کہ وہ بہروپیا پیر صاحب کے آستانہ پر چار عدد برینڈ نیو چمچماتی گاڑیوں کے ساتھ حاضر ہوا اور ادب و احترام سے یہ حقیر سا نذرانہ پیر صاحب کی خدمت میں یہ کہہ کر پیش کر دیا کہ یہ سب آپ کی دعاؤں کا نتیجہ ہے کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے اور میرا بزنس خوب چمک گیا ہے۔ پیر صاحب نے اس بار حیران ہو کر سوچا کہ ایسا کون سا بزنس ہے
جس میں اتنا شاندار منافع ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی ان کے دل میں اس شاندار بزنس میں شراکت داری کی خواہش جاگی جس کا انہوں نے اس بنارسی ٹھگ سے برملا اظہار کیا جسے دوسری جانب سے فوری طور پر قبول کر لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر صاحب نے اس شخص کو مبلغ آٹھ کروڑ روپے بزنس میں لگانے کے لیے دیے اور وہ شخص چلا گیا اور ایسا گیا کہ آج تک اس کا کوئی سرا کھُرا نہ ملا۔ ذرائع کے مطابق ابھی پیر صاحب اس شدید صدمہ سے نکل نہ پائے تھے کہ انہیں ایک اور شاک لگا، وہ یہ کہ تمام گاڑیاں رینٹ کی تھیں جو کہ ایک شوروم سے لی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق اس اندوہناک واقعہ کی پیر صاحب نے کسی کو کانوں کان خبر نہ ہونے دی اور صبر کے گھونٹ پی کر رہ گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر صاحب نے اس کا واویلا اس لیے نہیں کیا کہ ان پر جان نچھاور کرنے والے دنیا بھر میں موجود لاکھوں کی تعداد میں مریدین کیا سوچیں گے کہ وہ پیر صاحب کی خدمت میں جو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں، وہ کیسے اتنی آسانی سے کوئی فراڈیا ہڑپ کر سکتا ہے۔ پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک پولیس کو پیر صاحب کی جانب سے اس ٹھگ کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی کے لیے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کے اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ پیر صاحب اس بنارسی ٹھگ کے خلاف کوئی قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔