لاہور( نیٹ نیوز/بیورو رپورٹ) لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ انتخاب کالعدم قرار دے دیا ، جس کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ نہیں رہے۔تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کی حلف برداری کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی،جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے سماعت کی۔
ایڈووکیٹ جنرلپنجاب شہزاد شوکت،ایڈیشنل اٹارنی جنرل ، حمزہ شہبازکےوکیل منصورعثمان اعوان ایڈووکیٹ ، پی ٹی آئی وکیل بیرسٹرعلی ظفر، امتیاز صدیقی، اظہر صدیق ایڈووکیٹ کمرہ عدالت میں پہنچے جبکہ پی ٹی آئی سبطین خان،راجہ بشارت ، لیگی ایم پی اےمرزاجاویدسمیت دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
لاہورہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کے حلف کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے 16 اپریل کوحمزہ شہباز کا بطور وزیراعلیٰ انتخاب کالعدم قرار دے دیا ۔لاہورہائیکورٹ نے چار ایک کی بنیاد پر درخواستوں پر فیصلہ سنایا اورحمزہ شہباز کے حلف کیخلاف درخواستیں منظور کرلیں۔.جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ درخواستوں پر فیصلہ چار ایک کے تناسب سےکیا گیا، تفصیلی وجوہات تحریری فیصلےمیں دی جائیں گی۔
گذشتہ سماعت میں جسٹس شاہد جمیل نے نقطہ اٹھایا تھا کہ ڈی سیٹ ہونیوالے ارکان کا ریفرنس بھیج دیا گیا، سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت تھا، وزیراعلیٰ کا الیکشن ہوا، اس کے بعد سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا، ہم اسے کیسے نظر انداز کر دیں، کیا یہ فیصلہ ماضی پر اطلاق کرتا ہے۔جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہم توسپریم کورٹ کافیصلہ اطلاق ماضی سےسمجھتےہیں،جسٹس شاہد جمیل سپریم کورٹ کی تشریح موجودہ حالات میں لاگوہوگی، اگراس نتیجے پر پہنچے کہ فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا تو فوری حکم دیں گے،واضح رہے سنگل بنچ نےاسپیکر قومی اسمبلی کو وزیراعلی پنجاب کا حلف لینے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں نے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل داٸر کی تھی۔